اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
پیر

8 نومبر 2021

7:12:02 PM
1196792

آیت اللہ رمضانی: افغانستان کے لوگوں کا قتل عام اور ان کے ساتھ اتنی بے رحمی انصاف نہیں

اس عیادت کے دوران اہل بیت (ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے قندھار کی مسجد فاطمیہ میں ہوئے دھماکے میں زخمی ہونے والے بعض افراد سے بات چیت کی اور ان کے علاج معالجے کے بارے میں آگاہی حاصل کی نیز ان کی صحت یابی کی دعا کی۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل آیت اللہ "رضا رمضانی" نے قندھار کے مسجد میں ہوئے دہشت گردانہ دھماکے میں زخمی ہونے والوں میں سے بعض کی تہران کے ایک ہسپتال میں عیادت کی۔
اس عیادت کے دوران اہل بیت (ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے قندھار کی مسجد فاطمیہ میں ہوئے دھماکے میں زخمی ہونے والے بعض افراد سے بات چیت کی اور ان کے علاج معالجے کے بارے میں آگاہی حاصل کی نیز ان کی صحت یابی کی دعا کی۔

اس موقع پر آیت اللہ رمضانی نے افغانستان میں حالیہ مہینوں میں رونما ہونے والے تلخ واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: دین، قرآن اور روحانیت کے دعویدار گروہوں نے بہت سے لوگوں کو شہید اور زخمی کیا ہے۔
انہوں نے کابل کے سید الشہداء (ع) گرلز اسکول میں طالبات کی المناک شہادت اور افغانستان کے متعدد شہروں میں مساجد اور نماز جمعہ پر حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: تکفیری اور انتہا پسندانہ نظریات ہمیشہ سے ہی نقصان دہ اور مسلمانوں کے لیے خطرہ رہے ہیں۔ اور ان کے نظریات کے ماننے والے مسلمانوں کو کافر ٹھہرا کر انہیں شہید کرنے کی اپنے آپ کو اجازت دیتے ہیں۔

آیت اللہ رمضانی نے کہا: اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی مکتب اہل بیت(ع) کی تعلیمات کی روشنی میں ہر مظلوم انسان کی مدد کرنے پر تاکید کی ہے۔ قرآن کریم کہتا ہے کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، اور ایک انسان کو زندگی دینا تمام انسانوں کو زندہ کرنے کے مترادف ہے۔


اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل نے مزید کہا: "بدقسمتی سے افغانستان کے عوام نے ان 40 سالوں میں مشرق اور مغرب کی جارحیت کا سامنا کیا ہے اور اب وہ گروہ جو مغرب اور استکبار کی کٹھ پتلی ہے وہ آمریت، جارحیت، ظلم و جور اور خون کی ہولی کھیل رہا ہے۔
آیت اللہ رمضانی نے کہا: شدت پسند گروہ داعش کے معاملے میں، جس نے ان جرائم کی ذمہ داری قبول کی ہے، عالمی اور بین الاقوامی برادری کو دخالت کرنا چاہیے اور نعروں پر مطمئن نہیں ہونا چاہیے۔ یہ کافی نہیں ہے کہ ہم فکر مند ہوں اور مذمت کریں۔ بلکہ ان دھشتگرد گروہوں جو تمام عالم انسانیت کے لیے خطرہ ہیں کا یکمشت مقابلہ کرنا ہو گا، یہ جرائم کسی بھی صورت میں قابل بخشش نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: نمازی اور مظلوم مسلمان جو مسجد میں جا کر نماز پڑھتے ہیں اور خدا کی عبادت کرتے ہیں اور خطبہ سنتے ہیں، انتہا پسندوں کے ہاتھوں شہید اور زخمی ہو جاتے ہیں، اس کام کی کوئی عقلی اور مذہبی بنیاد نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا: "مذہب کے نام پر جرائم کرنے والے دہشت گرد گروہوں کے یہ خیالات کبھی بھی پیغمبر اکرم (ص) کی تعلیمات میں شامل نہیں ہیں۔ ایک نبی جو رحمت کے لیے آیا اور اس کا سارا انتظام رحمت پر مبنی تھا۔
آیت اللہ رمضانی نے افغانستان میں تکفیری گروہوں کے جرائم کے خلاف عالمی برادری اور انسانی حقوق کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا: بین الاقوامی برادری کو ان جرائم کی مذمت کرنی چاہیے تاکہ دنیا میں دوبارہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔ ان انتہا پسندوں کو بنیادی طور پر روکا جانا چاہیے اور ان جرائم کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
آخر میں اہل بیت (ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے قندھار کی مسجد فاطمیہ کے دہشت گردی کے واقعے میں زخمی ہونے والوں کی صحت یابی کے لیے دعا کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ افغانستان کی باوقار اور مضبوط قوم اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو گی۔ اور ایک جامع اور عوامی حکومت تشکیل دے گی جس میں وہ اپنی تقدیر کو خود رقم کر سکے گی۔

...............

242