اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
اتوار

7 نومبر 2021

6:03:44 PM
1196461

آیت اللہ رمضانی: ظالموں کے خلاف کھڑے ہونے کا راستہ مزاحمت ہے/ شیخ علی یاسین: اہل بیت (ع) عالمی اسمبلی شیعوں کو متحد کرنے میں اہم کردار رکھتی ہے

اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے کہا: اسلام کو صرف رحمت کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے، اسلام کو ظالموں اور فتنہ گروں کے مقابلے میں مزاحمت کے ساتھ ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔

اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل آیت اللہ رمضانی نے اپنے لبنان دورے کے دوران علمائے صور یونین کے اراکین خصوصا یونین کے سربراہ حجۃ الاسلام و المسلمین شیخ علی یاسین امام جمعہ اور اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے جنرل اسمبلی کے رکن سے ملاقات کی۔
شیخ علی یاسین نے اس ملاقات کے آغاز میں علمائے صور کی موجودگی میں آیت اللہ رمضانی اور ان کے ہمراہ وفد کو خوش آمدید کہا۔
انہوں نے کہا: اس وقت جب دشمنان اسلام مزاحمت اور شیعیان اہل بیت(ع) کے خلاف سازشیں جاری رکھے ہوئے ہیں، اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی دشمنوں کے خلاف شیعوں کو متحد کرنے میں ایک حساس مقام رکھتی ہے۔ لبنان میں اس تاریخ دن جس میں بے گناہ لوگوں کی ایک تعداد شہید ہوئی، ہمیں فتنہ گروں کے مقابلے میں مزاحمتی محاذ کو مستحکم اور مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، ہم علمائے صور اس گھٹنا کی مزمت کرتے ہیں اور اپنے درمیان اتحاد اور یکجہتی پر زور دیتے ہیں۔


آیت اللہ رمضانی نے اس ملاقات میں بیروت میں ہوئے دھشتگردانہ حملے میں ۷ افراد کی شہادت پر تعزیت پیش کی اور ربیع الاول کے مہینے کی مناسبت سے کہا: پیغمبر اکرم کا نام جس چیز کی ہمیں یاددہانی کرواتا ہے وہ اخلاق اور معنویت ہے کہ جو پوری دنیا میں مسلمانوں کے درمیان ہونا چاہیے۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا: بہت سارے ٹولے ہیں جو اسلام کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مغرب، لبرل اسلام کے ماننے والے اور بعض عرب ممالک بھی انتہا پسند اسلام کو متعارف کرواتے ہیں، کہ جس کی وجہ سے دنیا میں اسلامو فوبیا کو فروغ ملا ہے۔ آج دنیا میں یہ مسئلہ اٹھایا جا رہا ہے کہ قرآن ایک خاص وقت اور حالات کے لیے نازل ہوا، آج کے دور میں کسی کے لیے فائدہ مند نہیں ہو سکتا۔ یہاں تک کہ بعض کا یہ ماننا ہے کہ قرآن کی بعض آیات آج کے زمانے سے مناسبت نہیں رکھتیں، لیکن ہم یہ کہتے ہیں کہ قرآن تمام نسلوں کے لیے ہے ہر زمانے کے لیے ہے اور آج انسانی زندگی کے اعلیٰ اقدار کو بیان کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: کچھ لوگ مزاحمت اور استکبار کے مقابلے کی طرف توجہ کیے بغیر اسلام رحمت کو متعارف کرواتے ہیں، اسلام دین رحمت ہے اس میں کوئی شک نہیں، لیکن اس کے ساتھ قرآن کی 400 آئتیں ظالموں، جابروں اور متکبروں کے خلاف مزاحمت پر بھی گفتگو کرتی ہیں۔ ظلم کے خلاف عقل کا کیا حکم ہے؟

عقل کیا کہتی ہے جب بے گناہ عورتیں اور بچے مارے جاتے ہیں اور مظلوموں کو متکبروں کے ہاتھوں ظلم کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ پرامن مارچ میں شرکت کرنے والوں اور بے دردی سے شہید ہونے والوں کے بارے میں عقل کیا حکم دیتی ہے؟ ان لوگوں کے خلاف عقل کا کیا حکم ہے جو لوگوں میں فتنہ و دہشت پھیلانے اور عورتوں اور بچوں کو قتل کر کے فتنہ پیدا کرنے کے مقصد سے بے گناہوں کو قتل کرنے کا اقدام کرتے ہیں؟
آیت اللہ رمضانی نے مسلمانوں کے لیے عالمی سامراج کے منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے کہا: سامراج چاہتا ہے کہ مسلمان دین کے نام پر قربان ہوں اور ایک دوسرے کے خلاف کھڑے ہوں۔ امام حسین (ع) کی شہادت کے مسئلے میں آپ دیکھ لیں کہ رسول کے نواسے کو بھی دین کے نام پر شہید کیا گیا۔ یقیناً وہ لوگ استعمار کے آلہ کار ہیں جو مسلمانوں کو مذہب کے نام پر قربان کرتے ہیں۔ خوارج کا فرقہ مکمل طور پر ختم ہو گیا لیکن ہم آج بھی اسلام کے نام پر افغانستان جیسے ممالک میں معصوم عورتوں، بچیوں اور بچوں کا قتل ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: جو لوگ اسلام کے نام پر مسلمانوں کے خلاف بغاوت اور دہشت گردی کو ہوا دینے کی کوشش کرتے ہیں، ان کے ساتھ نمٹنے کی زبان مذاکرات کی نہیں بلکہ مزاحمت کی زبان ہے۔ اسلام کو صرف رحم کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے، اسلام کو اس مزاحمت سے بھی جڑا ہوا ہونا چاہیے جو ظالموں اور فتنہ پروروں کے خلاف ڈٹ جانے کا درس دے۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے کہا: "الحمدللہ لبنان اور صور کے علاقے میں مزاحمت زندہ ہے۔ امام خمینی(رہ) نے فرمایا کہ مسئلہ فلسطین اسلام کا مسئلہ ہے اور فلسطین کا دفاع اسلام کا دفاع ہے۔ آج ہمیں اہل بیت(ع) کی تعلیمات کو عام کرنے میں اس وقت کامیابی حاصل ہو گی جب مزاحمت کی فقہ پر توجہ دیں گے۔ ہمیں استکبار کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے اور فتح اللہ کے دین کی مدد کرنے والوں کی ہے۔ اسلامی بیداری کی ذمہ داری علمائے کرام کے سپرد ہے کہ وہ معاشرے سے جہالت کو دور کریں اور معاشرے کی ترقی کا سبب بنیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242