اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
جمعہ

3 ستمبر 2021

7:04:43 PM
1176312

عراق کے مرجع تقلید آیت اللہ سید محمد سعید حکیم کا انتقال+ زندگی نامہ

آپ کچھ گھنٹوں قبل نجف اشرف کے ہسپتال "الحیات" میں عارضہ قلبی کی وجہ سے دار فانی سے رخصت ہو گئے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ عراق کے مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ سید محمد سعید حکیم 86 سال کی عمر میں نجف اشرف میں انتقال کر گئے ہیں۔
آپ کچھ گھنٹوں قبل نجف اشرف کے ہسپتال "الحیات" میں عارضہ قلبی کی وجہ سے دار فانی سے رخصت ہو گئے۔
آیت اللہ العظمیٰ حکیم عراق کے چار نمایاں مراجع تقلید میں شامل ہوتے تھے۔ آپ معروف مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ سید محسن حکیم کے نواسے تھے۔

زندگی نامہ
آیت اللہ العظمیٰ سید محمد سعید حکیم سن 1935 میں نجف اشرف میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد آیت اللہ سید محمد علی طباطبائی حکیم اور والدہ عالم تشیع کے معروف مرجع تقلید حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید محسن حکیم کی بیٹی تھیں۔
جب آپ دس سال کی عمر میں پہنچے آپ کے والد نے آپ کی ذہانت اور فراست کو دیکھتے ہوئے اس کے باوجود کہ وہ حوزہ علمیہ نجف میں تدریس کے فرائض انجام دے رہے تھے اور لوگوں کے سوالات کے جوابات دینے میں مصروف رہتے تھے، اپنے بیٹے کی تربیت کی ذمہ داری خود اپنے کاندھوں پر لی اور انہیں تعلیم و تدریس کے زیورات سے آراستہ کرنا شروع کر دیا اور اعلیٰ دروس تک انہیں خود تعلیم دیتے رہے۔
مرحوم آیت اللہ حکیم نے بھرپور ذہانت، فعال ذہن، بے حد ذوق و شوق کے حامل ہونے کی وجہ سے بہت مختصر عمر میں حصول علم کے تمام مراحل طے کر لیے اور عنفوان جوانی میں ہی درس خارج میں شرکت کرنا شروع کر دیا اور بزرگ علماء جیسے آیت اللہ العظمیٰ سید محسن حکیم، حضرت آیت اللہ العظمیٰ الحاج شیخ حسین حلّی اور آیت اللہ العظمیٰ خوئی کی علمی محفلوں میں شمولیت اختیار کر لی۔
جوانی کے آغاز سے ہی آپ نے اعلیٰ دروس اور درس خارج کہنا شروع کر دیا آپ کے فقہ، اصول، تفسیر اور اخلاق کے دروس میں معروف علمی اور فکری شخصیات بھی شرکت کرتی تھیں جو اس وقت نجف اور قم میں علم کی روشنی پھیلا رہی ہیں۔
یہ جلیل القدر عالم دین مقام اجتہاد پر فائز ہونے کے بعد دینی درسگاہوں اور مسجدوں میں تدریس و تعلیم کے لیے نہیں بیٹھ گئے بلکہ آپ نے صدام کی طاغوتی حکومت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی اور ظلم کے خلاف جد و جہد کرنا شروع کر دیا۔ جس کے نتیجے میں صدام ملعون نے مرحوم آیت اللہ حکیم کو 8 سال کے لیے جیل میں بند کر دیا۔
آپ کو جیل میں ڈالنے کی ایک وجہ عراق میں اربعین امام حسین (ع) کے موقع پر پیدل مارچ کے لیے جد و جہد بھی بتائی جاتی ہے لہذا اس اعتبار سے آپ ان شیعہ فقہاء میں سے ایک ہیں جنہوں نے اربعین مارچ کو احیاء کرنے کے لیے قید برداشت کی ہے۔
آیت اللہ العظمیٰ سید ابوالقاسم الخوئی کے سن 1992 میں انتقال کے بعد آیت اللہ حکیم نے مرجعیت کا اعلان کیا۔
آپ نے مقام مرجعیت پر فائز ہونے کے بعد اپنی سرگرمیوں کو حوزہ علمیہ میں درس و تدریس میں محدود نہیں کیا بلکہ عراق کے دور افتادہ علاقوں میں اپنے دفاتر قائم کر کے شیعوں کی دینی اور دنیوی مشکلات کو حل کرنے میں بھی کوشاں رہے۔ عراق کے علاوہ شام، ایران اور لبنان میں بھی آپ کے دفاتر موجود ہیں۔
آیت اللہ العظمیٰ حکیم نے 24 عنوان سے چالیس جلدوں پر مشتمل کتابیں تحریر کیں جن میں سے بعض دیگر زبانوں میں بھی ترجمہ ہوئی ہیں۔
المحکم فی اصول الفقہ (6جلدیں) اور مصباح المنھاج آپ کی معروف کتابوں میں شامل ہیں۔

........

242