اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
منگل

4 مئی 2021

1:26:29 PM
1137643

عرب امارات میں سیاسی مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے

جرمن فلاسفر جرگن ہیبرماس نے شیخ زائد بک ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا

جرمنی فلاسفر نے یہ ایوارڈ لینے کے فیصلہ کو غلط قرار دیا اور اعلان کیا کہ وہ 225 ہزار یورو کا حکومتی ایوارڈ عرب امارات سے قبول نہیں کریں گے.

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ جرمنی کے مشہور فلاسفر اور دانشور جرگن ہیبرماس نے "شیخ زائد بک ایواڑد" نامی دنیا کا گراں قیمت ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا ہے۔
انہوں نے یہ ایوارڈ لینے سے انکار متحدہ عرب امارات میں سیاسی مخالفین کی سرکوبی اور ڈیموکریسی پر عدم توجہ کے خلاف ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کیا ہے۔
العربی ٹی وی چینل نے اس 91ویں سالہ جرمن فلسفی سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے: شیخ زائد بک ایوارڈ لینے کا میرا فیصلہ نادرست تھا اور اب میں اس کو لینے سے انکار کر کے اپنی غلطی کا ازالہ کرتا ہوں۔
اس رپورٹ کے مطابق ہیبرماس نے جرمنی کے اشپیگل میگزین ویب سائٹ کو بیان دیتے ہوئے کہا ہے: ابوظہبی میں یہ ایوارڈ دینے والے انسٹی ٹیوٹ اور امارات کے سیاسی نظام کے درمیان گھرے تعلقات کا مجھے اندازہ نہیں تھا لیکن اب جب میرے لیے حقیقت واضح ہو چکی ہے تو میں اسے لینے سے انکار کرتا ہوں۔
القدس العربی نیوز ایجنسی نے بھی لکھا ہے: جرگن ہیبرماس نے اس وقت شیخ زائد بک ایوارڈ قبول کرنے سے انکار کیا جب جرمن میگزین اشپیگل نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔
جرمنی فلاسفر نے یہ ایوارڈ لینے کے فیصلہ کو غلط قرار دیا اور اعلان کیا کہ وہ 225 ہزار یورو کا حکومتی ایوارڈ عرب امارات سے قبول نہیں کریں گے چونکہ وہ پہلے ابوظہبی سیاسی نظام کے ساتھ اس ایوارڈ دینے والے ادارے کے تعلق کو نہیں جانتے تھے۔
جرمن جریدے اشپیگل نے اپنے تازہ ترین مقالے میں لکھا ہے کہ دنیا کے معروف ترین فلاسفر کے ذریعے شیخ زائد بک ایواڑد جو ایک گراں قیمت ترین ایوارڈ ہے کو قبول کرنے سے انکار کرنا در حقیقت "محمد بن زائد" کی سیاست پر کڑی تنقید ہے۔
اس جریدے نے مزید لکھا ہے کہ جرمنی کے معروف ترین فلاسفر کی جانب سے اس ایوارڈ کا انکار محض اس وجہ سے ہے کہ متحدہ عرب امارات میں سیاسی مخالفین کو دبانے اور سرکوب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اس ملک میں ڈیموکریسی نام کی کوئی چیز نہیں پائی جاتی۔
جرمن اشپیگل نے مزید لکھا ہے: متحدہ عرب امارات جانے والے ٹوریسٹ افراد آسانی سے اس ملک میں ڈیموکریسی نہ ہونے کی طرف متوجہ نہیں ہو پاتے وہ صرف اس ملک کی ظاہری ترقی اور خوبصورت عمارتوں کو دیکھ کر اس میں مگن ہو جاتے ہیں۔
اس میگزین نے امارات میں سیاسی میٹنگوں، حکومتی عہدیداروں کے ساتھ اجلاس اور مفکرین کے ساتھ گفتگوؤں کو صرف دکھاوا قرار دیتے ہوئے لکھا ہے: یہ صرف ظاہری دکھاوا ہے اورصرف  امن، ڈیموکریسی اور قانونی حاکمیت کے بارے میں خوبصورت باتیں ہیں.
میگزین نے مزید لکھا ہے: یہاں پر ایک بنیادی سوال پیدا ہوتا ہے کہ جرگن ہیبرماس یہ ایوارڈ لے کر کس کی خدمت کریں گے؟ کیا ہیبرماس یہ ایوارڈ وصول کر کے عرب امارات کے سیاسی نظام کی دھشتگردی پر پردہ ڈال سکتے ہیں؟
جرمنی کے 91 سالہ فلاسفر نے اس میگزین کا یہ مقالہ پڑھ کر شیخ زائد بک ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا اور اشپیگل میگزین کے لیے لکھا کہ میں اس سے قبل ایوارڈ دینے والے والے انسٹی ٹیوٹ اور حکومت کے ساتھ رابطے سے بے خبر تھا اور مجھے عرب امارات کے سیاسی نظام کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں تھیں۔
خیال رہے کہ یہ ایوارڈ طے تھا 23 مئی کو ابوظہبی بین الاقوامی کتاب نمائش میں دیا جائے۔

.............

242