اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ سرگئی ریابکوف نے امریکہ پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں کے اسٹاک کے بارے میں واشنگٹن کا موقف ناقابل قبول ہے۔
آرمز کنٹرول کے حوالے سے امریکی مذاکرات کار مارشل بلنگز لی نے منگل کی شب دعوی کیا تھا کہ نئے اسٹارٹ معاہدے کی مدت میں توسیع کے بارے میں واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نیو اسٹارٹ معاہدے میں توسیع کے لیے پوری طرح سنجیدہ ہے لیکن شرط یہ ہے کہ روسی اپنے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد محدود کرنے پر راضی ہوجائیں۔
کہا یہ جارہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ تین نومبر کے صدارتی انتخابات سے قبل روس کے ساتھ آرمز کنٹرول کے حوالے سے کسی معاہدے تک پہنچنا چاہتے ہیں، اگرچہ یہ معاہدہ عارضی اور محدود ہی کیوں نہ ہو۔
ایسا دکھائی دیتا ہے کہ میاں ٹرمپ، جنہیں مشکل انتخابی صورتحال کا سامنا ہے اور وہ رائے عامہ کے کم سے کم دس تازہ جائزوں میں اپنے ڈیموکریٹ رقیب جو بائیڈن سے پیچھے رہ گئے ہیں، روس کے ساتھ نیو اسٹارٹ معاہدے کو تیزی کے ساتھ آگے بڑھا کر، اپنے زعم میں خارجہ پالیسی کے حوالے سے چھکا لگانا چاہتے ہیں، تاکہ انتخابی جلسوں میں تماشائیوں کی داد حاصل کی جا سکے۔
مگر روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف کے موقف سے بخوبی نشاندھی ہوئی ہے کہ ماسکو نیو اسٹارٹ معاہدے کے بارے میں عارضی اتفاق رائے کے حصول کی امریکی کوششوں کے پس پردہ حقیقی عزائم سے اچھی طرح واقف ہے اور وہ امریکہ کے صدارتی انتخابات کے دوران ٹرمپ انتظامیہ کے پالے میں کھیلنا نہیں چاہتا۔
روس کے نائب وزیر خارجہ نے بڑے واضح الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ ہم تین نومبر کے امریکی صدارتی انتخابات سے جڑے کسی بھی سمجھوتے کو سختی کے ساتھ مسترد کرتے ہیں۔
روس اور امریکہ نے رواں سال جولائی میں نیو اسٹارٹ معاہدے میں توسیع کے لیے مذاکرات شروع کیے تھے۔ امریکہ اور روس کے درمیان ہونے والا یہ واحد معاہدہ جس سے واشنگٹن اب تک باہر نہیں نکلا ہے، فروری دوہزار اکیس میں ختم ہونے والا ہے۔
امریکہ اور روس کے درمیان دوہزار دس میں نیو اسٹارٹ میں معاہدہ ہوا تھا جس کی بنیاد پر دونوں ملکوں نے اپنے اسٹریٹیجک ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد ایک ہزار پانچ سو پچاس سے کم کر کے زیادہ سے زیادہ سات سو تک رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔
.............
242