اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
اتوار

5 جولائی 2020

10:07:10 AM
1052717

سماج میں نظم و انتظام اور قوم کی اختلاف سے پاسداری امامت کے اہم فرائض ہیں: آیت اللہ رمضانی

شیعہ مکتب فکر کی نگاہ سے اللہ کی آیتوں کی تفسیر، انسانوں کی تربیت اور دین کی پاسداری امام کے فرائض میں شامل ہے۔ امت اسلامی کی رہبری، امت اسلامی میں اتحاد اور یکجہتی پیدا کرنا امامت کی اہم ذمہ داریوں میں شمار ہوتا ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ آسمان امامت کے آٹھویں ستارے امام علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام کے یوم ولادت اور عشرہ کرامت کے اختتام کے موقع پر قم میں منعقدہ ایک محفل جشن کو خطاب کرتے ہوئے اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل آیت اللہ ’’رضا رمضانی‘‘ نے امامت کے موضوع  پر گفتگو کی اور امام رضا علیہ السلام کی ایک حدیث سے استناد کرتے ہوئے اس موضوع کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا: امام رضا علیہ السلام کی ایک روایت جو کتاب کافی میں موجود ہے امامت کی تفسیر میں ایک جامع اور انتہائی دقیق روایت ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ائمہ طاہرین علیہم السلام دنیا میں فیض الہی کے نزول کا واسطہ اور ذریعہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اللہ کی معرفت، اللہ کی بندگی اور اللہ کی اطاعت سب ائمہ طاہرین کے واسطے سے ہوتی ہے؛ ’ بنا عُرف الله و بنا وحّد الله و بنا عُبدالله ولولا نا لما عرف الله و لما وحّدالله و لما عبدالله.‘ ( ہمارے ذریعے اللہ کی معرفت ہوتی ہے، ہمارے ذریعے اللہ کی توحید کو پہچانا جاتا ہے، ہمارے ذریعے اللہ کی عبادت اور بندگی ہوتی ہے، اگر ہم نہ ہوتے تو اللہ کی معرفت، اللہ کی توحید اور اللہ کی عبادت کچھ نہ ہوتا)۔
آیت اللہ رمضانی نے مزید کہا: شیعہ مکتب فکر کی نگاہ سے اللہ کی آیتوں کی تفسیر، انسانوں کی تربیت اور دین کی پاسداری امام کے فرائض میں شامل ہے۔ امت اسلامی کی رہبری، امت اسلامی میں اتحاد اور یکجہتی پیدا کرنا امامت کی اہم ذمہ داریوں میں شمار ہوتا ہے۔ جیسا کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے فرمایا: "و جعل طاعتنا نظاماً للملة و امامتنا امانا من الفرقه" (ہماری اطاعت کو اس لیے قرار دیا کہ ملت کے اندر نظم و انتظام قائم ہو اور ہماری امامت کو اس لیے قرار دیا تاکہ قوم اختلاف سے محفوظ رہے) لہذا امامت قوم کو منظم کرتی اور تفرقے و اختلاف سے محفوظ رکھتی ہے۔ لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ دشمنوں نے ائمہ طاہرین کو معاشرے کے اندر اپنا کردار پیش کرنے کی اجازت نہیں دی۔


آیت اللہ رمضانی نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں امامت کے فرائض کو ولی فقیہ کے فرائض میں شامل کرتے ہوئے کہا: ولی فقیہ کا کردار بھی معاشرے میں ائمہ طاہرین کی طرح امت کی رہبری اور امت کا اختلاف سے تحفظ ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے دور حیات میں سخت طوفانوں سے روبرو ہوا لیکن ولی فقیہ نے ہر طوفان کا ڈٹ کر مقابلہ کر کے امت کو بکھرنے سے بچا لیا۔
انہوں نے امام رضا علیہ السلام کی ایک حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام علیہ السلام نے امامت کے تین آثار بیان کئے ہیں: "عزّ المسلمین و غیظ المنافقین و بَوار الکافرین" امامت کے واسطے مسلمانوں کو عزت اور سربلندی نصیب ہوتی ہے، لیکن منافقین کو سوائے غیظ و غصے کے کچھ نصیب نہیں ہوتا اور امامت ہی کے واسطے کافروں کی نابودی ممکن ہے۔ آپ نے ان آثار کی ہلکی سے جھلک اسلامی جمہوریہ ایران میں محسوس کی۔ امام خمینی (رہ) جب تک زندہ تھے تب بھی یہ چیز عیاں تھی اور آج جب رہبریت کی زمام حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای کے ہاتھ میں ہے مسلمانوں کو دنیا میں عزت اور سربلندی نصیب ہوئی ہے مسلمانوں کا اقتدار دنیا میں نمایاں ہوا ہے، دنیا کے بڑے بڑے علمی مراکز میں اسلام شناسی اور شیعہ شناسی کی گفتگو ہو رہی ہے اور پھر منافقین اور کافرین کی ذلت و رسوائی بھی دنیا والوں کے سامنے عیاں ہے۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے اسلامی جمہوریہ ایران میں دشمنوں کی جانب سے تھوپنی گئیں معیشتی مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن اس مرحلے میں بھی ناکام ہو کر شکست کا سامنا کرے گا، ہمیں ولی فقیہ کے فرمان کا مطیع رہنا چاہیے ہماری ذمہ داری عوام کو آگاہ کرنا اور ولی فقیہ کی اطاعت کرنا ہے۔ اگر ہم سب ولی فقیہ کے فرمان کے سامنے سرتسلیم خم کر دیں تو اقتصادی میدان میں بھی ہم دشمن کو شکست دینے میں کامیاب ہوں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۲۴۲