اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
منگل

7 جنوری 2020

3:14:19 PM
1000253

لاس اینجلس ٹائمز کے مطابق، جب ٹرمپ کی قومی سلامتی ٹیم پیر کے روز فلوریڈا میں مارالگو [ٹرمپ کی ذاتی رہائش گاہ] پر گئی تھی، تو انہیں بالکل توقع نہیں تھی کہ وہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا حکم دیں گے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ کے مطابق، جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے حوالے سے دئے گئے امریکی صدر کی جانب سے حکم کے بارے میں لاس اینجلس ٹائمز کے اسٹاف رائٹر ’’ڈیوڈ کلوڈ‘‘ کی رپورٹ انتہائی اہم ہے جو قابل اعتماد اور آگاہ ذرائع کے ساتھ انٹرویو کے نتیجے پر مبنی ہے۔
لاس اینجلس ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنرل سلیمانی کے قتل کے بارے میں ٹرمپ کا فیصلہ میٹنگ میں موجود حکومتی عہدیداروں کی توقعات کے بالکل برخلاف تھا اور یہ فیصلہ ایران مخالف مشیروں سے زیادہ متاثر تھا۔ ایسا لگتا ہے کہ اس معاملے میں ٹرمپ نے اپنے داماد جرڈ کوشنر جو اس کے نزدیک پہلے درجے کی حیثیت رکھتا ہے کے مشورے پر عمل کیا ہے۔ اور کوشنر جس کے نیتن یاہو سے گھریلو اور ذاتی تعلقاتکسی پر پوشیدہ نہیں ہیں۔
اس کے علاوہ، لاس اینجلس ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ جنرل سلیمانی نے اس سفر کے دوران “غیر معمولی” حفاظتی اقدامات نہیں کیے تھے ۔
جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا حکم
لاس اینجلس ٹائمز کے مطابق، جب ٹرمپ کی قومی سلامتی ٹیم پیر کے روز فلوریڈا میں مارالگو [ٹرمپ کی ذاتی رہائش گاہ] پر گئی تھی، تو انہیں بالکل توقع نہیں تھی کہ وہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا حکم دیں گے۔
رپورٹ کے مطابق، امریکی وزیر خارجہ مائیکل پومپیو، وزیر دفاع مارک اسپیر اور چیف آف اسٹاف جنرل مارک میلی کا فلوریڈا میں ٹرمپ کی رہائش گاہ پرجانے کا مقصد عراق اور شام میں ایران کی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا کے خلاف حالیہ کاروائیوں کے بارے میں گفتگو کرنا تھا۔
ٹرمپ کا یہ فیصلہ ایران مخالف مشیروں کے بھڑکانے کی وجہ سے تھا
ٹرمپ نے غیر متوقع طور پر یہ فیصلہ لیا۔ باخبر عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا یہ فیصلہ کسی حد تک ان کے ایران مخالف جنگجوؤں کے بھڑکانے کی وجہ سے تھا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پنٹاگون اچانک ٹرمپ کے اس بھونڈے فیصلے سے ایک عظیم خطرے سے روبرو ہو گئی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا: اس سفر کے دوران جنرل سلیمانی نے اپنی حفاظت کے لیے کوئی غیرمعمولی انتظام نہیں کیے تھے اور نہ ہی انہوں نے اپنے سفر کو چھپانے کی کوشش کی۔
اس کے علاوہ ، رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی عہدیداروں نے جنرل سلیمانی پر الزام لگایا تھا کہ ۲۷ دسمبر کو عراق کے شہر کرکوک میں واقع امریکی اڈے پر ہوئے حملے میں جنرل سلیمانی کا ہاتھ تھا، جس کے نتیجے میں ایک امریکی ٹھیکیدار ہلاک ہوا تھا ، نیز بغداد میں امریکی سفارتخانے پر حملے کے لیے عراقیوں کو مشتعل کرنے میں جنرل سلیمانی کا ہاتھ تھا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے امریکی سفارت خانے کی دیوار کی معروف تصویر جو وائرل ہوئی اوراس پر یہ نعرہ لکھا ہوا تھا کہ ’’سلیمانی قائدی‘‘ میرا رہنما سلیمانی ہے، یہ اقدام موساد کا رہا ہو جو اس نے ٹرمپ کو قاسم سلیمانی کے قتل پر بھڑکانے کے لیے انجام دیا ہو ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۲۴۲