اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی کی سبزی منڈی میں ہونے والے وہابی دہشت گردانہ بم دھماکے کے نتیجے میں 20 شیعہ مسلمان شہید اور 48 زخمی ہو گئے تھے۔
شیعہ مسلمان اپنے تحفظ اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ جب تک وزیر اعظم عمران خان آ کر یقین دہانی نہیں کرائیں گے، اس وقت تک وہ دھرنا ختم نہیں کریں گے۔
شہر کو ہائی وے سے منسلک کرنے والے مغربی بائی پاس پر ان مظاہرین نے دھرنا دیا، یہ سڑک آمدورفت کے لیے بند ہے اور اس علاقے کو سکیورٹی فورسز نے گھیرے میں لیا ہوا ہے جہاں ستم دیدہ اور وہابی دہشت گردی کے شیعہ مسلمان مظاہرین نے کیمپ قائم کرر کھا ہے۔
مظاہرین کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ طاہر ہزارہ نے وفاقی حکومت کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سانحے کے بعد وزیر اعظم کے پاس کوئٹہ کا دورہ کر کے متاثرین سے ملنے کا کوئی وقت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہمارے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو گئی ہے جہاں دہشت گردوں نے شیعہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10سال کے دوران ہم اپنے سیکڑوں چاہنے والوں کو کھو چکے ہیں۔
ایڈووکیٹ طاہر نے مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کو پارلیمنٹ میں سب کی مشاورت سے تیار کیا گیا تھا لیکن اس کے بہت سے نکات پر عمل نہیں کیا گیا، اسی وجہ سے دہشت گردوں کی جانب سے شیعہ مسلمانوں اور ہزارہ برادری کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مظاہرین نے عوام کے تحفظ میں ناکامی پر حکام کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔
صوبائی حکام نے مظاہرین سے رابطہ کر کے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کے حوالے سے یقین دہانی کرائی لیکن انہوں نے اپنے مطالبات پورے کیے جانے تک دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔
ادھر مجلس وحدت مسلمین کے مزید کارکنان بھی احتجاج کا حصہ بن گئے ہیں اور انہوں نے شیعہ مسلمانوں کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعلان کردیا ہے۔
........
/169