12 جولائی 2017 - 10:57
قطر کی خلیج فارس تعاون کونسل سے نکلنے کی دھمکی

قطر نے کہا ہے کہ اگر تین دن کے اندر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ، بحرین اور مصر کی جانب سے دوحہ کا محاصرہ ختم نہ کیا گیا تو وہ خلیج فارس تعاون کونسل سے باہر نکل جائے گا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے خلیج فارس تعاون کونسل کے جنرل سیکریٹری عبد اللطیف بن راشد الزیانی کے نام ایک پیغام میں کہا ہے کہ اگر تین دن کے اندر دوحہ پر پابندیاں عائد کرنے والے ممالک کی جانب سے قطر کا محاصرہ ختم نہ کیا گیا تو قطر اس کونسل کے چھٹے رکن کی حیثیت سے اس سے باقاعدہ طور پر باہر نکل جائے گا اور اس کے سابقہ اور آئندہ فیصلوں کا بھی پابند نہیں رہےگا۔

محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نےسعودی عرب کی جانب سے علاقے اور دنیا میں اپنی توسیع پسندی اور اہداف کو آگے بڑھانے کے لئے خلیج فارس تعاون کونسل کو استعمال کئے جانے اور اس سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ملک دیگر عرب ممالک کی طرف سے فیصلہ کرتا ہے۔
قطر کے وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر جو مطالبات کر رہے ہیں وہ ناقابل قبول اور بین الاقوامی قوانین کے منافی ہیں۔
قطر کے وزیر خارجہ نے سعودی عرب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فوجی آپشن علاقے کے لئے بہت مہنگا پڑے گا اور اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور قطر، پابندیاں لگانے والوں کے غیر قانونی مطالبات کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکےگا۔
محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے فرانس کے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی بحران براہ راست مقابلہ آرائی سے حل نہیں کیا جاسکتا بلکہ یہ کشیدگی مذاکرات اور گفتگو کے ذریعے حل ہونی چاہئے اور سعودیوں کو جان لینا چاہئے کہ شدت پسندانہ اقدامات اور فوجی آپشن کا استعمال علاقے کے لئے بہت مہنگا پڑے گا۔
قطر کے وزیر خارجہ نے کہا کہ دوحہ بین الاقوامی قوانین کےمنافی کوئی بھی مطالبہ تسلیم نہیں کرے گا اور ایسی کسی شرط کو قبول نہیں کرے گا جس پر عمل درآمد صرف قطر کے لئے لازمی ہو بلکہ دیگر ممالک کو بھی ان شرطوں پر عمل کرنا پڑے گا۔
آل ثانی نے ایک بار پھر قطر پر چار عرب ملکوں کی جانب سے شام اور لیبیا میں دہشت گرد گروہوں کی حمایت کے الزامات کو مسترد کر دیا اور کہا کہ قطر نے مختلف طریقوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے کی کوشش کی ہے اور یہ سعودی عرب و متحدہ عرب امارات ہیں جن کے شہری دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں اور دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے پانچ جون کو قطر کے ساتھ اپنے تعلقات ختم کر لئے تھے اور تیئیس جون کو تیرہ مطالبات پر مشتمل ایک فہرست قطر کے حوالے کی تھی جسے قطر کی جانب سے مسترد کر دیئے جانے کے بعد اعلان کیا تھا کہ قطر کے خلاف نئے فیصلے کئے جائیں گے۔

.......

/169