اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق داعش دہشت گردوں کی جانب سے اس تباہی کی جاری کی جانے والی ویڈیو میں دہشت گردوں کو موصل کے ایک عجائب گھر میں موجود تاریخی نوادرات اور مجسموں کو کلہاڑیوں اور ہتھوڑوں سے توڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور داعش کا کہنا ہے کہ یہ نوادرات اور مجسمے بت پرستی کی علامت ہیں اس لئے ان کا نام ونشان مٹایا ہے۔ عراق کے ماہرین آثار قدیمہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے تاریخی ورثے کو ناقابل بیان اور ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جو ثقافتی دہشت گردی ہے، یہ انمول نوادرات تھے جو صرف عراق ہی کا تاریخی ورثہ نہیں تھے بلکہ پوری دنیا میں ان کی اہمیت تھی۔ادھر داعش کی اس حرکت پر عالمی ثقافتی ادارے یونیسکو کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا ہے جس میں عراق کے ثقافتی ورثے کے تحفظ کا معاملہ زیر غور آئے گا۔
جنگجوؤں نے تاریخی ورثے کو ناقابل بیان اور ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جو ثقافتی دہشت گردی ہے، عراقی ماہرین آثار قدیمہ فوٹو: فائل
واضح رہے کہ داعش دہشت گردوں نے عراق اور شام میں اپنے زیر قبضہ علاقوں میں صرف تاریخی نوادرات ہی کو تباہ نہیں کررہے بلکہ انھوں نے اولیاء ، اوصیاء ، انبیا کرام اور صحابہ کرام ، صوفیہ اور علماء کے متعدد مزارات اور کئی عبادت گاہوں کو بھی شہید کردیا ہے۔ یہ دہشت گرد گروہ عالمی سامراجی طاقتوں کی ایما پر اسلام کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کررہا ہے لیکن اسلام نے ایسے منحرف اور دہشت گرد گروہ کا ٹھکانہ واضح طور پر جہنم قراردیا ہے ۔ داعش کی تشکیل میں امریکہ، اسراغيل، سعودی عرب ، ترکی اور قطر نے اہم کردار ادا کیااور ترکی آج بھی دہشت گردوں کی بہت بڑی پناگاہ بن گیا ہے سلفی وہابی دہشت گرد ترکی کے ذریعہ شام اور عراق میں داخل ہوتے ہیں۔ ترکی دہشت گردوں کو روکنے کے بجائے انھیں سہولیات فراہم کررہا ہے۔
.....
/169