ابنا: واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ پینٹاگان کی ایک دستاویز کے مطابق چینی ہیکروں نے لڑاکا طیاروں، بحری جہازوں اور دفاعی میزائلوں کے نظام ہیک کر لیے گئے ہیں۔
جنوری میں ڈیفنس سائنس بورڈ کی عمومی رپورٹ میں کہا گیا تھا امریکہ بھرپور سائبر حملے کے لیے تیار نہیں ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کی یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب آسٹریلیا نے انکشاف کیا ہے کہ چینی ہیکروں نے اس کے مقامی خفیہ ادارے کی عمارت کا نقشہ حاصل کر لیا ہے۔
اخبار کے مطابق ہیک کیے گئے امریکی ڈیزائنوں میں PAC-3 نامی جدید ترین پیٹریاٹ میزائل سسٹم، میزائل شکن نظام تھاڈ اور نیوی کا ایجس بلیسٹک دفاعی نظام شامل ہیں۔
اس کے علاوہ F/A-18 جنگی طیارے، V-22 اوسپرے جہاز، بلیک ہاک ہیلی کاپٹر اور نیوی کے نئے لٹورل جنگی جہاز کے نقشے بھی ہیک کیے گئے ہیں۔اس فہرست میں F-35 طیارہ بھی شامل ہے جو اب تک بنایا جانے والا دنیا کا سب سے مہنگا اسلحہ ہے۔
رپورٹ میں ہیکنگ کی وسعت کے بارے میں نہیں بتایا گیا، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے چین کو وہ معلومات حاصل ہو سکتی ہیں جو مستقبل میں کسی ممکنہ جنگ میں امریکہ کے خلاف استعمال ہو سکیں۔
غور طلب ہے کہ واشنگٹن اور بیجنگ گزشتہ چند ماہ سے ایک دوسرے کی حساس سرکاری اور صنعتی ویب سائٹوں کی ہیکنگ اور اہم سائبر حملوں کے اسپانسر کے لئے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھراتے رہے ہیں۔اعداد و شمار کے حوالے سے چینیوں نے دفاع، ٹیکنالوجی، ایرو اسپیس، اور تیل اور گیس سمیت مختلف شعبوں میں ہیکنگ کے ذریعے تاریخ میں سب سے بڑی منتقلی کی ہے۔البتہ امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر Stuxnet نامی وائرس حملہ کیا تھا جو کہ سب سے زیادہ بدنام سائبر جرائم میں سے ایک ہے۔
.......
/169