ابنا: کوئٹہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے قندہاری امامبارگاہ ميں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فرقہ وارانہ دہشگردی کے نام پر بعض عناصر پاکستان کی سلامتی کو چیلنج کرنے اور اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے صوبے میں حالات خراب کرنا چاہتے ہیں۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ملک کی مجموعی صورتحال خصوصاً بلوچستان میں لاقانونیت، کرپشن، دہشگردی زوروں پر ہے اور امن کا فقدان ہے؛ صوبائی حکومت عوام کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلٰی بلوچستان کے بارے میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے خود اعتراف کیا ہے کہ نواب اسلم رئیسانی کو وزیراعلٰی بلوچستان بنانا میری زندگی کی سب سے بڑی غلطی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں فرقہ واریت کے نام پر دہشتگردی مذہبی نہیں ہے بلکہ چند ڈالروں کا مسئلہ ہے اور بلوچستان میں فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے میں امریکہ، یورپی ممالک سمیت کچھ عرب ممالک بھی شامل ہیں اور یہ ممالک نہیں چاہتے کہ مسلمان بھائیوں کی طرح زندگی گذاریں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں مذہبی جماعتوں کے تین پلیٹ فارم موجود ہیں، جس میں تمام رکن جماعتوں نے نے یہ عہد کیا کہ ہم مسلمان ہیں اور ہمیں آپس میں اکھٹے ہو کر رہنا ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کچھ قوتیں ان مذہبی جماعتوں کو آپس میں متحد نہیں دیکھنا چاہتیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو انسانیت دشمن پالیسی بناتے ہیں، اس صورتحال میں پاکستانی قوم کو چاہیئے کہ پوری طرح متحد ہو کر سیسہ پلائی دیوار بنے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پرنٹ میڈیا کو بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔انھوں نے کہا: ہمارے لئے آج مظلومیت سب سے بڑا ہتھیار ہے، ماضی میں ہم نے اسلام کی خاطر بڑی قربانی دیں اور آج بڑی فخر سے کہتے ہیں کہ ہم مضبوط اور سچے مسلمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بلوچستان کو بچانا ہے تو عوام کا احساس محرومی ختم اور دہشتگردی کیخلاف کارروائی کرنا ہوگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔/110
23 دسمبر 2012 - 20:30
News ID: 375136
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں اب تک 700 شیعہ اور 1400 دیگر قوموں سے تعلق رکھنے والے افراد ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردی پاکستان میں ایک مذہبی مسئلہ نہيں بلکہ چند ڈالروں کا مسئلہ ہے۔