1۔ قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ عَلیَهِ السَّلَامُ: مَنِ اتَّقىَ اللهَ يُتَّقى، وَمَنْ أطاعَ اللّهَ يُطاعُ، وَ مَنْ أطاعَ الْخالِقَ لَمْ يُبالِ سَخَطَ الْمَخْلُوقينَ، وَمَنْ أسْخَطَ الْخالِقَ فَقَمِنٌ أنْ يَحِلَّ بِهِ سَخَطُ الْمَخْلُوقينَ ۔ 1
امام علی النقی علیہ السلام نے فرمایا: جو اللہ سے ڈرے گا لوگ اس کی پرواه کریں گے اور جو اللہ کی اطاعت کرے گا اس کی اطاعت کی جائے گی، اور جو خالق کی اطاعت کرتا ہے اسے مخلوقات کی ناراضگی کی پرواہ نہیں ہوتی اور جو خالق کو ناراض کرے گا وہ مخلوقات کی ناراضگی کا سامنا کرنے کا لائق ہوگا۔
2۔ قالَ (ع): مَنْ أنِسَ بِاللّهِ اسْتَوحَشَ مِنَ النّاسِ، وَعَلامَةُ الاُْنْسِ بِاللّهِ الْوَحْشَةُ مِنَ النّاسِ ۔ 2
فرمایا: جسے اللہ سے انس و محبت ہوجاتی ہے وہ لوگوں سے وحشت کرتا ہے اور اللہ سے انس و محبت کی علامت لوگوں سے وحشت کرنا ہے۔
3۔ قالَ (ع): السَّهَرُ أُلَذُّ الْمَنامِ، وَ الْجُوعُ يَزيدُ فى طيبِ الطَّعامِ۔ 3
فرمایا: شب بیداری، نیند کو بے حد لذیذ بنا دیتی ہے اور بھوک غذا کے ذائقے کو دو چند کر دیتی ہے۔
4۔ قالَ (ع): لا تَطْلُبِ الصَّفا مِمَّنْ كَدِرْتَ عَلَيْهِ، وَلاَ النُّصْحَ مِمَّنْ صَرَفْتَ سُوءَ ظَنِّكَ إلَيْهِ، فَإنَّما قَلْبُ غَيْرِكَ كَقَلْبِكَ لَهُ۔ 4
فرمایا: جس سے کینہ رکھتے ہو اس سے خلوص کی توقع نہ کرو۔ جس سے بدگمان ہو اس س خیر خواہی کی امید نہ رکھو اس لئے کہ دوسرے کے دل میں وہی کچھ ہے جو تمہارے دل میں اس کے لئے ہے۔
5۔ قالَ (ع): الْحَسَدُ ماحِقُ الْحَسَناتِ، وَالزَّهْوُ جالِبُ الْمَقْتِ، وَالْعُجْبُ صارِفٌ عَنْ طَلَبِ الْعِلْمِ داعٍ إلَى الْغَمْطِ وَالْجَهْلِ، وَالبُخْلُ أذَمُّ الاْخْلاقِ، وَالطَّمَعُ سَجيَّةٌ سَيِّئَةٌ۔ 5
فرمایا: حسد نیکیوں کو تباہ کرتا ہے، غرور، دشمنی کا موجب ہے، خودبینی (اور اپنے عمل سے راضی ہونا)، حصول علم کی راہ میں رکاوٹ ہے اور پستی و نادانی کی طرف کھینچ لیتی ہے اور کنجوسی سب سے زیادہ مذموم خُلق و عادت ہے، اور لالچ نہايت بری صفت ہے۔
6۔ قالَ (ع): الْهَزْلُ فكاهَةُ السُّفَهاءِ، وَ صَناعَةُ الْجُهّالِ۔ 6
6۔ فرمایا: تمسخر اور مذاق، احمقوں کا مزاح اور جاہلوں کا پیشہ ہے۔
7۔ قالَ (ع): الدُّنْيا سُوقٌ رَبِحَ فيها قَوْمٌ وَ خَسِرَ آخَرُونَ۔ 7
فرمایا: دنیا ایک بازار ہے جس میں ایک گروہ فائدہ تو دوسرا نقصان اٹھاتا ہے۔
8۔ قالَ (ع): النّاسُ فِي الدُّنْيا بِالاْمْوالِ وَ فِى الاْخِرَةِ بِالاْعْمالِ۔ 8
فرمایا: لوگوں کی حیثیت دنیا میں مال کی بدولت اور آخرت میں اعمال کی بنیاد پر ہے۔
9۔ قالَ (ع): مُخالَطَةُ الاْشْرارِ تَدُلُّ عَلى شِرارِ مَنْ يُخالِطُهُمْ۔ 9
فرمایا: بُرے لوگوں کی ہمنشینی اس شخص کی برائی کی دلیل جو ان کے ساتھ ہمنشین ہوتا ہے۔
10۔ قالَ (ع): أهْلُ قُمْ وَ أهْلُ آبَةِ مَغْفُورٌ لَهُمْ، لِزيارَتِهِمْ لِجَدّى عَلىّ ابْنِ مُوسَى الرِّضا (عليه السلام) بِطُوس، ألا وَ مَنْ زارَهُ فَأصابَهُ فى طَريقِهِ قَطْرَةٌ مِنَ السَّماءِ حُرَِّمَ جَسَدُهُ عَلَى النّار ۔ 10
فرمایا: قم اور آبہ کے لوگوں کی مغفرت ہوچکی ہے کیونکہ وہ لوگ طوس میں میرے جد بزرگوار حضرت امام علی ابن موسی رضا (علیہ السلام) کی زیارت کو جاتے ہیں۔ آگاہ رہو کہ جو بھی ان کی زیارت کرے اور راستے میں آسمان سے ایک قطرہ اس پر پڑجائے (کسی مشکل سے دوچار ہوجائے) تواس کا جسم آتش جہنم پر حرام ہو جاتا ہے۔
11۔ عَنْ يَعْقُوبِ بْنِ السِّكيتْ، قالَ: سَألْتُ أبَاالْحَسَنِ الْهادي (عليه السلام): ما بالُ الْقُرْآنِ لا يَزْدادُ عَلَى النَّشْرِ وَالدَّرْسِ إلاّ غَضاضَة؟ قالَ (ع): إنَّ اللّهَ تَعالى لَمْ يَجْعَلْهُ لِزَمان دُونَ زَمان، وَلا لِناس دُونَ ناس، فَهُوَ فى كُلِّ زَمان جَديدٌ وَ عِنْدَ كُلِّ قَوْم غَضٌّ إلى يَوْمِ الْقِيامَةِ۔ 11
(حضرت امام (ع) کے ایک صحابی) یعقوب ابن سکیت کہتے ہیں کہ میں نے امام (ع) سے سوال کیا کہ کیا وجہ ہے کہ قرآن مجید نشر و اشاعت اور درس و بحث سے مزید تر و تازہ ہوجاتا ہے؟
امام(ع) نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اسے کسی خاص زمانے اور خاص افراد کے لئے مخصوص نہیں کیا ہے پس وہ ہر زمانے میں نیا اور قیامت تک ہر قوم و گروہ کے پاس ترو تازہ رہے گا۔
12۔ قالَ (ع): الْغَضَبُ عَلى مَنْ لا تَمْلِكُ عَجْزٌ، وَ عَلى مَنْ تَمْلِكُ لُؤْمٌ۔ 12
فرمایا: جن لوگوں پر تمہیں غلبہ حاصل ہے ان پر غضبناک ہونا بے بسی ہے اور جن لوگوں پر تمہیں غلبہ حاصل ہے ان پر غضبناک ہونا پستی ہے۔
13۔ قالَ (ع): يَاْتى عَلماءُ شيعَتِنا الْقَوّامُونَ بِضُعَفاءِ مُحِبّينا وَ أهْلِ وِلايَتِنا يَوْمَ الْقِيامَةِ، وَالاْنْوارُ تَسْطَعُ مِنْ تيجانِهِمْ۔ 13
فرمایا: ہمارے شیعہ علماء - جو ہمارے کمزور محبوں اور ہماری ولایت کا اقرار کرنے والوں کی سرپرستی کرتے ہیں - روز قیامت اس انداز میں وارد ہوں گے کہ ان کے سر کے تاج سے نور کی شعاعیں نکل رہی ہوں گی۔
14۔ قالَ (ع): مَنۡ جَمَعَ لَكَ وُدَّہ وَ رَأیَہ فَاجۡمَعۡ لَہ طَاعَتَكَ۔ 14
فرمایا: جو شخص تمہارے لئے اپنی محبت اور نیک رائے جمع کردے تم اپنی پوری اطاعت اس کے لئے مجتمع کردو۔ (جو تم سے محبت کرے اور نیک مشورہ دے اور تمہارے بارے میں نیک رائے دے، تم اس کی اطاعت کرو)۔
15۔ قالَ (ع): التَّسْريحُ بِمِشْطِ الْعاجِ يُنْبُتُ الشَّعْرَ فِى الرَّأسِ، وَ يَطْرُدُ الدُّودَ مِنَ الدِّماغِ، وَ يُطْفِىءُ الْمِرارَ، وَ يَتَّقِى اللِّثةَ وَ الْعَمُورَ۔ 15
فرمایا: عاج (ہاتھی کے دانت) کی کنگھی سر میں بال اگاتی ہے، دماغ کے کیڑے ختم کردیتی ہے صفراء کی بیماری کو بجھا دیتی ہے، اور جبڑے اور مسوڑھوں کی حفاظت کرتی ہے۔
16۔ قالَ (ع): اُذكُرْ مَصْرَعَكَ بَيْنَ يَدَىْ أهْلِكَ لا طَبيبٌ يَمْنَعُكَ، وَ لا حَبيبٌ يَنْفَعُكَ۔ 16