قالَ الإمام أبوجعفر، محمّدالجواد صلوات اللّه و سلامه عليه :
1۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: الْمُؤ مِنُ يَحْتاجُ إلى ثَلاثِ خِصالٍ: تَوْفيقٍ مِنَ اللّهِ عَزَّ وَ جَلَّ، وَ واعِظٍ مِنْ نَفْسِهِ، وَقَبُولٍ مِمَّنْ يَنْصَحُهُ۔
مؤمن ہر حال میں تین خصلتوں کا محتاج ہے؛
توفیق اللہ کی جانب سے، واعظ اپنے اندر سے، اس شخص کی نصیحت و خیرخواہی قبول کرنا جو اس کو نصیحت کرے۔
2۔ قالَ الامام الجواد عليه السلام: مُلاقاةُ الإخوانِ نَشْرَةٌ، وَ تَلْقيحٌ لِلْعَقْلِ وَ إنْ كانَ نَزْرا قَليلا۔دوستوں بھائیوں کی ملاقات دل کی طراوت اور نورانیت کا باعث اور عقل و درایت کی شکوفائی اور بالیدگی کا سبب بنتی ہے خواہ وہ مختصر ہی کیوں نہ ہو۔
3۔ قالَ الامام الجواد عليه السلام: إيّاكَ وَ مُص احَبَةُالشَّريرِ، فَأنَّهُ كَالسَّيْفِ الْمَسْلُولِ، يَحْسُنُ مَنْظَرُهُ وَ يَقْبَحُ أثَرُهُ۔
خیال رکھو شرپسند افراد کی رفاقت و مصاحبت سے، کیونکہ یہ مصاحبت سونتی ہوئی تلوار کی مانند ہے جو بظاہر خوبصورت ہے لیکن اس کے قبیح اثرات خطرناک ہیں۔
4۔ قالَ الامام الجواد عليه السلام: كَيْفَ يُضَيَّعُ مَنِ اللّهُ كافِلُهُ، وَكَيْفَ يَنْجُو مَنِ اللّه طالِبُهُ، وَ مَنِ انْقَطَعَ إلى غَيْرِاللّهِ وَ كَّلَهُ اللّهُ إلَيْهِ۔
وہ شخص کیونکر گمراہی اور بے چارگی سے دوچار ہوسکتا ہے
وہ شخص کیونکر نجات پائے گا جس کی گرفت کا خواہاں خدا ہے (اور جس کو اللہ تعالی پکڑنا چاہتا ہے)۔ جو شخص خدا سے نا امید ہوجائے اور خدا کے بغیر کسی اور کی پناہ میں چلا جائے خدا اسے اسی شخص کو واگذار کردیتا ہے۔
5۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: مَنْ لَمْ يَعْرِفِ الْمَوارِدَ أعْيَتْهُ الْمَصادِرُ۔
جو شخص موقع شناس نہ ہو حادثات اور واقعات اس کو چھین کر لے جاتے ہیں۔ [اور وہ ہلاک و نابود ہوجائے گا]۔
6۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: مَنْ عَتَبَ مِنْ غَيْرِ إرْتِيابٍ أعْتَبَ مِنْ غَيْرِاسْتِعْتابٍ۔
جو شخص کسی پر بلا وجہ عتاب کرے اور ملامت کرے جبکہ اس کو اپنے دوست کی پاکدلی کا یقین بھی ہے اس کی کسی کی خواہش کے بغیر ہی معذرت کرنی چاہئے۔
7۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: أفْضَلُ الْعِبادَةِ الإخْلاصُ۔
بہترین اور باقضیلت ترین عبادت وہ ہے جو اخلاص کے ساتھ دکھاوے کے بغیر انجام پائے۔
8۔ قالَ الإمام الجواد عليه السلام: يَخْفى عَلَى النّاسِ وِلادَتُهُ، وَ يَغيبُ عَنْهُمْ شَخْصُهُ، وَ تَحْرُمُ عَلَيْهِمْ تَسْمِيَتُهُ، وَ هُوَ سَمّيُ رَسُول اللّهِ صلى الله عليه و آله وَ كَنّيهِ۔
امام عصر علیہ السلام کی ولادت آپ (عج) کے زمانے کے لوگوں سے مخفی ہوگی اور آنجناب (عج) کی شخصیت لوگوں سے خفیہ ہوگی اور حرام ہے کہ کوئی آپ (عج) کا نام زبان پر لائے اور آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ