17 جولائی 2011 - 19:30

دو پڑوسی اور اسلامی ملک ہونے کے ناطے ایران اور پاکستان کے مسلمان عوام کے درمیان ایک ایسا تعلق پایاجاتا ہے کہ جسے حوادث زمانہ متاثر نہیں کرسکتے۔

ابنا: میزبان ملک کی حثیت سے پاکستان میں ایرانی شہریوں کے خلاف جتنے بھی جان لیوا واقعات ہوئے انہیں حکومت اور ملت ایران نے ہمیشہ دونوں ملکوں کے مشترکہ دشمن کے اقدامات سے تعبیر کیا اور اس میں کوئی شک بھی نہیں کہ ایران اور پاکستان کے دشمن ہرگز یہ نہیں چاہتے تہران اور اسلام آباد کےدرمیان تعلقات مضبوط ہوں یا ان میں فروغ آۓ۔ البتہ یہ ان کی ناسمجھی اور لاعلمی ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اپنے اقدامات سے وہ ان تعلقات کو متاثر کرسکتےہیں۔اس کی ایک بنیادی وجہ یہ ہے کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات رسمی اور محض سفارتی سطح پر استوار نہیں بلکہ اس سے بالا تر ہیں اور ان تعلقات کی جڑیں دونوں قوموں کی ثقافت اور مذھبی اقدار میں پیوست ہیں۔اعلی ایرانی قیادت کے بیانات اور اقدامات میں پاکستانی قوم سے ملت ایران کے لگاؤ اور دوستی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔اس وقت پاکستانی قوم جس کرب سے دوچار ہے اس کو پوری طرح ایران میں محسوس کیا جاتا ہے اور اس بات کو سمجھا جاسکتا ہے کہ حکومت اور ملت ایران پاکستانی قوم کے مسائل کے حل میں کتنی سنجیدہ ہے۔ چنانچہ کل جب صدر پاکستان آصف علی زرداری اور ان کے ہمراہ وفد نے رہبر انقلاب اسلامی کی قیام گاہ پر ان سے ملاقات کی تو مسلہ سب سے پہلے رہبر انقلاب اسلامی نے اٹھایا اور جس پر اپنے دکھ کا اظہار وہ پاکستان کو درپیش مسائل اور ان کا حل تھا۔رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پاکستان کے صدر آصف علی زرداری سے گفتگوکے دوران فرمایا کہ پاکستانی عوام کو مسائل اور مشکلات سے نجات دلانے کا واحد راستہ یہ ہے کہ پاکستان اسلام اور اسلامی تعلیمات سے جڑا رہے۔ پاکستان کی قومی اتحاد اور ارضی سالمیت کو لاحق کھلے خطرات کے تعلق سے پاکستان کے بعض دشمنوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا پاکستانی عوام اور اس ملک کی قومی وحدت کا حقیقی دشمن مغرب ممالک خصوصا امریکہ ہے ۔آپ نے فرمایا کہ پاکستانی عوام کی طویل جدو جہد میں محمد علی جناح اور علامہ اقبال جیسی شخصیات ابھر کر سامنے آئیں اور اس ان تھک جدو جہد کی خصوصیت یہ تھی کہ پاکستان کے عوام اسلام سے جڑے ہوئے تھے۔رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران اور پاکستان کے درمیان دینی تاریخی اور ثقافتی مشترکات کی طرف اشارہ کیا اور پاکستانی قوم کو ایک عظیم اور ایسی قوم سے تعبیر کیا کہ جو اسلام پر یقین رکھتی ہے۔ آپنے فرمایا پاکستان کی کوئی بھی ترقی و پیشرفت،اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے باعث مسرت ہے۔گذشتہ ماہ (25 جون) کو بھی صدر آصف علی زرادی نے اپنے دورہ تہران کے موقع پررہبر انقلاب سے ملاقات کی تھی۔اس ملاقات میں بھی رہبر انقلاب اسلامی نے ملت پاکستان کے اتحاد کو امریکہ کے ناپاک عزائم کی ناکامی کا موجب قرار دیا تھا۔ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کا کہنا تھآ کہ امریکہ پاکستان میں تفرقہ پیدا کرکے اپنے ناجائز مقاصد حاصل کرنے کے لۓ کوشاں ہے لیکن واشنگٹن کے ناپاک عزائم سے پاکستانی عوام کی آگہی و بصیرت، امریکہ کی تسلط پسندی کے مقابل میں پاکستانی قوم کی زیادہ سے زیادہ استقامت کا باعث بنے گی۔بلاشبہ پاکستانی قوم کی مشلات اور مصائب آلام کی بنیادی وجہ امریکہ اور اس کی پالیسیاں ہیں اور اگر پاکستانی قیادت اور سیاست داں چاہتے کہ ملت پاکستان ان مسائل سے نجات پائے تو جیساکہ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے تو پھر مغربی ملکوں اور امریکہ کو دشمن کی نظر سے دیکھنا ہوگا یا کم ازکم ان کے ساتھ تعلقات کی نوعیت پر نظر ثانی کرنی ہوگی۔بلاشبہ تھوڑیسی جرات اور تھوڑی سی ریاضت کے ذریعے پاکستانی قوم اپنے پیروں پر کھڑی ہوسکتی ہے اور جو قوم اپنے پیروں پر کھڑا ہونے سیکھ لے تو امریکہ جیسے دس ملک بھی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے اور کوئی جذباتی نعرہ نہیں ہے بلکہ عملی تجربہ ہے کہ جس کا مشاہدہ ہم پچھلے تیس بتیس برسوں سے ایران میں کررھے ہیں۔۔۔۔۔۔۔

/110