دنیا امیرالمؤمنین علیہ السلام کی نگاہ میں

اسی پر اکتفا کرو جو تمہارے پاس ہے

1۔ خُذ مِن الدُّنیا ما أَتاکَ، و تَوَلَّ عمَّا تَولّى عنک، فإن أنت لم تَفعل فأجمِل فى الطَّلَب۔

(نهج البلاغه، حکمت ۳۹۳)

دنیا سے اتنا ہی لے لو جتنا کہ تمہیں ملتا ہے اور جو تم سے روگردانی کرے اسے نظرانداز کرو اور اگر ایسا نہیں کرسکتے ہو تو کم از کم اپنی خواہش کو کم کردو۔

دنیا پرستی کا ثمرہ

2۔ إذا أقبلت الدّنیا على أحدٍ أعارته محاسن غیره، و اذا أدبرت عنه سلبته محاسن نفسه۔

(مروج الذهب، ج ۳، ص ۴۳۴)

اگر دنیا کسی کی طرف رخ کرے تو وہ دوسروں کی خوبیاں وقتی طور پر اس کو دے دیتی ہیں اور جب کسی سے منہ موڑتی ہے تو اس سے اپنی خوبیاں اور مراعات واپس لے لیتی ہیں۔

دنیا کا طالب موت کو مطلوب

3۔ مَن طَلَبَ الدُّنیا طَلَبهُ المَوت حتّى یُخرِجَه عَنها، وَ مَن طلب الآخره طلبته الدّنیا حتّى یستوفى رزقه منها۔

(العقد الفرید، ج ۳، ص ۱۵۷)

جو دنیا کے تعاقب میں نکلے گا موت اس کا تعاقب کرتی ہے اور جو شخص آخرت کی طلب میں نکلے گا دنیا اس کو طلب کرے گی اور اس کا رزق اس کو پہنچا دے گی۔

ره آورد ترک آخرت به خاطر دنیا

4۔ لایترک الناس شیئاً من أمر دینهم لاستصلاح دنیاهم الّا فتح اللّه علیهم ما هو أضرّ منه۔

(نهج البلاغه، حکمت ۱۰۶)

لوگ اپنے دین کی کسی چیز کو اپنی دنیا کی خاطر ترک نہیں کرتے اور اگر ایسا کریں تو اللہ تعالی اس سے کہیں زیادہ نقصان دہ شیئے اس پر وارد کردے گا۔

دنیا پریشانی کی لائق نهین

5۔ من أصبح على الدّنیا حزیناً فقد أصبح لقضاء اللّه ساخطاً و من لهج قلبه بحبّ الدنیا التاط قلبه منها بثلاثٍ: همّ لا یغبّه، و حرص لا یترکھ ، و أملٍ لا یدرکه۔

(تذکره الخواص، ص ۱۴۴)

جو شخص دنیا کی خاطر مغموم و محزون ہوتا ہے وہ درحقیقت خدا کی قضا و قدر سے ناخوشنود ہے اور جس کا دل دنیا کی محبت کے رشتے میں منسلک ہے اس کا قلب تین چیزوں سے آلودہ ہوتا ہے: 1. ایسا غم و اندوہ جو اس سے کبھی جدا نہ ہوگا 2. ایسا حرص و لالچ جو اسے کبھی بھی تنہا نہ چھوڑے، 3. ایسی آرزو جس کو وہ کبھی بھی حاصل نہ کرسکے۔

دنیا سانپ کی مانند

6۔ مثلُ الدُّنیا کَمَثَل الحَیَّهِ ، لَیِّنٌ مَسُّها ، وَ السَّمُّ الناقِعُ فى جَوفِها ، یَهوى إلیها الغِرُّ الجاهل ، و یَحذَرُها ذواللُّب العاقِل۔

(نهج البلاغه، حکمت ۱۱۹)

دنیا سانپ کی مانند ہے، اس کو چھونا نرم اور ملائم ہے مگر اس کا باطن زہر بھرا ہے؛ چنانچہ جاہل فریب خوردہ شخص اس کی طرف مائل ہوجاتا ہے اور عاقل و ہوشیار شخص اس سے اجتناب کرتا ہے۔

دنیا غدار غدار ہے دھوکے باز ہے

7۔ احذروا الدّنیا فإنّها غدّارةٌ غرّارةٌ خدوعٌ، معطیهٌ منوعٌ، ملبسهٌ نزوع، لایدوم رخاؤها، ولا ینقضى عناؤها، و لا یرکد بلاؤها۔

(نهج البلاغه، خطبه ۲۲۰)

دنیا کی چمک دمک سے ہوشیار رہو کیونکہ دنیا دھوکے باز، فریب کار اور غدار و مکار ہے، بخشتی ہے جبکہ محروم کرنے والی ہے؛ پہناوا دیتی ہے جبکہ برہنہ کردینے والی ہے؛ اس کا سکون عارضی اور اس کی مصیبتیں مسلسل ہیں جن کا سلسلہ منقطع نہیں ہوتا۔

دنیا کے لئے اہتمام آخرت کا غم