افغان صدر حامد کرزئی کے ترجمان سیمک ہراوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر کی گرفتاری کی وجہ سے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ گزشتہ روز خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس گرفتاری سے افغان حکومت کے امن عمل کو شدید نقصان پہنچا، جس کی وجہ سے طالبان کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ۔ سیمک ہراوی نے تسلیم کیا کہ اقوام متحدہ کے سابق نمائندہ کائی ایڈی طالبان سے مذاکرات کررہے تھے اور انہوں نے افغان حکومت کو ہر پیشرفت سے آگاہ رکھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغان حکومت اس امن عمل کی نگرانی کررہی ہے اور اقوام متحدہ مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کا حل نکالنے کیلئے کوشاں ہے اور عالمی برادری نے بھی ہماری ان کوششوں کو سراہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 9 برس سے جاری جنگ کے بعد پہلی مرتبہ افغان حکومت نے طالبان سے رابطوں کا اعتراف کیا ہے
تبصرہ:
ایک دہائی دہشتگردی کے خلاف جنگ کا ڈھونگ ر چانے کے بعد اور جو فہرستیں دہشت گردوں کی جاری کی گئ تھیں اور ان فہرستوں کے مطابق جن کے سروں کی قیمت کروڑوں روپے رکھی گئ تھی اور ان کی تلاش میں بہترین وسائل استعمال کرکے،ہزاروں کی تعداد میں فوجیں مسلمان ممالک پر مسلط کرکے،ہزاروں بے گناہ افراد جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں کو صرف دہشت گردی کے شک کی بنیا د پر ڈرون حملوں،ٹینکوں طیاروں،بموں اور میزائلوں سے بھون ڈآلا اور بالآ خر جب غلطی سے یہ دہشت گردوں کے ظاہری سربراہ گرفتار ہوجاتے ہیں تو اس پر اظہار نا راحتی یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ لوگ تو فقط دہشت گردی ڈرامے کا رول ادا کر رہے تھے۔
.........
152/