اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ سوڈان میں 15 اپریل 2023 سے شروع ہونے والی جنگ کے بعد اب تک تقریباً 1 کروڑ 30 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے 40 لاکھ سے زائد افراد نے ہمسایہ ممالک میں پناہ لے لی ہے۔
اقوام متحدہ نے سوڈان کی موجودہ صورتحال کو دنیا کی ’’بدترین انسانی آفت‘‘ قرار دیا ہے اور شمالی دارفور کے علاقے طویلہ میں قائم بے گھر افراد کے مراکز، شمالی سوڈان کے عفاض کیمپ، شمالی کردفان کے شہر الابیض، ریاست دریائے سفید کے شہر کوستی اور نیل آبی خطے کے شہر الدمازین میں انتہائی تشویشناک حالات کی نشاندہی کی ہے۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق 80 لاکھ سے زائد افراد اپنے گھروں سے زبردستی بے دخل ہو چکے ہیں۔ اسی طرح سوڈان کی چائلڈ کونسل نے بتایا ہے کہ جنگ کے باعث تقریباً 1 کروڑ 20 لاکھ بچوں کی تعلیم بری طرح متاثر ہو چکی ہے۔
ادھر سوڈانی ڈاکٹروں کے نیٹ ورک نے ہفتے کے روز ریپڈ سپورٹ فورسز پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے نسلی بنیادوں پر شمالی دارفور کے علاقوں امبرو، سربا اور ابو قمرہ میں 200 سے زائد افراد کو قتل کیا ہے۔ تاہم ریپڈ سپورٹ فورسز کی جانب سے اس الزام پر تاحال کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔
دوسری جانب، دارفور میں مسلح تحریکوں کی مشترکہ فورس نے گزشتہ جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ انہوں نے شمالی دارفور کے کئی علاقوں میں ریپڈ سپورٹ فورسز کے حملوں کو پسپا کر دیا ہے۔
دارفور کے علاوہ، کردفان کے تینوں صوبوں — شمالی، مغربی اور جنوبی کردفان — میں بھی حالیہ ہفتوں کے دوران سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی ہیں، جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
اس وقت سوڈان کی مجموعی 18 ریاستوں میں سے ریپڈ سپورٹ فورسز کو مغربی سوڈان میں واقع دارفور کی پانچوں ریاستوں پر مکمل کنٹرول حاصل ہے، سوائے شمالی دارفور کے بعض حصوں کے جو اب بھی فوج کے قبضے میں ہیں، جبکہ سوڈانی فوج ملک کے دیگر 13 صوبوں بشمول دارالحکومت پر کنٹرول رکھتی ہے۔
آپ کا تبصرہ