اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، تازہ ترین واقعے میں شمالی بھارتی ریاست ہماچل پردیش کے دارالحکومت شملہ میں واقع سنجولی مسجد کی بالائی منزلوں کو سرکاری بجٹ کی منظوری کے بعد مسمار کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل بھی مسجد کی دو منزلیں گرائی جا چکی ہیں، جبکہ حالیہ اقدام پر مقامی مسلم برادری کی جانب سے شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔
سنجولی مسجد کمیٹی کے سربراہ محمد لطیف نے اس کارروائی پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسجد کی مسماری نے مسلمانوں میں دانستہ طور پر نشانہ بنائے جانے اور منظم امتیاز کا احساس پیدا کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری حکام نے مقامی مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے یہ اقدام کیا۔
دوسری جانب شمالی بھارتی ریاست اتراکھنڈ سے بھی اسی نوعیت کی اطلاعات سامنے آئی ہیں، جہاں موسوری–دہرادون ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ضلع کے ایک گاؤں کاندوگال میں واقع مسجد کی پہلی اور دوسری منزل کو تعمیراتی اجازت نامہ نہ ہونے کے بہانے سیل کر دیا ہے۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ علاقے میں درجنوں دیگر غیرقانونی تعمیرات موجود ہیں، جن کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، تاہم نشانہ صرف مسلم عبادت گاہوں کو بنایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرزِ عمل سے مسلمانوں میں خوف، عدم تحفظ اور سماجی حاشیہ نشینی کا احساس بڑھ رہا ہے۔
ناظروں کے مطابق یہ تمام اقدامات بھارت میں سرکاری سرپرستی میں فروغ پانے والی اسلاموفوبیا کے ایک وسیع تر رجحان کا حصہ ہیں، جہاں انتظامی اور قانونی ہتھکنڈوں کے ذریعے مسلمانوں کی مذہبی آزادیوں کو محدود کیا جا رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ