27 فروری 2025 - 13:20
اعلیٰ شیعہ کمیشن-افغانستان کا سیمینار / افغانستان میں سب کو مساوی حقوق حاصل ہیں، ملا برادر + تصاویر

افغانستان کا اعلیٰ شیعہ کمیشن، جو طالبان حکومت نے قائم کیا ہے، نے دارالحکومت کابل میں "قومی وحدت اور اسلامی نظام کی حمایت" کے عنوان سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا اور طالبان کے اعلیٰ اہلکار ملا عبدالغنی برادر نے اس موقع پر حاضرین سے خطاب کیا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق افغانستان کا اعلیٰ شیعہ کمیشن، جسے طالبان حکومت نے قائم کیا ہے، نے آج جمعرات (27 فروری 2025ع‍) کو میں دارالحکومت کابل میں "قومی وحدت اور اسلامی نظام کی حمایت" کے عنوان سے ایک سیمینار منعقد کیا۔

طالبان حکومت کے نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا: افغان قوم مختلف اقوام، زبانوں، مذاہب اور ثقافتوں سے تشکیل پائی ہے، اور یہ تنوع اور رنگارگی صرف باہمی تعارف کے لئے تھی مگر امارت اسلامی کی حکمرانی کے بعد اس تنوع سے ہمیشہ ناجائز فائدہ اٹھایا گیا ہے۔

ملا برادر کا کہنا تھا کہ افغان عوام ماضی میں، غلط انداز سے مختلف سیاسی جماعتوں میں تقسیم ہوئے، جس کی وجہ سے قومی مسائل میں عوامی یکجہتی تباہ ہوکر رہ گئی چنانچہ افغان عوام ابھی تک با معنی قومی اتحاد کا تجربہ نہیں رکھتے۔

انھوں نے کہا: افغانستان کی تمام قوموں نے جارحوں کے خلاف مشترکہ طور پر جہاد کیا، اور قومی اتحاد کا تحفظ ملک کی سیاسی اور اقتصادی ترقی کے لئے بہت اہم ہے؛ کیونکہ جن قوموں نے اندرونی یکجہتی کا تحفظ کیا ہے، بڑی آسانی سے عظیم اہداف کے حصول میں کامیابی حاصل کر چکی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں سب ہی لوگوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں اور یہاں اقلیت و اکثریت یا قومیت اور مذہب کی بنیاد پر کوئی بھی بے معنی فرق اور اختلاف نہیں پایا جاتا۔ امارت اسلامی افغانستان کے قومی تنوع کو قومی اتحاد کی علامتیں سمجھتی ہے اور قومی اتحاد کے صحتمند تحفظ پر زور دیتی ہے۔

ملا عبدالغنی برادر نے افغانستان کے عوام ـ بالخصوص شیعیان افغانستان ـ سے اپیل کی کہ وہ طالبان کے خلاف دشمنوں کی تشہیری مہم پر بھروسہ نہ کریں، کیونکہ وہ شیعہ اور سنی کے درمیان تفرقہ ڈالنے کے لئے منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں اور اس اختلاف اور انتشار سے اپنے ناجائز عزائم کی تکمیل چاہتے ہیں۔

انھوں نے کہا: افغانستان کا نیا حکومتی نظام ہر افغان شہری کے مال، عزت اور ناموس کا دفاع کرتا ہے اور اس کو اپنا فریضہ اور ذمہ داری سمجھتا ہے اور اسی حال میں ضرورت اس امر کی کہ عوام کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کو محفوظ رکھا جائے۔

واضح رہے کہ یہ سیمینار ایسے حال میں منعقد ہؤا ہے کہ طالبان نے ـ افغانستان کے آئین کے برعکس ـ فقہ جعفریہ کی سرکاری حیثیت کو منسوخ کر رکھا ہے اور شیعیان افغانستان پر مختلف شعبوں میں پابندیوں میں اضافہ کیا ہے۔

علاوہ ازیں، افغانستان میں شیعیان اہل بیت(ع) کی 25 فیصد آبادی کے باوجود، طالبان نے انہیں افغانستان کی فیصلہ سازی میں انہیں کوئی کردار نہیں دیا ہے اور طالبان کی عبوری کابینہ میں حتی کہ ایک شیعہ وزیر بھی نہیں دکھائی دیتا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110