10 اکتوبر 2024 - 09:58
شکست و ریخت اندر سے؛ مقاومت کے میزائل: صہیونیوں کی سیلیکون ویلی کا خواب چکنا چور

مقبوضہ فلسطین میں صہیونی آئی ٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران اور لبنان کے میزائل حملوں کی وجہ سے اسرائیلی ہائی ٹیک سے سرمایہ نکالا جا رہا ہے اور ان حملوں نے اسرائیل میں بھی امریکہ کی سیلیکون ویلی کی طرح کا ٹیکنالوجی انڈسٹری کا قطب بنانے کے منصوبے کو تباہ کرکے رکھ دیا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اسرائیلی ریسرچ اینڈ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے چیف ایگزیکٹو یوری گابائے (Uri Gabai) نے کہا ہے کہ "جنگ نے ایک مکمل طوفان کھڑا کیا ہے جو اسرائیل جدید ٹیکنالوجیز کو خطرے سے دوچار کر رہی ہے اور مستقبل پر ڈرامائی اثرات مرتب کرے گی۔

صہیونیوں نے ایک سال سے غزہ پر جارحیت کا آغاز کیا تھا اور اب انہوں نے لبنان پر بھی جارحیت کی ہے۔ اس جارحیت نے لبنان اور فلسطین کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے لیکن صہیونی ریاست خود بھی اس کے منفی اثرات سے محفوظ نہیں رہی ہے اور اگرچہ ذرائع کی توجہ صرف جانی نقصانات پر مرکوز کرائی گئی ہے لیکن صہیونیوں کو آبادکاروں کی الٹی نقل مکانی، سیاحت و تجارت اور معیشت کے میدان میں عظیم نقصانات سمیت اس ریاست کی جدید ٹیکنالوجیز اور صنعتوں کو ناقابل تصور نقصان پہنچا ہے۔

بہت سارے سائنسدان مارے گئے ہیں، بہت سی کمپنیوں کے سربراہان اور کارکنان بھاگ چکے ہيں اور ان کے دروازے بند ہیں، بیرونی سرمایہ کاری رک چکی اور اندرونی سرمایے بھی مغربی ممالک میں منتقل ہو رہے ہیں۔

صہیونی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایرانی آپریشن "وعدہ صادق-2" قریب تھا کہ سیلیکون ویلی کے کارخانے کو تباہ کر دیتا۔ اور ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا یہ جنگ اسرائیلیوں کے سیلیکون ویلی کے خواب کو چکنا چور کرے گی یا نہیں؟

سنہ 1967ع‍ کے بعد اسرائیل کے سب سے بڑے منصوبے کا خاتمہ

مقبوضہ قدس شریف (یروشلم) کے محکمہ بلدیات نے جون 2020 میں سیلیکون ویلی نامی منصوبہ پیش کیا جو امریکہ میں اسی نام کے منصوبے سے مشابہت رکھتا تھا اور اس کو اس کو اپنی نوعیت کا سب سے بڑا منصوبہ قرار دیا۔

سیلیکون ویلی مقبوضہ فلسطین کے ساحل کے قریب ایک صحرائی علاقے میں قائم کیا جارہا تھا جو کہ انتہائی جدید انڈسٹریل ٹیکنالوجی کا مرکز ہے تاکہ یہ کیلی فورنیا کی سیلیکون ویلی سے مماثلت رکھتی ہو، گوکہ یہ علاقہ مقبوضہ فلسطین میں واقع ہؤا ہے اور اس کی شاخیں رعانانا، پتخ تیکوا، ہرتزلیا، نیتانیا، ڈسٹرک رخووت اور اس کے قریبی علاقے ریشون لتسیون نیز حیفا اور قیصریہ کے اطراف میں واقع ہوئی ہیں۔ سیلیکون ویلی سے مراد "درۂ سیلیکون" ہے جو ڈیچیٹل مشینوں میں سیلیکون سے بنے بورڈز اور سان فرانسسکو کے جنوب میں سانتا کلارا سے 60 کلومیٹر دور ایک علاقے کے غیر سرکاری نام سے ماخوذ ہے۔ یہ علاقہ دنیا کے بہت سی انفورمیٹک کمپنیوں کی وجہ سے ہے جو یہاں واقع ہوئی ہیں۔

سیلیکون ویلی پراجیکٹ ان غیر اعلانیہ منصوبوں میں سے ہے جسے صہیونی ریاست مقبوضہ قدس شریف کی حدود میں نافذ کرنا چاہتی ہے، جو درحقیقت ایک ٹیکنو سٹی ہے اور صہیونیوں نے دنیا بھر کی بڑی کمپنیوں کو دعوت دی ہے کہ اس میں دفاتر قائم کریں اور سرمایہ کاری کریں۔ تاکہ صہیونی ریاست کا یہ خواب پورا ہو سکے کہ یہ ریاست دنیا بھر میں اقتصادی راستوں کا سنگم ہے! [لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے!]

صہیونیوں نے پہلے ہی مقبوضہ فلسطین میں مغرب کی ہمہ جہت امداد سے جدید ٹیکنالوجی، بشمول سائبر سیکورٹی، ہیکنگ، نقشہ سازی اور میپ ریڈنگ کمپنیوں کے ساتھ ساتھ مصنوعی ذہانت کی کمپنیاں قائم کی ہیں اور اندازہ لگایا جاتا ہے کہ اسرائیل کی ٹیکنالوجی کی کمپنیوں نے حالیہ برسوں میں کئی ارب ڈالر زر مبادلہ کمایا ہے۔

یہ آمدنی گوگل، آمازون، مایئکروسافٹ اور انٹیل کمپنیوں کی آمدنیوں کے علاوہ ہے جن کے دفتار مقبوضہ فلسطین میں ہیں۔ نیز انٹیل اور سیمسنگ سمیت کوئی بین الاقوامی کمپنیوں کے کارخانے مقبوضہ سرزمین میں قائم کی گئی ہیں۔

لیکن طوفان الاقصیٰ آپریشن کے نتیجے میں ہائی ٹیک کمپنیوں میں بیرونی سرمایہ کار 2022ع‍ کے مقابلے ميں 55٪ تک کم ہو گئی اور اس کے بعد سرمایہ کاری اب تک کم ہوتی گئی ہے۔ 


جاری ہے