8 اکتوبر 2024 - 06:55
سات اکتوبر کا طوفان الاقصیٰ، اسرائیل کا اختتام، مگر کیوں؟

ایک سال قبل ٹھیک سات اکتوبر 2023ع‍ کو علی الصبح حماس کے کے عوامی مجاہدین نے صہیونی غاصبوں کے خلاف معرکۂ طوفان الاقصیٰ سر کر لیا۔ سلامتی کے ماہرین سات اکتوبر کو اسرائیل کی شکست سمجھتے ہیں، کچھ صہیونی ماہرین اس کو اسرائیل کا اختتام سمجھتے ہیں، رہبر انقلاب امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے سات اکتوبر کو ناقابل تلافی شکست قرار دیا، لیکن کیوں؟

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق

غزہ میں امن و سلامتی کی صورت حال پیچیدہ ہونے کے ساتھ ساتھ، صہیونی ریاست بھی انہائی پیچیدہ انٹیلی جنس اور سیکورٹی نظامات کو بروئے کار لا رہی تھی کہ ان نظامات کو متعارف کرانے کے لئے ایک مفصل مضمون کی ضرورت ہے۔ 8200 صہیونی فوج کی وہ یونٹ ہے جسے نیتن یاہو امریکی امریکی نیشنل سیکورٹی ایجنسی سے تشبیہ دیتا تھا۔

حماس کی عوامی فورسز نے ایسی ہی صورت حال میں طوفان الاقصیٰ کا نقشہ تیار کرکے ہم آہنگ کر لیا؛ اور اسرائیلی انٹیلی جنس کے نظامات کو اس کی بھنک نہیں پڑنے دی۔ منصوبہ بندی کے علاوہ، طوفان الاقصیٰ عملی میدان میں بھی بے عدیم المثال اور انتہائی کامیاب تھا۔ حماس کی عوامی فورسز ہلکے ہتھیار لے کر مقبوضہ علاقوں میں داخل ہوئیں، کچھ صہیونیوں کو ہلاک کر دیا اور کچھ کو قید کر لیا۔ یہ مسئلہ اسرائیل کی نحوست بھری تاریخ میں بے مثل تھا۔

طوفان الاقصیٰ کے بعد حزب اللہ لبنان بھی فلسطینی عوام کی حمایت میں غاصب صہیونی ریاست کے خلاف میدان میں کود پڑی۔ روزنامہ ٹائمز آف اسرائیل نے رپورٹ دی ہے کہ حزب اللہ اور حماس کے حملوں کے نتیجے میں تقریبا دو لاکھ یہودی آبادکاروں کو شمالی فلسطین سے بھاگنا پڑا اور لاکھوں افراد غلاف غزہ (یعنی غزہ کے اطراف کی نوآبادیوں سے) بھی بھاگ گئے جو مرکزی علاقوں میں پناہ گزینی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں جبکہ 10 سے 12 فیصد یہودی آبادکاروں نے الٹی نقل مکانی میں عافیت سمجھی اور مقبوضہ علاقوں سے بھاگ کر اپنے آبائی ممالک میں چلے گئے۔ الٹی نقل مکانی کرنے والوں میں اکثریت اعلی تعلیم یافتہ، ہنرمند، سائنسدان اور معاشرے کی تعمیر میں کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے افراد شامل ہیں اسی بنا پر کچھ صہیونی ماہرین کا خیال ہے کہ ان لوگوں کی الٹی نقل مکانی صہیونی ریاست ـ اسرائیل ـ کے تابوت میں آخری کیل کی حیثیت رکھتی ہے۔

بہر حال سات اکتوبر 2023ع‍ کو حماس نے صہیونی ریاست کی کمر توڑ دی اور اسے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا اور اس کے وجود کو متنازعہ بنایا اور آٹھ اکتوبر سے حزب اللہ لبنان نے صہیونی ٹھکانوں کو بلا ناغہ نشانہ بنانا شروع کیا اور یہ سلسلہ آج سید حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد کئی گنا زیادہ وسیع پیمانے پر جاری ہے۔ اورغزہ پر مسلط کردہ جنگ کے ایک سال پورا ہونے کے باوجود، حماس اور جہاد اسلامی کے مجاہدین بھی تل ابیب کو میزائلوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

اسرائیل 1948 سے لے کر آج تک اپنے امن و سلامتی کے لئے لڑتا رہا تھا، اور اس نے ایک زبردست فوج بھی بنائی تھی اور اس نے کئی جنگوں میں عرب ممالک کو شکست بھی دی تھی لیکن سات اکتوبر کے دن فلسطینیوں نے مبینہ طاقتور اسرائیلی فوج شکست دی۔ صہیونی سرغنے جو فلسطین کو دنیا بھر کے یہودیوں کے لئے پرامن سرزمین قرار دیتے تھے، آج وہ واحد سرزمین ہے جہاں کسی یہودی کو امن نصیب نہیں ہو رہا ہے اور آج مقبوضہ فلسطین صہیونی یہودیوں کی زندگی کے لئے غیر مناسب سمجھا جانے لگا ہے۔ اسرائیل جو 1948 میں اپنے وجود کے لئے لڑنے لگا تھا آج 76 سال بعد ایک بار پھر اپنے وجود کے لئے لڑ رہا ہے؛ جیسا کہ امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے فرمایا: "معرکہ طوفان الاقصیٰ نے اسرائیل کو 76 سال پیچھے لے گیا اور آج اسے وہی فکرمندی لاحق ہے جو 1948 میں لاحق تھی"۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔

110

مزید پڑھئے: 




طوفان الاقصیٰ کے نتیجے میں فلسطین سے صہیونیوں کی الٹی نقل مکانی / صہیونی سرغنوں کو تشویش +تصاویر


ڈرامہ 'اسرائیل' کی آخری قسط، اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنرمند صہیونیوں کی الٹی نقل مکانی + تصاویر