29 مارچ 2023 - 15:43
سید عبدالملک الحوثی: جارحوں کا مقابلہ یمنی عوام کا حق ہے

انصار اللہ یمن کے قائد نے جارح اتحاد کی ناجائز جارحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری قوم کا مسلّمہ حق ہے کہ وہ جارح قوتوں کا مقابلہ کرے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔  انصار اللہ یمن کے قائد سید عبدالملک بدرالدین الحوثی الطباطبائی نے سعودی جارحیت کے آٹھ سال پورے ہونے پر یمنی عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا: یہ یمنی عوام کا جائز اور مسلمہ حق ہے کہ جارحوں کا مقابلہ کریں اور ان کے ظالمانہ حملوں کے سامنے استقامت کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ یمنی عوام نے اپنی دینی، قومی اور اخلاقی ذمہ داری کی بنیاد پر جارحیت کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اس فیصلے پر استقامت کی۔

انھوں نے کہا: جارح سعودی اتحاد کی اس جارحیت کا مقصد یمن پر قبضہ کرنا، یمن کے عوام پر مسلط ہونا، ان کی آزادی اور خودمختاری چھین لیا اور انہیں غلام بنانا تھا۔

سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے مزید کہا: گذشتہ آٹھ سالہ عرصے میں جارح اتحاد کے روزانہ اقدامات ظلم و ستم، قبضہ گری اور تجاوز پر مبنی تھے اور کوئی بھی یمنی عوام کے خلاف ان آشکار المیوں اور وحشیانہ جرائم کو جائز قرار نہیں دے سکتا۔

انصار اللہ کے قائد نے کہا: یہ جارحیت درحقیقت امریکی جارحیت تھی جس کی باگ ڈور واشنگٹن کے ہاتھ میں تھی اور یہ جارحیت خطے میں اس کے میدانی گماشتوں کے ہاتھوں انجام پا رہی ہے؛ اور برطانیہ اور صہیونی ریاست نے بھی امریکہ کے علاقائی گماشتوں کو متحرک کرکے اور ان کو امداد پہنچا کر یمن کے خلاف امریکی جارحیت میں اپنا حصہ ڈال دیا۔

الحوثی کا کہنا تھا کہ امریکہ، برطانیہ اور صہیونی ریاست کی بھرپور کوشش یہ ہے کہ ریاض اور ابو ظہبی بدستور، جارح اتحاد میں باقی رہیں۔ اور امریکہ جو بخوبی جانتا ہے کہ اگر سعودی عرب جنگ جاری رکھنا چاہے تو اس کو سلامتی اور معیشت کے میدان میں تباہ کن نقصانات پہنچ سکتے ہیں، مگر پھر بھی اصرار کرتا ہے کہ ریاض جنگ اور جارحیت کا یہ سلسلہ جاری رکھے۔

انھوں نے کہا: کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ سعودی اتحاد جنگ اور محاصرے کا خاتمہ نہیں چاہتا اور امن اور جنگ کی ملی جلی کیفیت جاری رکھنا چاہتا ہے، اور اگر ایسا ہو تو یہ ہمارے لئے قابل قبول نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ یمن کا محاصرہ ہمارے ملک کے خلاف جنگ کا بنیادی جزو ہے اور یمنی عوام کو اپنے قومی وسائل سے استفادہ کرنے سے محروم رکھنا بھی جارحیت کا ایک بنیادی جزو ہے، چنانچہ یہ ہمارے لئے قابل قبول نہیں ہیں۔

انھوں نے کہا: اندرون ملک فتنہ انگیزی اور یمن کی سلامتی کو نشانہ بنانا بھی سعودی اتحاد کی جارحیت اور تجاوز کا ایک حصہ ہے۔ چنانچہ میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ امریکہ کے مفادات کے لئے ان جارحیتوں کا سلسلہ جاری رکھنے سے باز رہیں، اور اپنے ملکی مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے قیدیوں کے تبادلے اور محاصرے کے خاتمے پر غور کریں۔

الحوثی نے زور دے کر کہا: جارحیت اور محاصرے کا خاتمہ، غصب و تجاوز کا خاتمہ اور خرابیوں اور تباہ کاریوں کی تعمیر نو اور قیدیوں کا تبادلہ امن و مصالحت کا واحد راستہ ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242