1.یہی عقیدہ ہمارے حق میں بہتر ہے
قال الامام المهدي، صاحب العصر و الزّمان سلام اللّه عليه و عجّل اللّه تعالى فرجه الشّريف:
الَّذى يَجِبُ عَلَيْكُمْ وَ لَكُمْ أنْ تَقُولُوا: إنّا قُدْوَةٌ وَ أئِمَّةٌ وَ خُلَفاءُ اللّهِ فى أرْضِهِ، وَ اُمَناؤُهُ عَلى خَلْقِهِ، وَ حُجَجُهُ فى بِلادِهِ، نَعْرِفُ الْحَلالَ وَالْحَرامَ، وَ نَعْرِفُ تَأويلَ الْكِتابِ وَ فَصْلَ الْخِطابِ.(1)
ترجمہ : امام مہدی علیہ السلام نے فرمایا: تم پر واجب ہے اور تمہارے حق میں بہتر ہے کہ اس حقیقت کی قائل ہوجاؤ که ہم اہل بیت رسول (ص) قائد و رہبر اور تمام امور کی اساس و محور، روئے زمین پر خلفاء اللہ، خدا کی مخلوقات پر اس کے امین اور شہروں اور قریوں میں اس کی حجت ہیں؛ ہم حلال و حرام کو جانتے اور سمجھتے ہیں اور قرآن مجید کی تفسیر و تأویل کی معرفت رکھتے ہیں.
2.خاتم الاوصیاء کے صدقے بلائیں ٹل جاتی ہیں
قالَ عليه السلام : أنَا خاتَمُ الاَْوْصِياءِ، بى يَدْفَعُ الْبَلاءُ عَنْ أهْلى وَشيعَتى.(2)
فرمایا: میں نبی اکرم (ص) کا آخرین وصی اور خاتم الاوصیاء ہوں اور میرے صدقے میرے اہل اور میرے شیعوں سے بلائیں اور آفات ٹل جاتی ہیں.
3.زمانہ غیبت کے حاکم
قالَ عليه السلام : أمَّا الْحَوادِثُ الْواقِعَةُ فَارْجِعُوا فيها إلى رُواةِ حَديثِنا (أحاديثِنا)، فَإنَّهُمْ حُجَّتي عَلَيْكُمْ وَ أنَا حُجَّةُ اللّهِ عَلَيْهِمْ.(3)
فرمایا: [سیاسى، عبادى، اقتصادى، فوجی، ثقافتی، سماجی امور میں] تمهہارے لئیے پیش آنے والے حوادث و واقعات میں ہماری حدیثوں کے راویوں یعنی فقہاء سے رجوع کرو؛ وہ زمانہ غیبت میں تمہارے اوپر ہماری حجت ہیں اور میں ان کے اوپر خدا کی حجت ہوں.
4.دور ہوجاؤگے تو امام کو کوئی نقصان نہ ہوگا
قالَ عليه السلام : الحَقُّ مَعَنا، فَلَنْ يُوحِشَنا مَنْ قَعَدَعَنّا، وَ نَحْنُ صَنائِعُ رَبِّنا، وَ الْخَلْقُ بَعْدُ صَنائِعِنا.(4)
فرمایا: حق ہم اہل بیت رسول اللہ کے ہمراہ ہے پس ہم سے کسی کی کنارہ کشی ہمیں وحشتزدہ نہیں کرتی کیونکہ ہم خداوند متعال کے تربیت یافتہ ہیں اور دیگر مخلوقات ہمارے ہاتهوں میں پلی ہیں.
5.بہشت میں صاحب فرزند ہونا
قالَ عليه السلام : إنَّ الْجَنَّةَ لا حَمْلَ فيها لِلنِّساءِ وَ لا وِلادَةَ، فَإذَا اشْتَهى مُؤْمِنٌ وَلَدا خَلَقَهُ اللّهُ عَزَّ وَ جَلَّ بِغَيرِ حَمْلٍ وَ لا وِلادَةٍ عَلَى الصُّورَةِ الَّتى يُريدُ كَما خَلَقَ آدَمَ عليه السلام عِبْرَةً.(5)
فرمایا: بے شک جنت میں عورتوں کے لئے حمل اور زچگی نہیں ہے؛ پس اگر کوئی مؤمن اولاد کی تمنا کرے تو خداوند متعال بغیر حمل و ولادت کے اس کو اس کا پسندیدہ بچہ عنایت فرمائے گا بالکل اسی صورت میں جس صورت میں اس نے ارادہ کرکے آدم علیہ السلام کو خلق کیا تا کہ ہم سبق حاصل کریں.
6.ولی الله کے ساتھ بحث و جدل بالکل نہیں
قالَ عليه السلام : لا يُنازِعُنا مَوْضِعَهُ إلاّ ظالِمٌ آثِمٌ، وَ لا يَدَّعيهِ إلاّج احِدٌ كافِرٌ.(6)
فرمایا: کوئی بهی ہمارے ساتھ ولایت و امامت کے مرتبے کے اوپر بحث و نزاع نہیں کرتا مگر وہ شخص جو ظالم اور گنہگار ہو اسی طرح کوئی ولایت و امامت وہبیہ کا دعوی نہیں کرتا سوائے اس شخص کے جو منکر اور کافر ہو.
7.حق صرف اہل بیت کے پاس ہے اور بس
قالَ عليه السلام : إنَّ الْحَقَّ مَعَنا وَ فينا، لا يَقُولُ ذلِكَ سِوانا إلاّ كَذّابٌ مُفْتَرٍ، وَ لا يَدَّعيهِ غَيْرُنا إلاّ ضالُّ غَوىٌٍّّ.(7)
فرمایا: حق و حقیقت – تمام امور اور تمام حالات میں – ہمارے پاس اور ہم اہل بیت کے درمیان ہے اور اگر یہ بات ہمارے سوا کسی اور نے کہی تو وہ جھوٹا اور اہل افترا ہے اور ہمارے سوا صرف گمراہ لوگ یہ دعوی کرتے ہیں.