12 جولائی 2021 - 17:21
افغان امن عمل میں ایران کے اہم کردار کی کہانی سابق خاتون پاکستانی سفیر کی زبانی

رفعت مسعود نے کہا کہ ایران کو افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں انتہائی اہم کردار حاصل ہے اور اسے اس حوالے سے دیگر علاقائی ممالک بشمول روس اور چین سے تعاون میں دلچسبی ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ اسلامی جمہوریہ ایران میں تعینات سابق پاکستانی خاتون سفیر نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا، اس ملک میں داعش گروہ کی نقل و حرکت اور فوجی انخلا کے بعد پردے کے پیچھے واشنگٹن کے کردار کو تہران کے اہم خدشات میں سے قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران، افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں انتہائی اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار "رفعت مسعود" نے اسلام آباد انسٹی ٹیوٹ برائے پولیٹیکل ریسرچ (آئی پی آر آئی) کے ورچوئل پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر انہوں نے افغانستان میں داعش دہشت گرد عناصر کی نقل و حرکت، حالیہ تبدیلیوں سے متعلق واشنگٹن کا نقطہ نظر اور افغان مہاجرین کی تقدیر کو اسلامی جمہوریہ ایران کے سنجیدہ خدشات میں سے چند قرار دے دیا۔

رفعت مسعود نے کہا کہ ایران کو افغانستان مین قیام امن کے سلسلے میں انتہائی اہم کردار حاصل ہے اور اسے اس حوالے سے دیگر علاقائی ممالک بشمول روس اور چین سے تعاون میں دلچسبی ہے۔

سابق خاتون پاکستانی سفیر نے کہا کہ ایران میں اسلامی انقلاب و نیز سابق سوویت یونین کے ہاتھوں افغانستان پر قبضے کے بعد، تہران اور کابل کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا؛ یہاں تک کہ ایران کیساتھ پاکستان کے تعلقات بھی طالبان کے تسلط کے بعد ہی مسائل کا شکار ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ خلیج فارس علاقے میں ایران کے حریفوں اور امریکہ کیساتھ اس کے تعلقات کے پیش نظر، ایران اپنی علاقائی پوزیشن کو مستحکم کرنے کی کوشش کرتا ہے جس سے ظاہرہ ہوتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ علاقے کا ایک اہم کردار ادا کرنے والا ملک ہے۔

رفعت مسعود نے کہا کہ افغانستان میں امریکی موجودگی ہمیشہ ہی ایرانیوں کیلئے پریشانی کا باعث رہی ہے، اور ایسے وقت میں جب غیر ملکی افواج افغانستان سے نکل رہی ہیں تو ان کے انخلا کی صورتحال اور مکمل فوجی انخلا کے بعد افغانستان میں امریکہ کی موجودگی کی سطح، تہران کے سنجیدہ خدشات میں سے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فغانستان سے متعلق ایران کا عملی خیال ہے؛ حالیہ برسوں میں، تہران نے نہ صرف افغان رہنماؤں سے تعاون کیلئے ایک نیا طریقہ اختیار کیا ہے بلکہ طالبان سے بھی رابطے رکھے ہیں۔

سابق پاکستانی سفیر نے کہا کہ ایران کی پالیسیوں کا ایک مقصد، افغانستان کی سرحد پر قیام سلامتی اور داعش سمیت دہشت گرد عناصر کی نقل و حرکت کو روکنا ہے۔

انہوں نے افغان تارکین وطن کے چیلنجر سے متعلق بھی کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے حالیہ سالوں کے دوران، شدید معاشی پابندیوں کے باوجود لاکھوں افغان مہاجروں کی میزبانی کی ہے؛ لیکن اس صورتحال کے تسلسل کے نتیجے میں ایران کو بھی نقصان پہنچتا ہے، لہذا تہران کو امید ہے کہ افغانستان میں قیام امن کیساتھ ہی افغان مہاجرین اپنی وطن واپس جائیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۲۴۲