بسم الله الرحمن الرحیم
قالَ الاْ مامُ علىّ بن أ بى طالِب ، أميرُ الْمُؤْمِنينَ صَلَواتُ اللّهِ وَسَلامُهُ عَلَيْهِ:
1. كُنْ فِى الْفِتْنَةِ كَابْنِ اللَّبُونِ لَا ظَهْرٌ فَيُرْكَبَ وَ لَا ضَرْعٌ فَيُحْلَبَ.
فتنوں میں دوسالہ اونٹ کی مانند رہو جس کے پاس نہ تو سواری کے لئے پیٹھ ہے اور نہ دودھ دینے کے لئے پستان.
2. إغْتَنِمُوا الدُّعاءَ عِنْدَ خَمْسَةِ مَواطِنَ: عِنْدَ قِرائَةِ الْقُرْآنِ، وَ عِنْدَ الاْذانِ وَ عِنْدَ نُزُولِ الْغَيْثِ وَ عِنْدَ الْتِقاءِ الصَفَّيْنِ لِلشَّهادَةِ وَ عِنْدَ دَعْوَةِ الْمَظْلُومِ، فَاِنَّهُ لَيْسَ لَها حِجابٌ دوُنَ الْعَرْشِ.
2.پانچ مواقع کو دعا اور حاجت مانگنے کے لئے غنمیت سمجھو:
تلاوت قرآن کے وقت
اذان کے وقت
بارش کے وقت
جہاد فى سبيل اللّہ کے دوران
مظلوم کی پریشان حالی اور دعا کے دوران
ان اوقات میں دعا کے سامنے کوئی رکاوت نہیں ہوتی
3. أَلْعِلْمُ وِراثَةٌ كَريمَةٌ، وَ الاْدَبُ حُلَلٌ حِسانٌ وَ الْفِكْرَةُ مِرآةٌ صافِيَةٌ وَ الاْعْتِذارُ مُنْذِرٌ ناصِحٌ وَ كَفى بِكَ اَدَباً تَرْكُكَ ما كَرِهْتَهُ مِنْ غَيْرِكَ.
علم قیمتی میراث ہے اور ادب؛ خوبصورت زیور ہے
تفکر صاف و شفاف آئینہ اور
معذرتخواہی متنبہ کردینے والی خیرخواہ ناصح ہے اور
تمہارے با ادب ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ جو کچھ اپنے لئے ناپسند کرتے ہو دوسروں کے بارے میں بھی روا نہ رکھو.
4. اَلْحَقُّ جَديدٌ وَ إنْ طالَتِ الاْيّامُ، وَ الْباطِلُ مَخْذُولٌ وَ إنْ نَصَرَهُ اقْوامٌ.
حق اور حقیقت تمام حالات میں جدید اور تازہ ہے خواہ اس پر مدتیں ہی کیوں نہ گذری ہوں اور
باطل ہمیشہ پست اور بے بنیاد ہے خواہ کثیر لوگ اس کی حمایت ہی کیوں نہ کرتے ہوں.
5. اَلدُّنْيا تُطْلَبُ لِثَلاثَةِ اءشْياء: اَلْغِنى وَ الْعِزِّ وَالرّاحَةِ فَمَنْ زَهِدَ فيها عَزَّ وَ مَنْ قَنَعَ إسْتَغْنى وَ مَنْ قَلَّ سَعْيُهُ إسْتَراحَ.
دنیا اور اس کے اموال تین اہداف کے لئے طلب کئے جاتے ہیں:
بے نیازی اور عدم احتیاج کے لئے
عزت و شوکت کے لئے
راحت و آسائش کے لئے
جو زاہد ہے وہ محترم اور معزز ہے
جو قناعت پیشہ ہے وہ کسی کا محتاج نہیں ہوتا
جو شخص اپنے آپ کو مشقت اور تکلف میں نہ ڈالے وہ ہمیشہ راحت و آسائش میں ہے.