اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعرات

16 مئی 2024

6:39:20 PM
1459003

عشرہ کرامت 1445ھ؛

امام رضا (علیہ السلام) کے دس ارشادات

امام صادق (علیہ السلام) کا ارشاد ہے: "اہل بیت (علیہم السلام) کی حدیث رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی حدیث ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی حدیث کلام الہی ہے جو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کے توسط سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے قلب مبارک پر نازل ہوتا ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ 

قالَ الرضا علی بن موسی الرضا عليہ السلام:

1۔ درود و سلام کی عظمت

"الصَّلوةُ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ تَعْدِلُ عِنْدَاللّهِ عَزّ َوَجَلَّ التَّسْبيحَ وَالتَّهْليلَ وَالتَّكْبيرَ؛ (1)

محمد اور اہل بیت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ) پر صلوات اور تحيّت کا ثواب سبحان اللّه ، لا إ له إلاّ اللّه اور اللّه اكبر کے ثواب کے برابر ہے"۔

2۔ حجت نہ ہو تو کیا ہوگا؟

"لَوْخَلَتِ الاْ رْض طَرْفَةَ عَيْنٍ مِنْ حُجَّةٍ لَساخَتْ بِأَهْلِها؛ (2)

اگر زمین لمحہ بھر حجت سے خالی ہوجائے تو یہ اپنے اوپر رہنے والوں کو نگل لے گی"۔

3۔ انبیاء (علیہم السلام) کا ہتھیار

"قال الرضا (علیه السلا): عَلَيْكُمْ بِسِلاحِ الاْنْبياءِ،  فَقيلَ لَهُ: وَمَا سِلاحُ الاْنْبِياءِ يَا ابْنَ رَسُولِ اللّه؟! فَقالَ عليه السلام : الدُّعاءُ؛ (3)

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا: تم پر لازم ہے کہ انبیاء (علیہم السلام) کا ہتھیار استعمال کرو؛ پوچھا گیا: انبیاء (علیہم السلام) کا ہتھیار کیا ہے؟ امام نے قرمایا: انبیاء (علیہم السلام) کا ہتھیار خدا کی طرف توجہ دینا، دعا کرنا اور خدا سے مدد مانگنا ہے"۔

4۔ اہل و عیال پر فراخ دلی سے خرچ کرو

"صَاحِبُ النِّعْمَةِ يَجِبُ عَلَيْهِ التَّوْسِعَةُ عَلى عَيالِهِ؛ (4)

نعمت و دولت کے مالک  کو اپنے اہل و عیال کے لئے فراخ دلی سے خرچ کرنا چاہئے"۔

5۔ بیماری مؤمن اور کافر کے لئے!

"المَرَضُ لِلْمُؤْمِنِ تَطْهيرٌ وَرَحْمَةٌ وَلِلْكافِرِ تَعْذيبٌ وَلَعْنَةٌ، وَإنَّ الْمَرَضَ لَا يَزالُ بِالْمُؤْمِنِ حَتّى لايَكُونَ عَلَيْهِ ذَنْبٌ؛ (5)

بیماری مؤمن کے لئے رحمت اور گناہوں کی مغفرت کا سبب اور کافر کے لئے عذاب اور لعنت ہے۔ نیز بیماری ہمیشہ مؤمن کے ہمراہ ہے تاکہ اس کا کوئی گناہ باقی نہ رہے اور موت کے بعد آسودہ خاطر ہو"۔

6۔ زیارت قبر حسین (علیہ السلام)

"مَنْ زارَ قَبْرَالْحُسَيْنِ عليه السلام بِشَطِّ الْفُراتِ، كانَ كَمَنْ زارَ اللّهَ فَوْقَ عَرْشِهِ؛ (6)

جس نے دریائے فرات کے کنارے قبر امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کی وہ اس شخص کی مانند ہے جس نے عرش پر حضرت حق تعالیٰ کی زیارت کی ہو"۔

7۔ امام رضا (علیہ السلام) کی زیارت ایک ہزار بار حج کے برابر

"كَتَبَ الرضا عليه السلام: ابْلِغْ شيعَتى: إنَّزِيارَتى تَعْدِلُ عِنْدَاللّهِ عَزَّ وَجَلَّ ألْفَ حَجَّةٍ، فَقُلْتُ لأبى جَعْفَرٍ عليه السلام: ألْفُ حَجَّةٍ؟! قالَ: إى وَاللّهُ، وَأَلْفُ ألْفِ حَجَّةٍ، لِمَنْ زارَهُ عارِفا بِحَقِّهِ؛ (7)

امام رضا (علیہ السلام) نے اپنے دوست کو خط میں مرقوم قرمایا: ہمارے دوستوں اور عقیدتمندوں سے کہو: میری قبر کی زیارت ایک ہزار بار [مستحب] حج  کے برابر ہے۔

راوى [علی بن مہزیار] کہتے ہیں: میں نے امام محمد تقی الجواد (علیہ السلام) سے عرض کیا: کیا آپ کے والد کی زیارت کے لئے ایک ہزار بار حج کا ثواب ہے؟

فرمایا: ہاں! جس نے معرفت کے ساتھ میرے والد کی زيارت کی اس کے لئے ایک ہزار ہزار [دس لاکھ] بار حج [مستحب] کا ثواب مقرر ہے"۔

8۔ نماز معیار ہے

"أَوَّلُ مَا يُحَاسَبُ الْعَبْدُ عَلَيْهِ، الصَّلاةُ، فَإِنْ صَحَّتْ لَهُ الصَّلاةُ صَحَّ مَا سِواهَا، وَإنْ رُدَّتْ رُدَّ مَا سِوَاهَا؛ (8)

سب سے پہلے انسان کے جس  عمل کا محاسبہ ہوگا وہ اس کی نماز ہے، اگر انسان کی نماز صحیح ہو [اور مقبول واقع ہوجائے] تو اس کے دوسرے اعمال بھی قبول ہونگے اور اگر اس کی نماز ردّ ہو جائے تو اس کے دوسرے تمام بھی اعمال کو بھی رد کیا جائے گا"۔

9۔ اپنی تضحیک!

"سَبْعَةُ أَشْيَاءَ بِغَيْرِ سَبْعَةِ أَشْيَاءَ مِنَ اَلْإِسْتِهْزَاءِ: مَنِ اسْتَغْفَرَ بِلِسانِهِ وَلَم يَندَم بِقَلبِهِ فَقَدِ اسْتَهْزَءَ بِنَفسِهِ وَمَن سَأَلَ اللَّهَ التَّوفيقَ وَلَم يَجْتَهِدْ فَقَدِ استَهزَءَ بِنَفسِهِ وَمَنِ اسْتَحْزَمَ ولَمْ يَحْذَرْ فَقَدِ اسْتَهْزَءَ بِنَفْسِهِ وَمَنْ سَأَلَ اللَّهَ الجَنَّةَ وَلَم يَصبِر عَلى الشَّدَائِدِ فَقَدِ اسْتَهزَءَ بِنَفْسِهِ وَمَن تَعَوَّذَ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ وَلَم يَتْرُكْ شَهَوَاتِ الدُّنْيَا فَقَدِ اسْتَهْزَءَ بِنَفْسِهِ وَمَن ذَكَرَ المَوتَ وَلَم يَستَعِدَّ لَهُ فَقَدِ اسْتَهَزَأَ بِنَفْسِهِ وَمَنْ ذَكَرَ اللَّهَ وَلَم يَسْتَبِقْ إلى لِقَائِهِ فَقَدِ اسْتَهزَءَ بِنَفْسِهِ؛ (9)

سات چیزیں سات چیزوں کے سوا، تضحیک کے زمرے میں اتی ہیں:

1۔ جو اپنی زبان سے مغفرت طلب کرے اور دل ہی دل میں اپنے گناہ سے نام نہ ہو اس نے اپنی تضحیک کی ہے؛

2۔ جس نے اللہ سے کامیابی اور توفیق مانگی اور محنت و کوشش نہ کرے، اس نے اپنی تضحیک کی ہے؛

3۔ جس نے [اپنے معاملات میں] احتیاط اور دور اندیشی سے کام لیا، مگر متنبہ نہ ‎ہؤا [اور عملی طور پر احتیاط کے خلاف کام کیا] اس نے اپنا مذاق اڑایا ہے۔

4۔ جس نے اللہ سے جنت مانگی مگر سختیوں اور دشواریوں پر صبر و بردباری سے کام نہ لیا اس نے اپنی تضحیک کی ہے۔

5۔ جس نے دوزخ کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگی، مگر دنیا کی شہوتوں کو ترک نہ کیا اس نے اپنی تضحیک کی ہے۔

6. جو موت کو یاد رکھے مگر اس کے لئے تیاری نہ کرے، اس نے اپنی تضحیک کی ہے۔

7۔ جس نے اللہ کو یاد کیا [اور اللہ کا ذکر کیا] اور اس کے دیدار کا منتظر نہ ہو [اور اس کے لئے تیاری نہ کرے، اس نے اپنی تضحیک کی ہے"۔

10۔ نماز قرب رب کا سبب

"الصَّلاةُ قُرْبانُ كُلِّ تَقىٍّ؛ (10)

نماز ہر متقی اور پرہیزگار شخص کو اللہ سے قریب تر کردیتی ہے"۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

1۔ شيخ صدوق، الامالى، ص68؛ علامہ مجلسی، بحار الا نوار، ج91، ص47۔  

2۔ شیخ صدوق، علل الشّرائع، ص198، ح21۔

3۔ صفار قمی، محمد بن حسن بن فروخ، بصائر الدّرجات، ج6، ص308، باب 8، ح5۔

4۔ شیخ حر عاملی، محمد بن الحسن، وسائل الشّيعہ، ج21، ص540، ح27807۔

5۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج78، ص183، ح35؛ شیخ صدوق، ثواب الاعمال، ص175۔

6۔ محدث نوری (علامہ حسین بن محمد تقی طبرسی)، مستدرک الوسائل، ج10، ص 250، ح38۔

7۔ محدث نوری، مستدرک الوسائل، ج10، ص359، ح2۔

8۔ محدث نوری، مستدرک الوسائل، ج3، ص25، ح4۔

9۔ ابوالفتح الکراجکی، محمد بن علی الطرابلسی، کنز الفوائد، ص153؛ بحار الأنوار -العلامة المجلسي- ج75 / ص356.

10۔ شیخ حر عاملی، وسائل الشّيعة : ج 4، ص 43، ح 4469۔

۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔

110