اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ عالم عرب کے مسائل کے تجزیہ نگار ڈآکٹر حسن ہانی زادہ نے فارس نیوز ایجنسی کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ غوطہ شرقیہ کی تکفیریوں سے آزادی شام اور محاذ مزاحمت کے لئے ایک بہت بڑی کامیابی ہے جس کا براہ راست مفہوم یہ ہے کہ امریکہ ـ فرانس ـ برطانیہ اور سعودی عرب کی سات سالہ مشترکہ کوششیں شکست سے دوچار ہوئی ہیں۔
اہم نکتے:
شام پر امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے مجرمانہ حملہ پہلے سے تیار کردہ منصوبہ تھا؛ اور یہ ہالی ووڈی منظرنامہ شام میں دہشت گرد ٹولوں کی ناکامی کے بعد تیار کلیا گیا۔
سعودی اور یہودی ریاستیں اس مجرمانہ حملے کی پشت پر تھے، اور یہودی ریاست نے شام کے حساس مقامات کے سلسلے میں معلومات مجرم ٹرائیکا کو فراہم کی تھیں۔ جبکہ سعودی ولیعہد نے اپنے حالیہ دورے میں امریکہ، فرانس اور برطانیہ کو بڑی رشوت دی تھی۔
سعودی ولیعہد نے رقم دے کر مشرق وسطی کی جنگ سے اکتائے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کو شام پر میزائل حملے کی ترغیب دلائی۔ ستر فیصد میزائل مار گرائے گئے اور حملہ آوروں کی حصولیابی صفر رہی۔
مذکورہ حملے سے معلوم ہوا کہ شام میں مذکورہ ممالک کی پالیسیاں ناکام ہوچکی ہیں؛ انھوں نے دہشت گردوں کی پسپائی روکنے کے لئے حملہ کیا لیکن دہشت گرد پسپا ہوئے۔
حملہ آور مغربی ملکوں نے منافقانہ رویہ اپناتے ہوئے دوما شہر میں کیمیاوی اسلحے کے استعمال کے بہانے میزائل حملہ کیا جبکہ یہ تینوں ممالک خود کیمیاوی ہتھیاروں کے ڈھیر پر بیٹھے ہیں اور اربوں ڈالر لے کر اجتماعی قتل کے ہتھیار سعودیوں کو بیچ رہے ہیں جن کے استعمال کے نتیجے میں یمن میں ہزاروں بےگناہ عوام شہید ہوچکے ہیں جس سے معلوم ہوا کہ انسان اور انسانی حقوق کا مسئلہ امریکہ، فرانس اور برطانیہ کے لئے اہمیت نہيں رکھتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۲۴۲