31 دسمبر 2013 - 20:30
حرم رضوی(ع) کی عظمت آیت اللہ بہجت(رہ) کی نظر میں

امام جواد(ع): میرےبابا (امام رضا علیہ السلام) کی زیارت امام حسین (ع) کی زیارت سے افضل ہے اس لیے کہ امام حسین (ع) کی زیارت کو عام و خاص سب جاتے ہیں لیکن میرے بابا کی زیارت کو صرف شیعہ اثنا عشری ہی جاتے ہیں۔

اہلبیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔آیت اللہ بہجت: حضرت امام رضا علیہ السلام کا حرم مطہر ایک عظیم اور گرانقدر نعمت ہے جسے ایرانیوں کے اختیار میں قرار دیا گیا ہے۔ اس کی عظمت کو خدا جانتا ہے، اس کی عظمت اس قدر ہے کہ امام جواد علیہ السلام فرماتے ہیں: «زِيارَةُ أَبى أَفْضَلُ مِنْ زِيارَةِ الْحُسَيْنِ(ع)؛ لأِنَّ الْحُسَيْنَ ـ عليه السّلام ـ يَزُورُهُ الْعامَّةُ وَ الْخاصَّةُ، وَ أَبى لايَزُورُهُ إِلاَّ الْخاصَّةُ (۱)میرےبابا (امام رضا علیہ السلام) کی زیارت امام حسین (ع) کی زیارت سے افضل ہے اس لیے کہ امام حسین (ع) کی زیارت کو عام و خاص سب جاتے ہیں لیکن میرے بابا کی زیارت کو صرف شیعہ اثنا عشری ہی جاتے ہیں۔اسی وجہ سے امام رضا(ع) کے حرم میں کرامات امام حسین (ع) کے حرم سے زیادہ مشاہدہ ہوتی ہیں۔ لہذا ایرانی حرم امام رضا(ع) کی نعمت کو غنیمت جانیں اور زیارت سے محروم نہ ہوں۔امام رضا(ع) کی زیارت کا انداز آیت اللہ بہجت کے کلام میں آپ کی زیارت دل سے ہونا چاہیے۔ حرم میں داخل ہوتے وقت اذن دخول پڑھیں، اگر اذن دخول نے آپ پر اثر کیا تو حرم میں داخل ہوں۔جب آپ حضرت رضا علیہ السلام سے حرم میں داخل ہونے کی اجازت مانگتے ہیں اور کہتے ہیں: أأدخل یا حجة الله، یعنی اے حجت خدا! کیا میں داخل ہو جاوں؟تو اس وقت اپنے دل کی طرف رجوع کریں اور دیکھیں کہ اس میں کوئی تبدیلی واقع ہوئی ہے کہ نہیں؟ اگر آپ کی حالت میں تبدیلی واقع ہوئی ہے تو سمجھ جائیں کہ آپ کو داخل ہونے کی اجازت مل گئی ہے۔ سید الشہدا امام حسین (ع) کا اذن دخول گریہ ہے اگر آپ کے آنسو نکل آئیں تو امام حسین(ع) نے آپ کو حرم میں داخل ہونے کی اجازت دے دی اور آپ داخل ہو جائیں۔اگر آپ کی حالت متغیر ہوئی ہے تو حرم میں داخل ہوں۔ اگر آپ کے دل میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے اور آپ جیسے تھے ویسے ہی ہیں تو بہتر ہے کسی دوسرے مستحب کام میں مشغول ہو جائیں۔ تین دن روزہ رکھیں غسل کریں اس کے بعد حرم میں آئیں تاکہ آپ کو حرم میں داخل ہونے کی اجازت ملے۔امام رضا علیہ السلام کی زیارت امام حسین(ع) کی زیارت سے افضل ہے اس لیے کہ بہت سارے مسلمان امام حسین (ع) کی زیارت کے لیے جاتے ہیں۔ لیکن حضرت امام رضا(ع) کی زیارت کے لیے صرف شیعہ اثنا عشری ہی جاتے ہیں۔بہت ساروں نے امام رضا(ع) سے مانگا، طلب کیا اور حاصل کر لیا، مشہد میں ایک شخص اپنی ماں کو پشت پر اٹھا کر حرم میں جاتا تھا اور عجیب و غریب چیزیں دیکھتا تھا۔ متوجہ رہیں، یقین رکھیں، انہوں نے کتنوں کو شفا دی۔ عراق کے ایک شخص کو کینسر کا پھوڑا ہو گیا تھا اور اس کا علاج صرف آپریشن تھا اس کا آپریشن خطرناک تھا اس نے امام رضا (ع) سے شفا مانگی رات میں جناب معصومہ سلام اللہ علیہا کو خواب میں دیکھا کہ آپ نے فرمایا: تمہارا پھوڑا ٹھیک ہو گیا ہے آپریشن کی ضرورت نہیں ہے۔بہن اور بھائی کے درمیان کتنا گہرا رابطہ ہے مانگا بھائی سے دیا بہن نے۔تمام زیارتیں مورد تائید ہیں۔ زیارت جامعہ کبیرہ کو زیادہ پڑھیں، زیارت امین اللہ بہت اہم ہے۔ دل سے پڑھیں دل کی زبان سے زیارت پڑھیں۔ ضروری نہیں ہے کہ اپنی حاجتوں کو امام (ع) کے حضور میں گنوائیں۔ امام سب جانتے ہیں۔ دعاوں میں مبالغہ نہ کریں۔ امام رضا (ع) نے کسی سے فرمایا: میں بعض گریے سے ناراحت ہوتا ہوں۔ایک بزرگ کا کہنا ہے کہ مجھے دو چیزوں کی امید ہے ایک یہ کہ میں نے کبھی قرآن کریم کو سستی اور کاہلی سے نہیں پڑھا۔ برخلاف بعض لوگوں کے جو قرآن کریم کو داستان کی طرح پڑھتے ہیں۔ قرآن کریم بھی عترت کی طرح ایک موجود چیز ہے۔ دوسرے یہ کہ میں نے امام حسین (ع) کی مجلسوں میں گریہ کیا ہے۔حضرت آیت اللہ العظمیٰ بروجردی (خدا ان پر رحمت کرے )ایک بار آشوب چشم میں مبتلا ہو گئے فرمایا: عاشور کے دن عزاداروں کی پیشانی پر لگی خاک میں سے تھوڑی خاک اپنی آنکھ پر ملی تو اس کے بعد زندگی میں کبھی آنکھ میں درد نہیں ہوا اور نہ ہی عینک کا استعمال کیا۔حرم امام رضا (ع) میں بم دھماکے کے حادثے کے بعد آنحضرت ایک شخص کی خواب میں آئے اس نے پوچھا: مولا آپ اس وقت کہاں تھے؟ فرمایا: میں کربلا میں تھا۔اس جملے کے دو معنی ہیں:ایک معنی یہ ہیں کہ امام رضا عاشور کو کربلا جاتے ہیں اور اس دن بھی کربلا گئے ہوئے تھے۔دوسرے معنی یہ ہیں کہ اس دن کربلا میں بھی ایسا ہی حادثہ رونما ہوا تھا دشمنوں نے حرم امام حسین (ع) پر حملہ کیا تھا ضریح کو خراب کر دیا تھا اور آگ لگا دی تھی( لہذا امام رضا (ع)اس دن کربلا گئے ہوئے تھے)۔ایک شخص امام رضا علیہ السلام کے حرم میں داخل ہوا دیکھا کہ ایک نورانی چہرے والا سید اس کے آگے زیارت پڑھنے میں مصروف ہے وہ اس کے نزدیک ہوا دیکھا کہ وہ تمام ائمہ (ع) کا نام لے کر ان پر سلام کر رہا ہے لیکن جب امام زمانہ (ع) کا نام آیا تو خاموش ہو گیا۔ یہ شخص سمجھ گیا کہ یہ امام زمانہ(ع) تشریف فرما ہیں۔اسی حرم میں کتنی کرامات ہوتی ہیں۔ ایک شخص نے خواب میں دیکھا کہ امام رضا(ع) کے حرم میں ہے اور دیکھ رہا ہے کہ ایک مرتبہ حرم کا گنبد شکافتہ ہوا اور حضرت عیسی اور حضرت مریم علیہما السلام وہاں سے حرم میں داخل ہوئے ان کے لیے ایک تخت رکھا گیا جس پر وہ بیٹھے اور امام (ع) کی زیارت پڑھی۔دوسرے دن وہی شخص جب عالم بیداری میں حرم میں داخل ہوتا ہے تو وہی ماجرا دیکھتا ہے کہ حرم ایک دم خالی ہے اور حضرت عیسی اور حضرت مریم حرم کے گنبد سے داخل ہوتے ہیں اور اس کے بعد دونوں نے بیٹھ کر زیارت پڑھتے ہیں یہی زیارتنامہ جو سب پڑھتے ہیں اس کے بعد اسی راستے سے واپس چلے جاتے ہیں۔ آخری بات یہ کہ جو کچھ ہم جانتے ہیں اس پر عمل کریں اور جو نہیں جانتے اس کے بارے میں احتیاط سے کام لیں۔ احتیاط کے عصا کے ساتھ راستہ چلیں۔1. نقل به معنا از روايت. ر.ك: كافى، ج 4، ص 584؛ من لا يحضره الفقيه، ج 2، ص 582؛ تهذيب، ج 6، ص 84؛ وسائل الشيعة، ج 14، ص 562؛ بحار الانوار، ج 99، ص 38؛ عيون اخبار الرضا، ج 2، ص 261؛ كامل الزيارات، ص306.منبع: مركز تنظيم و نشر آثار آيت الله العظمي بهجت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲