اہل البیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق گرفتاریاں شروع ہونے کی وجہ سے زیادہ تر عمارتیں مزدوروں سے خالی ہوگئی ہیں اور ریاض کے محروم علاقے البطحاء میں بھی مزدوروں کی تعداد بہت کم ہوئی ہے۔ ادھر سعودی حکومت کے ایک ترجمان نواف بوق نے جدہ میں اعلان کیا ہے کہ تقریبا 4 ہزار مرد اور عورتیں سفری سعودی عرب میں قیام کے قانونی دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے گرفتار کئے جاچکے ہیں۔دریں اثناء درجنوں انڈونیشی باشندوں نے جدہ کے شارع فلسطین پر واقع انڈونیشی قونصلیٹ جنرل کے سامنے احتجاج دھرنا دیا اور سعودی عرب کو چھوڑ کر اپنے ملک جانے کے لئے اقدامات کے حوالے سے اپنے قونصلیٹ کی ناقص کارکردگی پر احتجاج کیا۔ جدہ اور ریاض میں بعض اسکول بھی دو روز تک بند رہے لیکن کل یہ اسکول کھلے تھے کیونکہ سعودی وزارت محنت نے اسکولوں کو اس سرکاری ہدایت نامے سے دو ماہ تک مستثنی کردیا ہے۔ بیشتر غیر قانونی مزدوروں کا تعلق جنوب مشرقی ایشیا ـ بالخصوص بھارت، بنگلہ دیش، پاکستان، فلپائن ـ نیز یمن اور مصر سے ہے۔ فرانسیسی خبر ایجنسی نے ریاض سے رپورٹ دی ہے کہ سعودیوں نے غیر قانونی مزدوروں کو ملک سے نکال باہر کرنے کا آغاز سال 2013 کے ماہ جنوری سے کیا تھا اور ابتداي تین مہینوں میں دو لاکھ غیرملکیون کو نکال باہر کیا گیا ہے۔سعودی حکومت غیر قانونی بیرونی مزدوروں کو ملک سے نکال باہر کرنے پر اکتفا نہیں کرتی بلکہ ہر مزدور کو ایک لاکھ سعودی ریال (یعنی 26,663.80 امریکی ڈالر، 2,862,334 پاکستانی روپے اور 1,647,452 ہندوستانی روپے) جرمانہ ادا کرنا پڑے گا اور دو سال تک جیل میں رہنا پڑے گا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔/٭۔٭
5 نومبر 2013 - 20:30
News ID: 478650
سعودی فورسز نے قانونی دستاویزات کے بغیر اس ملک میں کام کرنے والے ہزاروں مزدوروں کو 4 نومبر 2013 تک رپورٹ کرنے کی مہلت دی تھی جس کے بعد ان کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوا۔