18 اکتوبر 2011 - 20:30

صہیونی جیلوں سے رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی غزہ آمد پر غزہ جشن وسرور میں ڈوبا ہوا ہے۔

ابنا: صہیونی ریاست نے اپنے فوجی گلیعاد شالیت کے عوض فلسطین کے ایک ہزار ستائيس قیدیوں کو رہا کرنے کے معاہدہ پرعمل کرتے ہوئے پہلے مرحلےمیں چار سو ستتر فلسطینیوں کورہا کیا ہے جبکہ مزید پانچ سو پچاس قیدیوں کو اگلے مہینے رہا کیا جاے گا۔ صہیونی ریاست کی جیلوں سے رہا ہوکر غزہ آنے والے قیدیوں کی استقبالیہ تقریب میں فلسطین کے قانونی وزیر اعظم اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ قیدیوں کا تبادلہ حماس کی کامیابی ہے۔ انہوں نے اس کامیابی کو صہیونی ریاست کے خلاف جدوجہد میں ایک اہم موڑ قراردیا اور کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے سے یہ سبق ملتا ہے کہ صیہونی حکومت کو مزاحمت کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پرمجبور کیا جاسکتا ہے۔اس موقع پر تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ خالد مشعل نے بھی کہا کہ صہیونی ریاست کے ساتھ قیدیوں کےتبادلے کا معاہدہ حماس، ملت فلسطین اور ساری امت اسلامی کے لئے بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس صہیونی جیلوں سے ملت فلسطین کے تمام قیدیوں کو رہا کرانے کے اصول پر کاربند ہے ۔ خالد مشعل نے کہا کہ ایک صیہونی فوجی گلیعاد شالیت کے عوض فلسطین کے ایک ہزار سے زائد قیدیوں کی رہائي صہیونی ریاست کی سرسے لے کر پاؤں تک مسلح فوج کے مقابل بڑی کامیابی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ملت فلسطین کے صبر کا نتیجہ ہے ، غزہ کے عوام نے گذشتہ پانچ برسوں میں صہیونی ریاست کے محاصرے اور جارحیتوں کا مقابلہ کیا ہے اور اس کی نہایت بھاری قیمت ادا کی ہے لیکن صہیونی فوج کو آخر کار شکست سے دوچار کیا اور صہیونی ریاست  ملت فلسطین پر اپنی شرایط مسلط کرنے میں ناکام رہی۔
تحریک جہاد اسلامی فلسطین نے بھی صہیونی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائي کو ملت فلسطین کی کامیابی اور صہیونی ریاست کے مقابل ملت فلسطین کی حکمت عملی کے استحکام کا باعث قراردیا۔ تحریک جہاد اسلامی نے کہا کہ یہ کامیابی مزاحمت کے علاوہ اور کسی طرح سے حاصل نہیں ہوسکتی تھی۔ در این اثنا مزاحمت کی حامی کمیٹی نے بھی ایک بیان جاری کرکے صہیونی ریاست کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے دن کو تاریخ فلسطین میں ایک عظیم دن قراردیا اور اس بیان میں آیا ہے کہ فلسطینی قیدیوں اور ارض فلسطین کو آزاد کرانے کا سب سے اچھا راستہ مزاحمت ہے۔ اس درمیاں جس چيز کی اہمیت ہے وہ فلسطینی رہنماوں کے بقول یہ ہےکہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے سے فلسطینی گروہوں کے درمیاں قومی مصالحت کی فضا دوبارہ ہموار ہوئي ہے ۔ اس بارے میں خالد مشعل نے کہا کہ انہوں نے فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس ابومازن کو قاہرہ میں ملاقات کی دعوت دی ہے تا کہ مذاکرات کرکے مسائل کو حل کیا جاے ۔ خلد مشعل نے کہا کہ ہمارے دشمن نے ثابت کردیا ہے کہ وہ صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے۔ لبنان، غزہ اور سینا سے دشمن کو صرف طاقت کے بل پر نکالا گيا ہے اور ہمیں قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے سے سبق حاصل کرنا چاہیے اور باہمی اتحاد اور مزاحمت کو استحکام پہنچا کر عرب سرزمینوں کو صیہونی چنگل سے آزاد کرالیناچاہیے۔
 ............

/169