31 دسمبر 2025 - 16:29
طالبان کے وزارتِ دفاع کے اہلکاروں کی تعداد ایک لاکھ اکیاسی ہزار سے تجاوز کر گئی

کابل: طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی وزارتِ دفاع کے تحت کام کرنے والے تربیت یافتہ اہلکاروں کی تعداد ایک لاکھ اکیاسی ہزار سے زائد ہو چکی ہے، جبکہ گزشتہ ایک سال کے دوران ایک لاکھ سے زیادہ افراد کو مختلف سیکیورٹی شعبوں میں تربیت دی گئی ہے۔

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا ہے کہ طالبان کی وزارتِ دفاع کے تربیت یافتہ اہلکاروں کی تعداد ایک لاکھ اکیاسی ہزار 84 تک پہنچ گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران ایک لاکھ 300 سے زائد افراد کو سیکیورٹی، فوجداری، سرحدی، لاجسٹک اور دیگر متعلقہ شعبوں میں تربیت فراہم کی گئی ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے طالبان کی مجموعی مسلح قوت کی حتمی تعداد تو ظاہر نہیں کی، تاہم اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں پر نظر رکھنے والی کمیٹی کی حالیہ رپورٹ کے مطابق طالبان کی مجموعی سیکیورٹی فورسز کی تعداد تین لاکھ 80 ہزار سے چار لاکھ 50 ہزار کے درمیان بتائی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان میں تقریباً ایک لاکھ 50 ہزار فوجی اور دو لاکھ کے قریب پولیس و انٹیلی جنس اہلکار شامل ہیں۔

یہ افرادی قوت طالبان کے سابق جنگجوؤں اور حکومت قائم ہونے کے بعد بھرتی کیے گئے نئے افراد پر مشتمل ہے، جنہیں وزارتِ دفاع، وزارتِ داخلہ اور محکمۂ انٹیلی جنس کے تحت استعمال کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ طالبان نے رواں سال مالی وسائل کی کمی کے باعث اپنے انتظامی ڈھانچے میں تقریباً 20 فیصد کمی کی، جس کے نتیجے میں ہزاروں انتظامی اور عسکری اہلکاروں کو فارغ کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد، 1400 ہجری شمسی کے موسمِ گرما میں افغانستان کے سابقہ سیکیورٹی ادارے مکمل طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئے تھے، جبکہ سابق فوج اور پولیس کے اہلکار یا تو بے روزگار ہو گئے یا ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha