اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سابق اہلکار جان کریاکو نے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکی فوجی موجودگی کے بعد خشخاش کی کاشت کو دانستہ طور پر نظر انداز کیا گیا، جس کے نتیجے میں یہ ملک دنیا میں ہیروئن کا سب سے بڑا مرکز بن گیا۔
جان کریاکو، جو چودہ برس تک سی آئی اے سے وابستہ رہے، نے اپنی تحقیقات میں بتایا کہ امریکی قبضے کے بعد افغانستان میں منشیات کی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوا، لیکن اس کے خلاف مؤثر کارروائی کبھی ترجیح نہیں رہی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی ادارہ برائے انسداد منشیات (ڈی ای اے) کے حکام نے بھی تسلیم کیا کہ طاقتور حلقے افغانستان میں خشخاش کی کاشت کے تسلسل اور پھیلاؤ کی پشت پناہی کر رہے تھے۔
سابق سی آئی اے اہلکار کے مطابق افغانستان میں تیار ہونے والی بڑی مقدار میں ہیروئن ایران اور روس منتقل کی جاتی رہی، جس کا مقصد ان ممالک میں سماجی مسائل اور منشیات کی لت کو بڑھانا تھا۔
انہوں نے امریکی پالیسیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں منشیات کے خلاف جنگ محض دعوؤں تک محدود رہی، جبکہ حقیقت میں منشیات کی معیشت امریکی فوجی موجودگی کے براہِ راست نتائج میں شامل تھی۔
جان کریاکو نے مزید کہا کہ دو دہائیوں پر محیط قبضے کے دوران افغانستان مسلسل دنیا میں خشخاش اور ہیروئن کا سب سے بڑا پیدا کرنے والا ملک رہا، جس پر عالمی ادارے بھی بارہا تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔
آپ کا تبصرہ