26 فروری 2025 - 07:45
حزب اللہ نے اسرائیل کی پیش کردہ نامکمل تصویر کو "سچائی" بھر کر مکمل کر دیا + ویڈیوز

سیکریٹری جنرل کی شہادت کے بعد، حزب اللہ کی میدانی کارکردگی اور شہید سید حسن نصر اللہ اور شہید سید ہاشم صفی الدین کے جنازے میں لاکھوں افراد کی موجودگی نے محاذ مقاومت کی ناقص تصویر پیش کرنے کی اسرائیلی سازش کو ناکام بناتے ہوئے اس کی مکمل تصویر دنیا کے سامنے پیش کر دی۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | سید حسن نصر اللہ کی شہادت ایک معمولی واقعہ نہیں تھا اور محور مقاومت (محاذ مقاومت) میں کسی نے بھی اس حقیقت کا انکار کرنے کی کوشش نہیں کی کہ یہ واقعہ محاذ مقاومت کے لئے ایک عظیم فقدان اور عظیم نقصان تھا؛ لیکن صہیونی دشمن اور خطے اور دنیا میں اس کے حقیر اور جرائم پیشہ اتحادیوں نے اس عظیم نقصان سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اس واقعے کی ایک نامکمل اور کٹی ہوئی تصویر پیش کرنے کی کوشش کی۔

حقیقت یہ ہے کہ حزب اللہ کے شہید سیکریٹری جنرل کی عشروں پر محیط عظیم کامیابیاں اور بالآخر فلسطینی مقاومت کا معرکۂ "طوفان الاقصیٰ"، ایک مکمل اور بے عیب تصویر تھی۔ اس حقیقت نے متعدد تاریخی موڑوں اور مختلف مراحل میں واضح کیا کہ معینہ قواعد ثابت اور غر متغیر ہیں اور ایک عظیم قائد ـ حتیٰ کہ سید حسن نصر اللہ کی سطح کے راہنما ـ کی شہادت سے تبلیلی کا شکار نہیں ہؤا کرتے۔

صہیونی دشمن اور اس کے علاقائی پیروکاروں اور مغربی آقاؤں نے سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد ایک وسیع البنیاد ابلاغی اور نفسیاتی جنگ کا آغاز کیا اور حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی غلط تصویر پیش کرنے کی کوشش کی اور اس نقصان کو نصر اللہ اور حزب اللہ کی سابقہ کامیابیوں سے جوڑ کر یہ جتانا چاہا کہ گویا سید کے جانے کے ساتھ سب کچھ ختم ہو چکا ہے۔

لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ عظیم نقصان مکمل طور پر، کامیابیوں اور میدانی حقائق اور حصول یابیوں سے بالکل الگ تھا۔ یہ نقطہ نظر حزب اللہ کے شہید سیکرٹری جنرل کے ذہن اور تصور میں بھی موجود تھا، کیونکہ کامیابیاں اور حصولیابیاں اتنے مستحکم انداز سے تعمیر ہوتی رہیں کہ اگر تعمیر کرنے والے چلے جائیں تو وہ (کامیابیاں) قائم اور باقی رہیں۔

اس کا ثبوت یہ ہے کہ لبنانی مقاومت نے فلسطینی مقاومتی جماعتوں اور تنظیموں کی حمایت بدستور جاریرکھی، اور سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد فلسطینیوں کے تئیں حزب اللہ کی حمایت میں نہ تو کوئی کمی آئی اور نہ ہی مقبوضہ فلسطین کی گہرائیوں میں اس کے حملوں کی شدت کندی کا شکار ہوئی۔

باوجود اس کے، کہ حالیہ جنگ میں صہیونیوں کے دہشت گردانہ اقدامات کی سطح اتنی وسیع تھی کہ یہ ایک باقاعدہ فوج کو ـ حتی کہ فیصلہ سازی کی سطح پر ـ متزلزل کرسکتے تھے؛ لیکن حزب اللہ کی کاروائیاں ـ  حتی کہ سید حسن نصر اللہ اور اعلی سپہ سالاروں کی شہادت کے عین وقت پر ـ اتنی وسیع اور شدید تھیں کہ یہ حقیقت بوضوع دکھائی دے رہی تھی کہ حزب اللہ نئی تبدیلیوں سے متاثر نہیں ہوئی ہے۔ یوں کہ:

حزب اللہ نے اس موقع پر اپنے اعلان کردہ اہداف کو قائم رکھا: جن میں غزہ کی حمایت جاری رکھنا، مقبوضہ فلسطین کے شمالی قصبوں اور بستیوں میں صہیونی آبادکاروں کی واپسی کو ناممکن بنانا؛ جنگی کاروائیوں اور لبنان کا دفاع کرنے کے لئے اقدامات کو جاری رکھنا اور صہیونی ریاست کے تناؤ پیدا کرنے والے اقدامات کا مقابلہ کرنا، شامل تھےـ

افقی شکل میں آمد اور عمودی شکل میں واپسی

جعلی ریاست کی فوج نے لبنان میں زمینی داخلے کے ذریعے بھی ثابت کیا کہ وہ حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل کو شہید کرنے سے "کامیابی" کی جو تصویر، اذہان میں، بنانا چاہتی تھی، میدانی حقائق سے بالکل متصادم تھی، کیونکہ صہیونیوں کو لبنانی سرزمین میں "محدود داخلے" کے ساتھ ہی حزب اللہ کے تیار اور ہوشیار مجاہدین کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسرے لفظوں میں سید المقاومہ کا یہ قاعدہ ـ کہ "عمودی شکل میں داخل ہوجاؤ گے تو افقی شکل میں واپس جانا پڑے گا"، ـ صہیونیوں کی زمینی جارحیت کے بعد عملی طور پرلبنان کے جنوب میں دیکھا گیا۔

یہاں تک کہ صہیونی فوج کی نظارتی تنظیم ـ جو خبروں کے سینسرشپ پر مامور ہے ـ بھی اپنی فوج کے جانی نقصانات کو نہ چھپا سکی، کیونکہ زمینی جارحیت سینکڑوں صہیونی فوجیوں کی ہلاک اور زخمی ہونے پر منتج ہوئی۔

صہیونی فوج غزہ کے بعد اپنی دوسری مہم جوئی میں لبنان میں داخل ہوئی تو وہ در حقیقت غزہ ہی جیسی دلدل میں گرفتار ہوئی اور کچھ صہیونی کمانڈروں نے اعتراف کرتے تھے کہ صہیونی فوج کا لبنان میں زمینی داخلہ، ایک المیہ ہوگا اور اس طرح کی جارحیت کے پہلے ہی مرحلے میں صہیونیوں کا جانی نقصان یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہوگا کہ "میدانی پوزیشنوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے"،

یہ بات درست تھی اور اگر کوئی تبدیلی آئی بھی تھی تو وہ یہ تھی کہ حزب اللہ کے مجاہدین پہلے سے زیادہ ہوشیار اور تیار تھے، اور وہ اپنے قائد کی شہادت کے بعد زیادہ عزم اور حوصلے کے ساتھ اسرائیل کو نقصان پہنچانے کے لئے تاک میں بیٹھے تھے۔

بیروت کا تاریخی کارنامہ

اتوار 23 فروری 2025ع‍ کے دن بیروت میں تشییع جنازہ کی رسومات نے دشمن کے پیکر پر آخری ضرب لگا دی۔ حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ اور ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ ـ اور سیدالمقاومہ کی شہادت کے بعد منتخب ہونے والے سیکریٹری جنرل ـ سید ہاشم صفی الدین کی تشییع جنازہ کی تقریبات ـ - جن میں لبنان کے 18 لاکھ باشندوں اور دنیا بھر سے ہزاروں افراد  نے بیروت کے علاقے میں آکر، شرکت کی ـ نے لبنان کی تاریخ میں انسانی اجتماع کا تاریخی ریکارڈ قائم کیا۔

کچھ ذرائع ابلاغ نے کہا کہ سیدین شہیدین کے جنازے میں 7 لاکھ افراد نے شرکت کی ہے اور کچھ نے بتایا کہ یہ تعداد 9 لاکھ تھی، لبنانی پارلیمان کے سربراہ نبیہ بری نے کہا کہ ان تقریبات کے شرکاء  کی تعداد 12 لاکھ تک پہنچی حبکہ تشییع جنازہ کے شرکاء کے لئے قائم کردہ اعداد و شمار کے مرکز نے بتایا کہ جنازے کے شرکاء کی تعداد 18 لاکھ تھی، اور یہ تعداد ـ ملک کے رقبے اور آبادی کے پیش نظر ـ انسانی اجتماع کا عالمی ریکارڈ ہے۔ 

بیرونی مہمان اور شرکاء ـ ان تقریبات میں شرکت کرنے کے لئے ـ لبنان کے تمام شہروں سے پیدل چل کر ضاحیۂ بیروت میں واقع کمیل شمعون اسٹیڈیم کی طرف روانہ ہوئے تاکہ ایک بار پھر حزب اللہ کی طاقت کا مظاہرہ کریں۔

قطری اخبار "العربی الجدید" نے لکھا: ان تقریبات مین دکھائی جان والی تصویر نے ثابت کرکے دکھایا کہ صہیونیوں کے دہشت گردانہ اور قاتلانہ حملے ایک نیا تصور تخلیق کرنے میں ناکام رہے ہیں، اور یقینی امر ہے کہ سید حسن نصر اللہ کے جنازے کے بعد کے حالات اس سے پہلے کے حالات جیسے نہیں بلکہ مختلف ہونگے۔

اخبار نے مزید لکھا: "جس وقت اسرائیل نے سابق سیکریٹری جنرل سید عباس موسوی کو قاتلانہ حملہ کرکے قتل کیا، تو حزب اللہ اس حملے اور اس قتل کے نتیجے میں نہیں مری اور سید حسن نصر اللہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ پہلے سے بہت طاقتور انسان میں بدل گئے ہیں۔ وہ ایک متحرک اور فعال ماحول قائم کرنے میں کامیاب ہو گئے تاکہ ان کی تحریک اپنے عوام کے ساتھ قریب ربط و تعلق جوڑ دے، وہی عوام جو ان کی تحریک (حزب اللہ) کا طاقت کا سرچشمہ اور اس کے تحفظ اور بقاء کا ذریعہ ہیں"۔

ان تقریبات سے ایک بار ثابت ہؤا کہ لبنانی قوم اور مقاومت کے حامیوں کے درمیان اختلاف ڈالنے کی تمام تر امریکی، اسرائیلی اور اسرائیل نوازانہ عربی سازشیں ناکام ہو چکی ہیں۔

لوگ بیروت کی سڑکوں اور اسٹیڈیم پر حاضر تھے کہ اسی اثناء میں انسانیت دشمن یہودی ریاست کے جنگی طیاروں نے دو مرتبہ، عوام کو خوفزدہ کرنے کی غرض سے، لبنان کی قضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بیروت کے جنوبی ضاحیہ پر نچلی پروازیں کیں، مگر عوام نہ صرف خوفزدہ نہیں ہوئے بلکہ ان کے اسرائیل مخالف اور امریکہ مخالف نعروں میں شدت آئی اور لبنانی نوجوانوں نے طیاروں کو جوتیاں دکھائیں؛ یوں صہیونیوں کی اس بھونڈی حرکت کا اثر بھی الٹا ہؤا۔  

#إنَّا_عَلَی_العَہدِ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: شایان ودودیان، فارس نیوز ایجنسی

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110