23 فروری 2025 - 08:14
اسٹارلنک انٹرنیٹ کاٹ دینے کی دھمکی، امریکہ کی یوکرین سے بلیک میلنگ + ایک نکتہ

امریکی حکومت جو نے کیف سے یوکرین کے اہم معدنیات تک رسائی کے لئے دباؤ ڈال رکھا ہے، اپنا مطالبہ منوانے کے لئے اسٹار لنک انٹرنیٹ کا ٹ سکتی ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، رائٹرز نے رپورٹ دی ہے کہ امریکی وزیر خزانہ کی ابتدائی تجویز یوکرینی حکام کی جانب سے مسترد کئے جانے کے بعد اسپیس ایکس کمپنی کے اسٹارلنک انٹرنیٹ تک یوکرین کی رسائی کے حوالے سے غیر یقینی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق اسٹارلنک سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس، جنگ زدہ یوکرین میں مواصلاتی نظام کے جاری رہنے کے لئے بہت اہم ہے کیونکہ یوکرینی فوج اس سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس کو استعمال کرتی ہے۔

یوکرینی صدر ولودومیر زیلینسکی نے گذشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ مطالبہ مسترد کردیا کہ جنگ کے دوران امریکہ کی پانچ سو ارب ڈالر کی امدادی رقم کی ادائیگی کے لئے، یوکرین کی کانیں ان کے کنٹرول ميں دے دی جائيں۔

یوکرینی صدر نے امریکی صدر کا یہ مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے بدلے میں کوئی خاص سیکورٹی ضمانت فراہم نہیں کی گئی ہے۔  

واضح رہے کہ ایلون مسک نے روس کے حملوں میں تباہ ہوجانے والے مواصلاتی نیٹ ورک کی کمی پوری کرنے کے لئے یوکرین کو  گذشتہ تین سال کے دوران اسٹارلنک سیٹلائٹ انٹرنیٹ کی وسیع سروسز فراہم کی ہیں۔ ایلون مسک کے اس اقدام نے انہیں یوکرین میں ہیرو بنادیا لیکن انھوں نے دوسال بعد اسٹارلنک سیٹلائٹ انٹرنیٹ تک یوکرین کی رسائی محدود کردی اور روس کے ساتھ جنگ میں زیلینسکی کی کارکردگی پر تنقید کرنے والوں میں شامل ہوگئے۔

ادھر پاکستانی اخبار جنگ نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ امریکہ کی یوکرین کو اسٹار لنک انٹرنیٹ سروس بند کرنے کی دھمکی کام کرگئی ہے

امریکی خصوصی ایلچی جنرل (ریٹائرڈ) کیتھ کیلوگ نے یوکرین کے دارالحکومت کیئف میں حکومت کو پیغام دیا ہے کہ اگر یوکرین نے اپنے نایاب معدنیات تک امریکہ کو رسائی نہ دی تو اسٹار لنک کی انٹرنیٹ سروس بند کردی جائے گی۔

یوکرین کا اب تک دنیا سے اپنا انٹرنیٹ رابطہ بحال رکھنے میں امریکی کمپنی اسٹار لنک کا کلیدی کردار ہے جو صدر کے مشیر اور ٹیک جائنٹ ایلون مسک کی ملکیت ہے۔

یہ انٹرنیٹ سہولتیں یوکرین کی جنگی صلاحیتوں بالخصوص جنگ میں ڈرونز کارروائیوں کے لیے بہت اہم ہے اور اس کی بندش یوکرین کے لیے ایک بڑا جھٹکا ہوسکتی ہے۔

اس سے قبل یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے حوالے سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ انہوں نے ٹرمپ کی 500 بلین ڈالر کی معدنی وسائل کے حوالے سے ڈیل کو مسترد کردیا تھا۔

اب یوکرینی صدر وولودیمیر زیلینسکی کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا ہے کہ اُن کی ٹیم امریکہ کے ساتھ معاہدے پر کام کر رہی ہے اور جلد اس معاملے پر پیشرفت کا امکان ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نکتہ: 

دنیا جانتی ہے کہ امریکہ ہی نے یوکرین کی قانونی حکومت کے خلاف بغاوت کرائی او زیلینسکی کے پیشرو کو اس ملک پر مسلط کیا اور آنجہانی مک کین نے کیئف میں بغاوت کی کامیابی پر جشن میں شرکت کی اور حماقت کے نشے سے بدمست یوکرینیوں نے اس کی حوصلہ افزائی کی اور اس کے لئے نعرے لگائے، اور پھر بائیڈن انتظامیہ نے اس کو روس کے خلاف جنگ پر اکسایا اور کئی سو ارب ڈالر کی فوجی اور نقد مدد فراہم کی، لیکن ناقابل اعتماد امریکہ کا نیا صدر آیا تو اس نے یوکرین کی جنگ کو امریکہ کے لئے مضر قرار دیا اور روس کے دامن میں جا بیٹھا۔ یہ وہ ملک ہے جس نے اس سے پہلے کئی ممالک کی حکومتوں کو اپنے سے وابستہ کر دیا اور مصیبت کے وقت انہیں تنہا چھوڑا جس کی تازہ ترین مثال یوکرین ہے اور اس سے پہلے افغانستان میں بھی اس نے یہی کردار ادا کیا۔ بہر حال یہ واقعات امریکہ سے وابستہ حکومتوں اور ممالک کے لئے لمحۂ فکریہ ہے: بڑے شیطان پر اعتماد کا مزہ ہمیشہ تلخ ہوتا ہے۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110