اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، غزہ،
لبنان اور آج ملک شام، صہیونیوں کے ہولناک جرائم کا نشانہ بنے
ہیں، غاصب یہودیوں نے نہ صرف انسانی
حقوق کو بازیچہ بنایا ہے بلکہ اس نے نام نہاد عالمی ادارے کی آنکھوں کے سامنے
انسانی ضمیر کو بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے۔
غزہ محصور ہے، اس کے ہر انچ پر بم گراغے گئے ہیں،
غزہ وہ مقام ہے جہاں نہتی خواتین اور بچے ملبے تلے جان کی بازی ہار رہے ہیں، اور
وہاں کے اسپتالوں کو ادویات کی قلت اور بجلی کے نہ ہونے کا سامنا ہے، لیکن غزہ کو
اقوام متحدہ کے ہوتے ہوئے حق حیات ہرگز نہیں دیا گیا۔ لبنان کو وحشی صہیونی ریاست
کی وحشیانہ جارحیتوں میں اپنے پیاروں، کمانڈروں اور اپنے قائد کے چلے جانے کا غم
برداشت کرنا پڑا ہے اور آج شام ایک طرف سے دہشت گردی کا زخم سہہ رہا ہے، عوام
بدامنی کا شکار ہوئے ہیں، لوگوں کو علی الاعلان سڑکوں پر سزائے موت دی جا رہی ہے،
بستیوں پر حملے ہو رہے ہیں اور وہاں قتل عام ہو رہا ہے تو دوسری طرف سے یہودیوں نے
اس ملک میں براہ راست مداخلت کی ہے اور سینکڑوں مرتبہ بمباریوں کا نشانہ بنایا ہے،
اس کی حکمرانی اور سلامتی آج جعلی یہودی ریاست کے توسیع پسندانہ مقاصد کے رحم و
کرم پر ہے۔
ان تمام واقعات کے باوجود اقوام متحدہ کی عالمی
تنظیم عدل و انصاف کا ترجمان ہونے کے بجائے ایک بے کردار تماشائی کا کردار ادا کر
رہی ہے۔ اس کے مختلف شعبے ـ بشمول سلامتی کونسل ـ امریکی وٹو کے ذریعے مفلوج ہو
چکے ہیں، اس کا سیکریٹری جنرل بے فائدہ اور بے اثر بیانات کو کسی بھی عملی اقدام
پر ترجیح دے رہا ہے۔ یہ عالمی ادارہ عملی طور پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں اور ان
کی پالیسیوں کے ہاتھوں میں یرغمال ہے؛ اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی پالیسی بھی
یہ ہے کہ مظلوم کو جارح اور جارح کو مظلوم قرار دیا جا رہا ہے، اور صہیونی جرائم
کو "ذاتی دفاع" کے عنوان سے متعارف کرایا جا رہا ہے اور صہیونیوں کو مزید
جرائم کی ترغیب دلائی جا رہی ہے اور جناب سیکریٹری جنرل کو بھی اسی مشن پر کاربند
رہنا پڑ رہا ہے۔ آنجناب کی نگاہ میں بھی اور اس کے ماتحت ادارے کے ہاں بھی حقیقت
اور عدالت و انصاف کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
ایسے حال میں کہ غزہ کے مظلوموں کو خاک و خون میں
تڑپایا جا رہا ہے، لبنان کے کھنڈرات یہودی ریاست کے جرائم کا ثبوت پیش کر رہے ہیں
اور شام بھی غزہ کے انجام سے دوچار ہو رہا ہے، اقوام متحدہ کچھ بے روح اور ٹھنڈے
سے بیانات جاری کرکے یہ جتانے کے لئے کوشاں ہے کہ اس نے گویا اپنے فرائض پر عمل کر
لیا۔ کیا یہ وہی عالمی ادارہ نہیں ہے جس کا شعار اور اس کی تشکیل کا مقصد اور اس
کا وعدہ یہ تھا کہ "بنی نوع انسان کی اگلی نسلوں کو جنگ نامی بلا سے نجات ملے
گی!"
غزہ، لبنان اور شام میں صہیونی ریاست اور امریکہ
کے جرائم نے اقوام متحدہ کی متضاد پالیسیوں اور غیر انسانی رویوں کو طشت از بام کر
دیا ہے۔ چنانچہ عالمی برادری کو اس حقیقت سے آگاہ ہونا چاہئے کہ اس ادارے سے عدل و
انصاف کی توقع ایک وہم اور مکمل طور پر بے جا ہے کیونکہ یہ تو خود بھی بڑی طاقتوں
کے ہاتھوں میں قید ہے!
چنانچہ وہ وقت آن پہنچا ہے کہ دنیا مزید ان
مفلوج اداروں کا سہارا نہ لے اور ایسے نظام کی طرف چلی جائے جو مظلوموں کی آواز
بنے اور جارحوں کے مقابلے میں ڈٹ کر کھڑا ہو جائے۔
۔۔۔۔۔۔
110