اہل بیت(ع) نیوزایجنسی ـ ابنا |
جالوت نے ایک ڈھیلے (clod) نے
گرا دیا اور نمرود کو ایک مچھر نے۔ موسیٰؑ کو نیل میں لکڑی
کے ایک ثکڑے نے نجات دلائی اور محمدؐ کو غار ثور میں مکڑی کے جالے نے۔ اللہ کی
امداد ڈھیلا اور مچھر کو ہتھیار بنا دیتی ہے اور لکڑی اور جالے کو آب حیات۔ خدا ایک
متکبر بادشاہ کو ایک مچھر کے ذریعے ذلیل کرتا ہے اور ایک اولوالعزم کو باجرے کے
دانے سے عزت دیتا ہے۔
رجال اللہ، اللہ کے عطا کردہ ہتھیاروں سے لیس
اور ربانی آب حیات کے حمایت یافتہ ہیں۔ آئرن ڈوم حزب اللہ کے ڈرون کے لئے مکڑی کا
جالا بن جاتا ہے تاکہ صہیون کے سپاہی پراگندہ اور منتشر ہو جائیں۔
ایہا الناس! اسرائیل کے دن گنے جا چکے ہیں، خواہ
پانی کی ایک بالٹی سے، خواہ پتھر کے انتفاضہ سے۔ جب تک کہ گھر اپنا ربّ ہے، ابابیل ہاتھی کا حریف ہو سکتا ہے۔ یہ اللہ کی سنت ہے؛ صحراؤں میں پروان
چڑھے برہنہ پا، جنہوں نے شعب ابی طالب کا مزہ چکھ رکھا ہے، مقبوضہ سرزمینوں کے
محاصرے کا مزہ غاصبوں کو چکھا دیتا ہے۔ یہ غزہ کے بچوں کا خون نہیں ہے جو زمین پر
گرتا ہے؛ پانی ہے جو چیونٹیوں کے بل میں داخل ہوتا ہے اور طفل کُش کمانڈوز کی ضیافت
کو "آخری عشائیہ" بنا دیتا ہے۔
دائرہ وجود میں مچھر اور باجرے کے دانے کو جوڑ لینا خدا کا کام ہے، لیکن اللہ کی نصرت صرف ان لوگوں کے لئے مختص ہے، جو
غزہ کی پٹی کو اُحُد کی گھاٹی کی
طرح چھوڑ کر نہیں بھاگتے۔ قبلۀ اول کی فتح کی شرط صرف دنیاوی قبلے (یعنی نام نہاد New-world) کی طرف پیٹھ پھیرنا ہے۔ خودساختہ
اور درماندہ غاصبوں کو غلط فہمی ہوئی ہے؛ "نہر سے بحر" (یعنی دریائے
اردن سے بحیرہ روم تک) کی یہ سرزمین (فلسطین) اللہ کے مستضعف بندوں کی غیر منقولہ
جائیداد ہے، نہ کہ ہانکے ہوئے مستکبروں کی "ارض موعود"۔
"النَّصرُ بِالرُّعْبِ"
(رعب کے ذریعے) فتح و نصرت [1]
صرف ان لوگوں کی قسمت میں ہے جو نہ ڈریں اور نہ ڈرائیں [اپنوں کو]۔ بِإذنِ اللہ، اس تہذیبی تنازع کا فاتحہ محور مقاومت (یا
محاذ مزاحمت) ہے، فئۃ کثیرہ پر فئۃ قلیلہ کی فتح [2]
کا راز "خدائی بننا" ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
[1]۔ "وَقَذَفَ
فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ ۚ يُخْرِبُونَ بُيُوتَهُم بِأَيْدِيهِمْ وَأَيْدِي
الْمُؤْمِنِينَ؛ اور ان کے دلوں میں اس نے رعب ڈال دیا کہ وہ اپنے گھروں کو اپنے
ہاتھوں سے مسمار کر رہے تھے اور ایمان والوں کے ہاتھوں سے"۔ (سورہ حشر، آیت
2)
[2]۔ "كَمْ مِنْ
فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللَّهِ وَاللَّهُ مَعَ
الصَّابِرِينَ؛ کتنی چھوٹی جماعتیں ہیں جو بڑی جماعتوں پر غالب آ جا تی ہیں، اللہ
کے اذن (و حکم) سے اور اللہ صبر (و استقامت) کرنے والوں کے ساتھ ہے". (سورہ
بقرہ آیت 249)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم زہرا محسنی
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔
110