اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ
ابنا ـ کے مطابق، مغربی ایشیا کے امور کے تجزیہ کار سید رضا صدر الحسینی نے خطے پر
اسلامی جمہوریہ ایران کے آپریشن "وعدہ صادق-2" کے مرتب ہونے والے اثرات
کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ابھی یکم اکتوبر کے کامیاب آپریشن وعدہ صادق-2 کے بعد
کچھ زیادہ عرصہ نہیں گذرا ہے؛ یہ وہ آپریشن تھا جس کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران
مختلف قسم کے 200 سے زائد میزائلوں سے، مقبوضہ فلسطین میں واقع صہیونیوں کے زمینی
اہداف کو براہ راست نشانہ بنایا اور انہیں شدید نقصان پہنچایا۔
ان کا کہنا تھا:
اس میزائل حملے نے یکبارگی
سے طفل کُش صہیونی ریاست کے وہمیات پر مبنی خیالی تصورات کو برباد کر دیا۔ یہ آپریشن
اس قدر مؤثر اور اہم تھا کہ بہت سے تجزیہ کاروں نے اس کو سات اکتوبر کے
"طوفان الاقصی-2" کا نام دیا جس کے معنی یہ ہے کہ صہیونی ریاست کئی قدم
پیچھے [تنزلی کی طرف] چلی گئی۔
اطلاعات کے مطابق، اسلامی
جمہوریہ ایران نے یہ آپریشن دو مرحلوں میں انجام دیا اور ہر مرحلے میں مقبوضہ فلسطین
پر قابض صہیونی ریاست پر 100 میزائل داغے گئے اور اس آپریشن میں نیواتیم اور ہاتسریم
کے ہوائی اڈوں نیز موساد کے ہیڈکوراٹرز کو ـ جہاں اہم اجلاس ہو رہا تھا ـ نشانہ
بنایا گیا۔
نقصان کی تفصیل
صہیونیوں کی "سینسر یونٹ"
نے ابھی تک مذکورہ اڈوں کو پہنچنے والے نقصانات کو خفیہ رکھنے کی کوشش کی ہے، لیکن
اس کے باوجود ابتدائی رپورٹوں کے مطابق، ان اڈوں میں درجنوں جنگی طیارے ـ بشمول 20
ایف 35 طیارے ـ تباہ ہو گئے ہیں اور اڈوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔
علاوہ ازیں اس کاروائی کا
ایک ہدف ـ غزہ کے بیچ میں صہیونیوں کے قائم کردہ "نتساریم یا نتزاریم"
فوجی اڈے اور ٹینکوں کا ایک بڑا اڈہ تھا۔ ان ٹینکوں کو غزہ میں فلسطینی عوام کے
قتل عام کے لئے استعمال کیا جاتا رہا تھا، جنہیں تباہ کیا گیا۔ بڑی تعداد میں صہیونی
نفری کی ہلاکت کی خبریں بھی ہیں لیکن سینسر بہت شدید ہے اور صہیونی ذرائع نے
نقصانات کو بہت کم ظاہر کیا ہے۔ [گوکہ ایک ترک نامہ نگار نے امریکہ سے معلومات
حاصل کرکے لکھا تھا کہ 342 صہیونیوں کی ہلاکت ناقابل انکار ہے]۔
کئی ایرو ریڈار ـ جن کی
ذمہ داری سرحدوں کے اس پار سے آنے والے میزائلوں اور جہازوں کا سراغ لگانا تھا ـ
مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
سی سی ٹی وی فوٹیج اور ہیک
شدہ صہیونی ویب سائٹوں سے حاصل ہونے والی تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کاروائی
انتہائی کامیاب تھی اور یہی وہ مستند شواہد ہیں جن کی وجہ سے صہیونی حکام سینسر
اور انکار کی پالیسی عالمی رائے عامہ کے نزدیک ناقابل قبول رہی اور صہیونیوں کی رہی
سہی ساکھ بھی جاتی رہی۔
صہیونی ناکامیاں چھپانے کے
لئے جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں
غاصب صہیونی ریاست اپنی
کھوئی ہوئی ساکھ بحال کرنا چاہتی تھی چنانچہ اس نے مقاومت کے قائدین اور کمانڈروں
کے قتل کے سلسلے میں جھوٹی تشہیری مہم اور نفسیاتی جنگ کا آغاز کیا ہے تاکہ اسلامی
جمہوریہ ایران کے میزائل حملوں کے عظیم جانی اور مالی نقصانات کو چھپا کر اس عظیم
تاریخی حملے کی اہمیت گھٹا دے۔
تاہم ایرانی میزائلوں کے
مقابلے میں پیدا ہونے والی کمزوری، زد پذیری اور رسوائی صرف غاصب صہیونی ریاست تک
محدود نہیں ہے بلکہ امریکہ اور دوسرے مغربی ممالک کا بھی اس شکست میں اچھا خاصا
حصہ ہے، کیونکہ ایرانی میزائلوں کے سامنے صہیونیوں کو ان کے عطا کردہ دفاعی نظامات
کی کمزوری بھی عیاں ہو گئی۔
اب صہیونی ریاست وعدہ
صادق-2 کے جواب میں پھر بھی مہم جوئیوں کا عندیہ دے رہی ہے اور دوسری طرف سے اسلامی
جمہوریہ ایران کے اعلی حکام اور مسلح افواج کے کمانڈروں نے بھی کسی بھی صہیونی مہم
جوئی کا انتہائی سخت جواب دینے کا وعدہ دیا ہے چنانچہ اس صورت میں صہیونیوں کو اپنی
نئی مہم جوئی کی انتہائی بھاری قیمت چکانا پڑے گی اور ممکن ہے کہ اس زوال پذیر صہیونیوں
اور ان کے مغربی حامیوں کے لئے بھیانک نتائج کا سامنا کرنا پڑے چنانچہ امریکیوں کو
چاہئے کہ خطے میں اپنے اس پاگل کتے کو لگام دے اور اس کے بیوقوفانہ اقدامات کا سد
کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110