اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، ایک فرانسیسی تجزیہ کار نے ذیل کے
ویڈیو کلپ میں، ایک سالہ معرکۂ طوفان الاقصیٰ کو اس نگاہ سے دیکھا ہے
میں آج سوچتی ہوں کہ اسرائیل میں کوئی بھی غیر فوجی نہتا اور عام شہری نہیں ہے
کیونکہ وہ سب فوج میں ڈیوٹی دیتے ہیں اور وہ سب نوآبادکار ہیں اور یہودی بستیوں میں
رہتے ہیں، وہ سب اس سرزمین کو غصب کرنے آئے ہیں جس کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اسرائیل تمام نرسریوں اور اسپتالوں کو ـ جہاں بچوں کو رکھا جاتا ہے ـ بمباری
کا نشانہ بناتا ہے۔
اسرائیل ماحولیات کے حوالے سے بھی جنگ جرائم کا ارتکاب کرنے میں مصروف ہے۔
اسرائیل بھوک اور پیاس کو ہتھیار کے طور پر، ایسے لوگوں کے خلاف استعمال کر
رہا ہے جو ایک کیمپ میں رہنے پر مجبور ہیں اور آج اسرائیل کا مقصد تباہ کاری ہے۔
کہ سب انسانیت کے خلاف جرائم اور اجتماعی قتل جیسے جرائم ہيں۔ یہ ایک نسل کشی ہے۔
ہم نے اس نسل کشی کے مقابلے میں نسل کشی کرنے والے اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔
میں سات اکتوبر [کے معرکۂ طوفان الاقصیٰ] کی مذمت نہیں کرتی کیونکہ جتنے لوگ
بھی فرانسیسی ذرائع ابلاغ میں کام کر رہے ہیں اور سات اکتوبر کے فلسطینی حملے کی
مذمت کرتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے کبھی بھی استعمار اور سامراجیت، قبضے اور
غصب، عام شہریوں پر ہمہ جہت بمباری، دہشت گردانہ اور قاتلانہ حملوں، فلسطینی مردوں
ـ اور بطور خاص خواتین ـ پر جنسی زیادتی کی مذمت نہیں کی ہے۔
میں سات اکتوبر کی مذمت نہیں کرتی کیونکہ کسی نے بھی جنگ میں شہید ہونے والی
فلسطینی خواتین کے لباس زیریں کے ساتھ، اسرائیلی فوجیوں کی نفرت انگیز تصویروں کی
مذمت نہیں کی۔
نہیں، میں سات اکتوبر کی مذمت نہیں کرتی۔
نادم و پشیمان ہوں کہ اس سے پہلے میں نے یہ کام کیا ہے۔
اسرائیل دہشت گردی سے بھی آگے بڑھ گیا ہے اور وہ ہر اس کام کو دہشت گردی کا
نام دیتے ہیں جو فلسطینی [جائز] مزاحمت کے سانچے میں سرانجام دیتے ہیں۔
حماس ایک مقاومتی (مزاحمتی) تنظیم ہے اور اس کو یہ حق حاصل ہے کہ اپنا، اپنے
شہریوں کا اور اپنے وجود کا دفاع کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
