اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق شام اور عراق میں دہشتگرد گروہ داعش کی سرگرمیوں میں تیزی آگئي ہے اور حالیہ دنوں میں شام اور عراق کے کئي شہروں میں پے در پے دہشتگردانہ حملوں میں سیکڑوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔
دہشتگرد گروہ داعش کے عناصر، شام میں اپنے زیر قبضہ علاقوں میں عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں اور کچھ علاقوں میں صورت حال انسانی المیے میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔
پاکستان کے تجزیہ نگار جناب ڈاکٹر محمد حسین سے شام اور عراق میں دہشتگردوں کی بڑھتی ہوئي سرگرمیوں اور تبدیل ہوتی ہوئی صورت حال کے حوالے سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا۔
ڈاکٹر محمد حسین کا انٹرویو سننے کے لیے نیچے میڈیا پلیئر پر کلک کیجیے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے شام کے علاقے کوبانی میں انسانی المیہ رونما ہونے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
وزارت خارجہ کی ترجمان مرضیہ افخم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ عین العرب یا کوبانی کے علاقے کے عوام کی صورت حال کہ جو ایک عرصے سے دہشتگردی کے خطرے کا شکار ہیں، تشویشناک ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اس علاقے پر قابض دہشتگردوں کے مقابلے کے لئے شام کی قوم اور حکومت کی حمایت کی ضرورت اور اس علاقے کےعوام اور بے گھر ہونے والوں کے لئے انسانی ہمدردی پر مبنی امداد بھیجنے پر تاکید کی۔
مرضیہ افخم نے اس علاقے کے عوام کی مدد و حمایت کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کی عدم توجہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایران اس علاقے کے باشندوں کے لئے شامی حکومت کے ذریعے جلد ہی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد روانہ کرےگا۔
واضح رہے کہ گذشتہ ایک مہینے سے کوبانی شہر اور اس کا مضافاتی علاقہ داعش دہشتگردوں اور کرد ملیشیا کے درمیان جھڑپوں کے مرکز میں تبدیل ہوگیا ہے۔
ادھر شام کے صدر بشار اسد نے روس کے ٹی وی چینل 24 کو دیئے گئے انٹرویو میں گذشتہ ساڑھے تین برسوں میں شام کے حکومت مخالفین کے حامی ممالک کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شام کے خلاف مغرب کا منصوبہ ناکام ہو چکا ہے اور شام کے خلاف علاقائی اور بین الاقوامی سازشیں بے نتیجہ رہی ہیں۔
شام کے صدر بشار اسد نے کوزوو میں دہشتگردوں کے تربیتی کیمپوں اور تربیت یافتہ دہشتگردوں کو شام اور عراق روانہ کیے جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان تمام سازشی منصوبوں کے باوجود شام کی حکومت قومی اتحاد و یکجہتی کی بدولت، شام میں دہشتگردوں کے زیر قبضہ تمام علاقوں کو واپس لینے میں کامیاب ہوجائے گی۔اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس کے مستقل نمائندے ویٹالی چورکین نے کوزوو میں مسلح دہشتگرد گروہوں کے عناصر کو تربیت دیئے جانے کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا تھا کہ ان تربیتی کیمپوں کے سدباب کے لئے کوزوو حکومت کو سنجیدہ اقدامات انجام دینے چاہییں۔
حقیقت امر یہ ہے کہ دہشتگرد گروہ داعش کے خلاف امریکہ کی سرکردگی میں عالمی اتحاد کی تشکیل کے ساتھ ہی شام میں دہشتگرد گروہ داعش کے ٹھکانوں پر حملوں کے بہانے امریکہ نے شام کی بنیادی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔
مشرق وسطی کے مسائل کے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ نے دہشتگرد گروہ داعش کے ٹھکانوں پر حملوں کے بہانے شام کی فوج کو مصروف کرنے کی کوشش کے ساتھ ساتھ دہشتگردوں کو زیادہ سے زیادہ حملوں کے لئے مواقع فراہم کیے ہیں اور تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ شام میں دہشتگردوں کے منصوبوں کی ناکامی کے بعد اب دہشتگرد عناصر نہتے اور بےگناہ شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، دہشتگردوں نے شام اور عراق میں عام شہریوں کو بنیادی سہولیات سے محروم کر دیا ہے، اس لئے دہشتگردوں کے زیر قبضہ علاقوں کے عوام دیگر شہریوں میں نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
شام اور عراق میں بڑے پیمانے پر ہونے والی نقل مکانی کو دیکھتے ہوئے، اقوام متحدہ نے اس حوالے سے خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ شام اور عراق میں اس بحران پر قابو پانے کے لئے بڑے پیمانے پر فنڈز کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب ترکی نے داعش کے حملوں کے مقابلے میں شام کے کردوں کی مدد و حمایت کو شام کی فوج کے ساتھ مقابلے کے لئے شامی حکومت کے مخالفین کی فورس فری سیرین آرمی کے ساتھ کردوں کے ملحق ہونے سے مشروط کر دیا ہے۔
ادھر لندن سے شائع ہونے والے اخبار الرائے الیوم نے شام کی حکومت کی سرنگونی کے لئے مغربی اور عرب اتحاد کی بے نتیجہ کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بعض مغربی اور عرب ممالک حتمی طور پر علاقائی ملکوں کو خانہ جنگي اور فرقہ وارانہ جھڑپوں میں الجھانے کی وجہ سے، شام کے عوام سے معذرت کرنی چاہیے۔
بہرحال دہشتگردی سے مقابلے کا مسئلہ ایک عالمی چیلنج میں تبدیل ہوگیا ہے اور اس کے لئے دنیا کے تمام ملکوں کو چاہیے کہ ہر قسم کے دوہرے معیار کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں اور دہشتگردی کی لعنت کی بیخ کنی کے لئے سنجیدہ اقدامات انجام دیں۔
.......
/169