ابنا: اسی سلسلے میں صہیونی اخبار یدیعوت احارونوت نے ان مقابلوں میں سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے موساد کی خصوصی فورس کے باکو جانے کی خبر دی ہے۔ اس اخبار کے مطابق اسرائیل کا سکیورٹی وفد اور ان مقابلوں میں شرکت کرنے والا اسرائیلی دستہ سخت حفاظتی انتظامات میں باکو پہنچا ہے۔
جمہوریہ آذربائیجان کے سکیورٹی کے وزیر الدار محمود اف نے حملے کی خبروں کے منظرعام پر آنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان مقابلوں میں سخت حفاظتی انتظامات کیے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ انہوں نے اطمینان دلایا ہے کہ ان مقابلوں کی سکیورٹی کے بارے میں تشویش کی کوئی بات نہیں ہے۔
جمہوریہ آذربائیجان میں یورو وژن کے مقابلوں کے انعقاد اور ہم جنس پرستوں کی پریڈ کی سکیورٹی کے بارے میں اس ملک کے سکیورٹی حکام کے اطمینان بخش بیانات اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ باکو حکومت کو اس ملک کے نام نہاد جمہوری اقدار اور سماجی آزادیوں سے قریب ہونے کے لیے کتنی بھاری مادی و معنوی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ جبکہ داخلی اور بین الاقوامی عمل اور ردعمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ باکو حکام کو ان مقابلوں کے انعقاد کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے کے لیے اپنے مطلوبہ اہداف تک پہنچنے میں اندازوں کی غلطی ہوئی ہے۔ جمہوریہ آذربائیجان کے حکام کا ان مقابلوں کے انعقاد کی میزبانی قبول کرنے کا ایک مقصد یہ تھا کہ وہ آذربائیجان کو ایک ایسے ملک کے طور پر متعارف کرائيں کہ جس نے آزادی حاصل کرنے کے بعد مغربی اقدار کو انتہائي تیزی سے فروغ دیا ہے اور مختلف سطح پر وہ سماجی آزادیوں کا حامی ہے انہیں فروغ دے رہا ہے۔ لیکن ظاہرا باکو کے حکام بین الاقوامی نظام اور عالم اسلام میں اپنے اصل مقام کو پہنچنے والے نقصان سے غافل رہے ہیں۔
یورو وژن کے مقابلوں کے انعقاد اور ان مقابلوں میں ہم جنس پرستون کی پریڈ پر نہ صرف اسلامی ملکوں اور اسلامی تعاون تنظیم اور اسی قسم کے دوسرے اداروں نے سخت تنقید کی ہے بلکہ اس اقدام نے بین الاقوامی اسلامی تنظیموں میں شامل ہونے کے لیے باکو کی گزشتہ بیس سال کی کوششوں پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
اگرچہ اسلامی تعاون تنظیم میں فعال اور سرگرم کردار ادا کرنے کے لیے باکو کی کوشش، قرہ باغ تنازعہ کو حل کرنے کے لیے رکن ملکوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے تھی؛ جیسا کہ اس ملک کا مغرب کی طرف رجحان بھی اسی مقصد کے لیے تھا۔
اگرچہ صیہونی اخبار یدیعوت احارونوت میں شائع ہونے والی جمہوریہ آذربائیجان میں القاعدہ کی جانب سے دہشت گردی کی کارروائي کی دھمکی نے اس خیال کو تقویت پہنچائی ہے کہ صیہونی اور آذری میڈیا نے جان بوجھ کر اور اسرائیل کے سکیورٹی دستوں کی موجودگی کا جواز پیش کرنے کے لیے القاعدہ کی حملے کی دھمکی کی خبر شائع کی ہے۔
دوسری جانب آذری حکام کے اس طرزعمل پر بھی تنقید ہو رہی ہے کہ انہوں نے عام لوگوں کے گھروں کو گرا کر ان کی جگہ ان مقابلوں کے انعقاد کے لیے ایک جدید اسٹیڈیم تعمیر کیا ہے تاکہ مغربی معاشرے کی توجہ حاصل کر سکیں اس کے ساتھ ہی ساتھ وہ پوری دنیا کے ہم جنس پرستوں کی میزبانی کر رہے ہیں جس پر اسلام پسند حلقے حکومت پر سخت تنقید کر رہے ہیں۔ ........
/169