اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق آج آل صہیون اور آل سعود کے اتحاد مبنی نعرہ 20 سال قبل کی نسبت، زیادہ واقعی معلوم ہوتا ہے بلکہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ واضح ہورہا ہے کہ صہیونی ریاست آل سعود کے سہارے اور آل سعود کی حکمرانی عالمی صہیونیت کے سہارے قائم ہے۔حال ہی میں برطانیہ کے سابق رکن پارلیمان جارج گیلووے (George Galloway) نے امریکی ـ صہیونی بینکوں میں آل سعود کے تین ہزار ارب ڈالر سرمایہ کاری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر سعودی حکومت یہ سرمایہ ان بینکوں سے نکال دے تو صہیونی ریاست ٹوٹ پھوٹ کر منتشر ہوجائے گی۔المیادین نیٹ ورک کی ویب سائٹ نے جارج گیلووے کے حوالے سے لکھا ہے کہ حتی اگر سعودی حکومت یہ رقوم ان بینکوں سے نکالنے کی دھمکی دے یہی دھمکی فلسطین کی آزادی کے لئے کافی ہے۔جارج گیلووے نے اس حقیقت کی طرف توجہ نہیں دی ہے کہ ایسی صورت میں فلسطین آزاد ہوگا لیکن صہیونی ـ یہودی ریاست بھی زوال پذیر ہوجائے گی یعنی یہ کہ سعودی عرب کا سہارا نیست و نابود ہوجائے گا اور مقدس سرزمین میں ایک مطلق العنان حکومت کو یہاں کے عوام عوامی حکومت میں بدل دیں گے۔جارج گیلووے نے کہا: آل سعود کی طرف سے اس طرح کی دھمکی کا کم از کم اثر یہ ہوگا کہ امریکی ـ صہیونی بازار حصص یا اسٹاک مارکیٹ زوال پذیر ہوجائے گی لیکن آل سعود کے حکام ایسا ہرگز نہيں کريں گے اور ہمیں بھی ان سے ایسی کوئی توقع نہيں ہے کیونکہ ان کے خون میں شراب کی مقدار پلازما سے کہيں زیادہ ہے!۔قابل ذکر ہے کہ جارج گالووے فلسطینی کاز کے زبردست حامی ہیں اور اس حوالے سے انہيں برطانوی حکومت کی طرف سے دشواریوں کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔دریں اثناء امریکی بجٹ کا خسارہ اس سال مسلسل چوتھی بار ایک ٹریلین ڈالر سے زائد بتایا گیا ہے۔ ایسوشی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی بجٹ کا خسارہ اگرچہ گذشتہ سال کی نسبت "207" ارب ڈالر کم ہے لیکن اس کے باوجود اس سال بجٹ کا خسارہ 1100 ارب ڈالر تک پہنچتا ہے۔ ایک سال کے دوران ٹیکسوں میں اضافے کی وجہ سے امریکی حکومت کی آمدنی میں 6/4 فیصد اضافہ ہوا ہے اور گذشتہ سال کی نسبت یہ آمدنی 2400 ارب ڈالر تک پہنچتا ہے جس کی بنا پر اوباما حکومت بجٹ کے خسارے ميں کسی حدتک کمی کرسکتی ہے۔ 2012 میں عراق میں جنگ کے خاتمے اور فوجی اخراجات کی کمی کی بنا پر امریکی آمدنی 3500 ارب ڈالر تک پہنچ رہی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق تاریخ میں پہلی بار امریکی حکومت کو مسلسل چار سال تک بجٹ میں بھاری خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر آل سعود کو واقعی اسلام اور مسلمانوں کا دکھ محسوس ہوجائے اور اسلامی غیرت کی بنا پر تین ہزار ڈآلر کا مسلمانوں کا سرمایہ اپنے ملک میں لوٹا دیں تو امریکی بجٹ کا خسارہ کہاں تک پہنچے گا؟ کیا امریکی معیشت کو سنبھالا دینا ممکن ہوگا؟ اور ہاں! کیا فٹ بال سے لے کر جلیبی اور زعفران تک کے لئے فتوے دینے والے وہابی مفتیوں کو اب فتوی نہيں دینا چاہئے کہ کفر و استکبار کے راہبر و راہنما کی معیشت کو سہارا دینا حرام ہے؟
..........
/110