اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعہ

3 مئی 2024

3:50:52 PM
1455953

حُسنِ ظنّ (خوش گمانی) کے بارے میں 40 حدیثیں

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا: بلاشبہ خدائے تعالی نے مسلمان کے خون اور مال [مسلمان پر] اور اس کے بارے میں برے گمان، کو حرام قرار دیا ہے۔

 اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ 

1۔ حُسنِ ظَنّ عبادت

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"إنَّ حُسنَ الظَّنِّ مِنَ العِبادَةِ؛

بلاشبہ حسن ظن اور خوش گمانی عبادات میں شامل ہے"۔

قاضى قضاعى‌، شہاب الاخبار، ص357۔

2۔ سوءِ ظن  سے بچو

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"اِحتَرِسوُا مِنَ النّاسِ بِسُوءِ الظَّنِّ".

لوگوں کے بارے میں بدگمانی سے بچو / پرہیز کرو۔

ابن شعبہ الحسن بن علی الحرانی، تحف العقول، ص53۔

3۔ مسلمان کی حرمت

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"اِنّ اللهَ تَعالي حَرَّمَ مِنَ المُسلِمِ دَمَهُ وَمالَهُ وَأَن يُظَنَّ بِهِ ظَنَّ السَّوءِ؛

بلاشبہ خدائے تعالی نے مسلمان کے خون اور مال [مسلمان پر] اور اس کے بارے میں برے گمان، کو حرام قرار دیا ہے"۔

علامہ محمد باقر مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص201۔

4۔ بد گمانی کی بنیاد پر قدم مت اٹھانا

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"مَخرَجُ المُؤمِنِ مِنْ سُؤِ الظَّنِّ أَنْ لا يُحقِّقَهُ؛

بدگمانی سے مؤمن کے نکلنے کا راستہ یہ ہے کہ اس کو کسی وقت بھی عملی جامہ نہیں پہنانا چاہئے [اور بدگمانی کی بنیاد پر کوئی عملی اقدام نہ کرے]"۔ 

علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص21۔ 

5۔ جو اپنے لئے پسند کرو دوسروں کے لئے بھی پسند کرو

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"ماكَرِهتَهُ لِنَفسِكَ فَاكرَهْ لِغَيرِكَ وَما اَحبَبتَهُ لِنَفسِكَ فَأَحِبَّهُ لِأَخيك؛

جو چیز اپنے لئے پسند نہیں کرتے ہو دوسروں کے لئے بھی پسند نہ کرو، اور جو کچھ اپنے لئے پسند کرتے ہوئے اپنے دینی برادر کے لئے بھی پسند کرو"۔

علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج77، ص67۔

6۔ اللہ پر خوش گمانی، جنت کی قیمت

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"إنَّ حُسنَ الظَّنِ بِالله ثَمَنُ الجَنّةِ؛

خدا کے بارے میں خوش گمانی جنت کی قیمت ہے"۔

شیخ عباس قمی، سفینة البحار، ج2، ص109

7۔ اللہ کےبارے میں حُسنِ ظنّ عبادت

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"حُسنُ الظَّنِّ بِاللهِ مِن عِبادةِ الله؛

خدا کے بارے میں خوش گمانی اللہ کی عبادات میں سے ایک ہے"۔

علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج77، ص166۔

8۔ بہترین پرہیزگاری

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"أَفضَلُ الوَرَعِ حُسنُ الظَّنِّ؛

خوش گمانی بہترین پرہیزگاری ہے"۔ 

عبدالواحد تمیمی آمِدی، فهرست غررالحکم، ص226۔

9۔ روح و جسم کی سلامتی

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"حُسنُ الظَّنِّ راحَةُ القَلبِ وَسَلامَةُ البَدَنِ؛

خوش گمانی دل و جان کی آسائش اور بدن کی سلامتی ہے"۔

شرح‌ غرر الحکم، ج3، ص384۔

10۔ مؤمنین کے بارے میں بدگمانی، نامنظور

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"اِتَّقوا ظُنونَ المُؤمنينَ فَاِنّ الله تعالي جَعَلَ الحَقَّ عَلَي اَلسِنَتِهِم؛

مؤمنین کے بارے میں گمان کرنے سے دوری کریں، کیونکہ خداوند متعال نے حقیقت کو ان کی زبان پر جاری کردیا ہے"۔

نہج‌البلاغہ، حکمت نمبر 301۔

11۔ اللہ نے بدگمانی سے منع کیا ہے

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"اِطرَحوا سُوءَ الظَّنِّ بَينَكُم فَاِنَّ اللهَ عَزَّوَجَلَّ نَهي عَن ذلِكَ؛

ایک دوسرے کے بارے میں بدگمانی اور بدبینی کے احساس کو اپنے سے دور کرو، چنانچہ خداوند متعال نے اس سے [تمہیں] باز رکھا ہے"۔

شیخ صدوق، الخصال، ج2، ص163۔

12۔ اپنی اچھائی کو ثابت کر دو

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَن ظَنَّ بِكَ خَيراً فَصَدِّقْ ظَنَّهُ؛

اگر کسی نے تم پر خوش گمانی کی [اور اچھے خیال کا اظہار کیا] تو اس کی [عملی طور پر] تصدیق کرو"۔ [یعنی عمل میں ثابت کرو کہ اس خوش گمانی کے لائق ہو]۔

نہج‌ البلاغہ، حکمت نمبر 240۔

13۔ بدگمان سب سے ڈرتا ہے

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَن لَمْ يُحِسنْ ظَنَّهُ اِستَوَحشَ مِن كُلِّ اَحَدٍ؛

جو خوش گمانی سے دوری کرتا ہے وہ ہر کسی سے ڈرتا ہے"۔ [بدگمان شخص خوفزدہ رہتا ہے]۔

عبدالواحد تمیمی آمِدی، فہرست غررالحکم، ص227۔

14۔ بدگمانی پستی اور رذالت کی علامت

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"سُوءُ الظَّنِّ بِمَن لايَخونُ مِنَ اللُّؤْمِ؛

جو شخص خائن اور دھوکہ باز نہیں ہے، اس کے بارے میں بدگمانی پستی اور رذالت کی علامت ہے"۔

عبدالواحد تمیمی آمِدی، فهرست غررالحکم، ص227۔

15۔ حسن ظن کی تعریف

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"حُسنُ الظّنِّ أَن تُخلِصَ العَمَلَ وَتَرجُوَمِنَ الله أَن يَعفُوَ عَنِ الزَّلَلِ؛

[خدا کے بارے میں] خوش گمانی یہ ہے کہ پہلے اپنے عمل کو خالص کرو اور پھر امید رکھو کہ خداوند متعالی تمہاری خطاؤں سے درگذر فرمائے"۔

عبدالواحد تمیمی آمِدی، فهرست غررالحکم، ص227۔

16۔ شک و گمان کرنے والا بیمار ہے

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"المُريبُ اَبداً عَليلٌ؛

بہت زیادہ بدگمان اور شک کرنے والا شخص ہمیشہ کے لئے بیمار ہے"۔

عبدالواحد تمیمی آمِدی، فهرست غررالحکم، ص146۔

17۔ بدگمان بے دین ہے

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"لا دينَ لِمُسيءِ الظَّنِّ؛

جو شخص بدگمان ہے اس کا کوئی دین و ایمان نہیں ہے"۔

عبدالواحد تمیمی آمِدی، فهرست غررالحکم، ص228۔

18۔ بدگمانی تیرے اور تیرے دوست کے صلح کو غارت کرتی ہے

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"لا يَغلِبَنَّ عَلَيك سُوءُ الظَّنِّ فإِنَّهُ لا يَدَعُ بَينَك وَبَينَ خَليلٍ صُلحاً؛

کبھی بھی بدگمانی کو اپنے آپ پر غلبہ مت پانے دینا؛ بلاشبہ بدگمانی تمہارے اور تمہارے دوست کے درمیان صلح و صفائی قائم نہیں رہنے دے گی"۔

ابن شعبة الحسن بن علي الحراني، تحف العقول، ص77۔

19۔ بدگمانی اور خراب باطن

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَن ساءَ ظَنُّهُ ساءَت طَوِيَّتُهُ؛

جو شخص بدگمان ہے اس کا باطن خراب ہے"۔

عبدالواحد تمیمی آمِدی، فهرست غررالحکم، 162۔

20۔ اچھوں پر بدگمانی بروں پر خوش گمانی کا سبب

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَن ساءَ ظَنُّهُ بِمَن لايَخونُ حَسُنَ ظَنُّهُ بِما لا يَكونُ؛

جو شخص خیانت سے دور رہنے والے شخص پر بدگمانی کرے وہ ایسے شخص پر خوش گمان ہوگا جو خیانت سے دوری نہیں کرتا"۔

عبدالواحد تمیمی آمِدی، فهرست غررالحکم، ص228۔

21۔ بدگمانی عبادت کو فاسد کر دیتی ہے

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"اِيّاكَ أَن تُسيءَ الظَّنَّ فَإنَّ الظّنَّ يُفسِدُ العبادَةَ و يُعْظِمُ الوِزرَ؛

کسی کے بارے میں بھی بدگمانی سے دوری کرو، بےشک بدگمانی عبادت کو تباہ کردیتی ہے اور گناہ کے بوجھ کو بھاری بنا دیتی ہے"۔

عبدالواحد تمیمی آمِدی، فہرست غررالحکم، ص227۔

22۔ بدنام جگہوں پر حاضری تہمت کا سبب

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَن دخَل مداخِلَ السُّوءِ اُتُّهِمَ؛

جو شخص بدنام اور ناپسندیدہ مقامات میں قدم رکھتا ہے اس پر بدگمانی اور تہمت کا نشانہ بنے گا"۔

نہج‌ البلاغہ، حکمت نمبر 341۔

 23۔ بدشگونی میں حقیقت نہیں ہے

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"اَلطِّيَرةُ لَيسَتْ بِحقٍّ؛

بد فالی اور بدشگونی میں کوئی حقیقت نہیں ہے"۔ 

نہج البلاغہ، حکمت نمبر 392۔

24۔ احسان کرنے والوں پر بدگمانی بدترین گناہ 

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"سوُءُ الظَّنِ بِالمُحسنِ شرُّ الاِثِم وَأقبَحُ الظُّلمِ؛

نیکی اور احسان کرنے والے شخص پر بدگمانی بدترین گناہ اور قبیح ترین ظلم ہے"۔

عبدالواحد تمیمی آمِدی، فہرست غررالحکم، ص277۔

25۔ دل کو کینے سے پاک کرو

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"طَهِرّوا قُلوبَكُم مِنَ الحِقدِ فَاِنّهُ داءٌ وَبيءٌ؛

اپنے دلوں کو بغض اور کینے سے پاک و پاکیزہ کرو، اندرونی کینہ وبا کی مانند ایک مہلک بیماری ہے"۔

عبدالواحد تمیمی آمِدی، فہرست ‌غررالحکم، ص73۔

26۔ اللہ پر بدگمانی توبہ و استغفار کی عدم قبولیت کا سبب

امام محمد باقر (علیہ السلام) نے فرمایا:

"وَاللهُ الّذي لا اِلهَ اِلاّ هُوَ لا يُعَذِّبُ اللهُ عزَّ وجَّل مُؤمناً بَعذابٍ بَعَدالتَوبَةِ وَالاِستغفارِ لَهُ اِلاّ بِسُوءِ ظَنِّهِ بِالله عزّوجَلّ وَاغتيابِه لِلمؤمنين؛

اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں، کہ خداوند عز وجلّ توبہ اور استغفار کے بعد کسی مؤمن کو عذاب میں مبتلا ہیں کرتا؛ مگر یہ کہ وہ اللہ کے بارے میں بدگمانی کرے اور مؤمنین کی غیبت کرے"۔ [مؤمن کی توبہ قبول ہوگی لیکن اللہ کے بارے میں بدگمانی اور مؤمنین کی غیبت کو معاف نہیں کیا جائے گا اور ان کے بدلے اسے عذاب میں مبتلا کیا جائے گا]۔

علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص259۔

27۔ اللہ پر حسنِ ظنّ کا ثمرہ

امام محمد باقر (علیہ السلام) نے فرمایا:

"وَاللهُ الَّذي لا اِله الاّ هُوَ لا يَحسُنُ ظَنُّ عَبدٍ مؤمنٍ بِاللهِ اِلاّ كانَ اللهُ عِندَ ظَنِّ عَبدِهِ المؤمِنِ؛

اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی کوئی معبود نہیں ہے، کہ ہر مؤمن بندہ ۔ جو اللہ کے بارے میں خوش گمان ہو ۔ بےشک اللہ اس کی خوش گمانی کے ساتھ ہوتا ہے" [اور اسی خوش گمانی کی بنیاد پر اس کے ساتھ برتاؤ کرے گا]۔

الکلینی، اصول کافي، ج3، ص115۔

28۔ گمان سب سے بڑا جھوٹ

امام محمد باقر (علیہ السلام) نے فرمایا:

"ايّاكُم وَالظَّنَّ، فإنَّ الظّنَ أَكذَبُ الكِذبِ؛

خبردار رہو [بےبنیاد] گمانوں سے، اور جان لو کے بلاشبہ [اس طرح کا] گمان سب سے بڑا جھوٹ ہے"۔ [یعنی بےبنیاد گمان سے بڑا کوئی جھوٹ نہیں]۔ 

علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص252۔

29۔ مؤمن بھائیوں پر خوش گمانی کے اثرات

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"أَحسِنوا ظنُونَكُم بِاِخوانِكُم تَغَتَنِموا بِها صَفاءَ القَلبِ وَنَقاءَ الطَّبعِ؛

اپنے [دینی] بھائیوں کے بارے میں اپنے گمانوں کو نیک بنا دو [اور ان پر خوش گمانی کرو] کہ اس کے نتیجے میں دل کا سکون اور طبیعت کی پاکیزگی ملتی ہے"۔

علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج5، ص196۔

30۔ حُسنِ ایمان حسن ظنّ کی جڑ

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"حُسُن الظَّنِّ اَصلُهُ مِن حُسنِ ايمانِ المَرءِ وَسَلامَةِ صَدرِهِ؛

خوش گمانی کی جڑ انسان کی خوش ایمانی اور اس کے باطن کی سلامتی ہے"۔ [جو خوش گمان ہے اس کا ایمان درست اور باطن پاکیزہ ہے]۔

علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص196۔

31۔ مؤمن بھائی پر بدگمانی ایمان کو پگھلا دیتی ہے

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"اذاَ اتَّهمَ المُؤمنُ اَخاهُ اِنْماثَ اَلاِيمانُ في قَلبهِ كَمايَنماثُ المِلحُ في ‌الماءِ؛

ہرگاہ ایک مؤمن اپنے ایمانی بھائی پر تہمت لگائے، اس کے دل میں ایمان اس طرح سے پگھل کر تباہ ہوجاتا ہے جس طرح کہ نمک پانی میں حل ہو کر رہ جاتا ہے"۔

علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص198۔

 32۔ خوش گمانی، جہاں تک ممکن ہو

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"لا تَطلُبَنَّ بِكَلِمَةٍ خَرجَتْ مِنَ أخيكَ سُوءاً واَنتَ تَجِدُلَها في الخَيرِ مَحمِلاً؛

جب تک اپنے ایمانی بھائی کی بات کو خیرخواہی پر حمل کرسکتے ہو، کبھی بھی اسے بدگمانی پر حمل نہ کرو"۔

علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج78، ص251۔

33۔ صرف خدا سے امید رکھنا

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"حُسنُ الظّنِّ بِاللهِ أَنْ لا تَرجُوَ اِلاّ اللهَ ولاتَخافَ الاّ ذَنبَكَ؛

خدا کے بارے میں خوش گمانی یہ ہے کہ اس کے سوا کسی سے کوئی امید نہ رکھو اور اپنے گناہ کے سوا کسی چیز سے بھی نہ ڈرو"۔

سید حسین طباطبائی بروجردی، جامع‌ احاديث الشیعہ، ج14، ص174۔

34۔ جس پر بدگمان ہو اس سے نصیحت مت مانگنا

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"لا تَطلُبِ النُّصحَ مِمَّن صَرَفتَ سوءَ ظَنِّكَ بِه؛

جس پر تم بدگمان ہو اس سے نصیحت کی درخواست مت کرنا"۔

علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج78، ص369۔

35۔ اپنی سماعت اور اپنی بصارت کو مؤمن بھائی کے بارے میں جھٹلاؤ 

امام موسی کاظم (علیہ السلام) نے فرمایا:

"كَذِّبْ سَمعَكَ وَبَصَرَكَ عَن أخيكَ، فَاِنْ شَهِدَ عِندَكَ خَمسونَ قَسّامةً وَقال لَكَ قَولاً فَصَدِّقهُ وَكَذِّبهُم؛

اپنی سماعت اور اپنی بصارت کو مؤمن بھائی کے بارے میں جھٹلاؤ یہاں تک کہ اگر پچاس افراد قسمیں کھا کھا کر اس کے بارے میں تمہیں کوئی بات سنائیں تو اپنے بھائی کی تصدیق کرو اور انہیں جھٹلاؤ"۔ [یعنی نہ صرف یہ کہ مؤمن بھائی کے بارے میں سنی سنائی باتوں پر یقین نہ کرو بلکہ اگر تم اس کو اپنی آنکھوں سے دیکھو پھر بھی یقین نہ کرو اور۔۔۔ انتہائی حدود تک پر اس کے بارے میں خوش گمان رہو۔۔۔ (سمجھنے والی بات ہے)]

شیخ عباس قمی، سفینة البحار، ج2، ص111۔

36۔ اپنے اوپر دوسروں کی بدگمانی کے اسباب فراہم نہ کرو

امام علی بن موسی الرضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَن عَرَّضَ نَفسَهُ لِلتُّهمَةِ فَلايَلومَنَّ مَن أساءَ الظَّنَّ بِه؛

جو شخص اپنے آپ کو تہمتوں کی آماجگاہ بناتا ہے [بری صحبت رکھتا ہے یا بری جگھوں میں آمد و رفت رکھتا ہے] تو اس کو اپنے بارے میں بدگمانی کرنے والے شخص پر ملامت کرنے کا حق حاصل نہیں ہے"۔

علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص91۔

37۔ بدگمانی تمام بری جبلتوں کو یکجا کر لیتی ہے

امام علی بن موسی الرضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"اِعلَمْ أَنّ الجُبنَ وَالبُخلَ وَالحِرصَ غريزةٌ يَجمَعُها سُوءُ الظَّنِّ؛

جان لیں کہ لالچ، کنجوسی اور لالچ وہ جبلتیں ہیں جنہیں یکجا کر لیتی ہے"۔ 

شیخ صدوق، المواعظ، ص109۔

38۔ خدا اپنے مؤمن بندے کی نیت کے ساتھ

امام علی بن موسی الرضا (علیہ السلام) نے فرمایا:

"إنَّ اللهَ عزَّوَجَلَّ يَقولُ: اَنَا عِندَ ظَنِّ عَبدِيَ المُؤمنِ بي: إنْ خَيراً فَخيراً وَإنْ شَرّاً فَشَرّاً؛

خداوند متعال ارشاد فرماتا ہے کہ میں اپنے مؤمن بندے کے گمان کے ساتھ ہوں، اگر اس کا گمان میرے بارے میں نیک ہو تو اس کی جزا و پاداش بھی عمدہ ہوگی اور اگر اس کا گمان میرے بارے میں بد ہو تو اس کو دی جانے والی سزا بھی بری ہوگی"۔

مُسند الامام الرضا عليه السلام، ج1، ص273۔

39۔ خیرسگالی نہ ہونے کی صورت میں تحائف بھی مفید نہیں ہیں

امام محمد تقی الجواد (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَن لَم يَرضَ مِن اَخيهِ بِحُسنِ النَّيَّةِ لَم يَرضَ مِنُه بِالعَطِيَّةِ؛

جو شخص اپنے مؤمن بھائی کی اچھی نیت اور خیرسگالی سے خوش نہ ہو وہ اس کی طرف سے ملنے والے عطیات و تحائف سے بھی خوشنود نہيں ہوسکے گا"۔

محمد باقر مجلسی، بحار الانوار، ج78، ص365۔

40۔ ظلم و ستم رائج ہونے کی صورت میں خوش گمان نہیں ہونا چاہئے

امام علی نقی الہادی (علیہ السلام) نے فرمایا:

"اذا كانَ زمانُ الجَورِ فيهِ أغلبُ مِنَ العَدْلِ فَلَيسَ لِأَحدٍ أَن يَظُنَّ بِأَحدٍ خيراً حتي يَبدُوَ ذلِكَ مِنهُ؛

جب ظلم و جور ایک معاشرے میں حق و عدل پر غلبہ رکھتا ہو تو کسی کو بھی کسی کے بارے میں خوش گمان نہیں ہونا چاہئے، سوائے اس صورت کہ اس کی اچھائی ظاہر اور ثابت ہوجائے"۔

علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص197۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110