اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ گزشتہ چند ہفتوں سے علاقے کے حالات ایک بار پھر کشیدگی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ صہیونی ریاست نے لبنان، عراق اور شام کو ایک ساتھ حملوں کا نشانہ بنا کر علاقے کو ایک خطرناک جنگ میں دھکیلنے کی کوشش کی اور اعلان کیا کہ ہم ان ممالک میں ایران کے بڑھتے ہوئے نفوذ کو کم کرنا چاہتے ہیں۔ عراق میں حشد الشعبی کے ٹھکانے پر اسرائیل کی جانب سے کئے گئے حملے کے بعد نیویورک ٹائمز نے لکھا کہ یہ حملہ امریکہ کی حمایت سے انجام پایا ہے۔
لبنان میں حزب اللہ کے میڈیا سینٹر پر حملہ کیا گیا تو حزب اللہ نے اس کا دندان شکن جواب دے دیا، یمن میں سعودیہ اور اس کے اتحادیوں کو شکست کھا کر پسپائی اختیار کرنا پڑی، اور اب کوشش کر رہے ہیں کہ یمنیوں کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آ بیٹھیں۔
انہی سب موضوعات کے پیش نظر خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ نے قطر کے اخبار ’’الشرق‘‘ کے تجزیہ نگار ’’صالح غریب‘‘ کے ساتھ گفتگو کی ہے جس کا ترجمہ قارئین کے لیے پیش کیا جاتا ہے:
۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ صہیونی ریاست نے امریکہ کی حمایت میں حالیہ دنوں عراق، شام اور لبنان میں مزاحمتی محاذ کو نشانہ بنایا لیکن اسے منہ توڑ جواب کا سامنا کرنا پڑا۔ آپ اس وقت مزاحمتی محاذ کی طاقت و توانائی کو کس زاویہ نگاہ سے دیکھتے ہیں؟
بقیہ یہاں پڑھیں