اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : تنا
پیر

7 اکتوبر 2013

8:30:00 PM
470515

مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق:

القاعدہ و طالبان جیسی تنظیموں نے اسلام کی شبیہ بگاڑ کر رکھ دی ہے

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر کا انٹرویو میں کہنا تھا کہ عالم اسلام کو اس وقت لاتعداد مشکلات کا سامنا ہے ان مشکلات میں سب سے اہم یہ ہے کہ اسلام دشمن طاقتیں سمجھ گئیں ہیں کہ مسلمانوں کو آپس میں لڑا دینا سب سے آسان کام ہے اور وہ یہ کام زرخرید مفتیوں اور نام نہاد ملاؤں کے ذریعے انجام دیتے ہیں، جن کا اسلام کے ساتھ دور دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔

ابنا: خاندان اجتہاد سے تعلق رکھنے والے مولانا ڈاکٹر کلب صادق نقوی دنیائے اسلام کے مایہ ناز عالم دین ہیں، آپ 1939ء میں ہندوستان کے شہر لکھنو میں پیدا ہوئے، مولانا کلب صادق ہندو مسلم تعلقات کی بحالی میں اہم رول نبھارہے ہیں، آپ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرچکے ہیں، مولانا کلب صادق ہندوستان کی سب سے بڑی سماجی و مذہبی تنظیم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر کی حیثیت سے اپنی فعالیت انجام دے رہے ہیں، اسلامک سکالر مولانا کلب صادق ہندوستان کے مشہور و اعلیٰ معیار کے Era Medical College & Hospital کے صدر بھی ہیں، اپریل 1984ء سے توحید المسلمین ٹرسٹ کی سرپرستی کرتے ہیں، جس کے ذیل میں یونیٹی ٹیکنکل اسکول، یونیٹی پبلک اسکول، یونیٹی کالج لکھنو، حزا چیریٹیبل ٹرسٹ، میڈیکل سنٹر، ٹی ایم ٹی ویڈوز پینشن اور ٹی ایم ٹی آرپھنز ایجوکیشنل اسکیم جیسے ادارے قوم کی خدمت سرانجام دیتے ہیں، مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق کے زیر نظارت چلنے والے یونیٹی مشن اسکولز میں ہزاروں مسلمان بچے عصری تعلیم سے فیضیاب ہو رہے ہیں اور ضرورت مند طلاب کی بنیادی ضروریات توحید المسلمین ٹرسٹ پوری کررہا ہے، اسلام ٹائمز نے ایک نشست کے دوران مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق سے ہندوستانی مسلمانوں کی ترقی و پیشرفت اور دنیا کی موجودہ صورتحال کے سلسلے میں ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا جو قارئین کے لئے پیش خدمت ہے۔

مسلمانوں کی پسماندگی اور مصائب میں گھر جانے کے کیا عوامل کارفرما ہیں۔؟

مصیبت باہر سے نہیں آتی ہیں بلکہ بلائی جاتی ہیں، مصیبتوں کو دعوت دینے میں خود مسلمان ذمہ دار ہیں، جمہوری اسلامی ایران کے علاوہ ساری دنیا اس وقت باہر سے بلائی گئی مصیبت کی شکار ہے، جو قوم تعلیم و تربیت میں پسماندہ ہو جاتی ہے وہ دنیا کے ہر محاذ پر، ہر سطح پر پسماندہ رہ جاتی ہے، اس کے سوچنے و سمجھنے کی صلاحیت ختم یا کم ہو جاتی ہے، مسائل کو حل کرنے کے لئے اس کا اپروچ Rational ہونے کے بجائے Emotional ہو جاتا ہے، عقل و تعلیم و تربیت سے ہی انسان اپنے مسائل کا حل تلاش کرلیتا ہے جبکہ جانور اس زیور سے نابلد ہوتے ہیں، میں عصری تعلیم کو ایک ٹانگ اور دینی تعلیم کو دوسری ٹانگ سمجھتا ہوں، مگر وہ دینی تعلیم نہیں جو ہمارے پاکستان و ہندوستان کے دینی مدارس میں دی جا رہی ہے، جن مدارس میں دینی تعلیم نہیں بلکہ فرقہ واریت کی تعلیم ہوتی ہے، پسماندہ ذہن کی تعلیم ہوتی ہے، جس کی وجہ سے مسلمان دن بہ دن اور پیچھے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے طالبان اور القاعدہ پیدا ہو رہے ہیں، ان کو یہی سکھایا جاتا ہے کہ ہم حکومت کرنے کے لئے پیدا کئے گئے ہیں اور حکومت بغیر طاقت کے نہیں ملا کرتی، اس لئے وہ اپنی جانیں لے رہے ہیں اور دوسروں کی جانیں بھی لے رہے ہیں اور اس سے بڑھ کر اسلام کی جان بھی لے رہے ہیں اور اسلام پوری دنیا میں بدنام ہو رہا ہے۔

حصول علم اور پیشرفت کے سلسلے میں ہندوستانی مسلمانوں کی موجودہ حالت کیا ہے۔؟

ہندوستان میں مسلمان تعلیم کی طرف راغب ہو رہے ہیں، حصول علم کی جانب راغب ہونا ایک بہت بڑا سنگ میل ثابت ہو رہا ہے، مگر دوسری قوم کے مقابلے میں مسلمان تعلیم کے شعبے میں بھی بہت پیچھے ہیں جس کی بہت ساری وجوہات ہیں، ایک یہ کہ دوسری کمیونٹیز میں بچوں خاص کر نوجوانوں کو تعلیم کی جانب راغب کرنے کے لئے بہت سارے پروگرامز ہیں، گائیڈینس و کونسلنگ کے مراکز دستیاب ہیں وہاں والدین بچوں کو تعلیم دینے میں بہت سنجیدہ ہیں، جبکہ مسلمانوں میں ایسی سہولیات و رجحانات نہ ہونے کے برابر ہیں، بعض مسلمان غریبی و تنگ دستی کی وجہ سے بچوں کی طرف توجہ نہیں دے پاتے ہیں، ہمارے یہاں تعلیمی اداروں کا نہ ہونا بھی تعلیمی پسماندگی کی ایک بڑی وجہ ہے، ’’انڈیا ٹوڈے‘‘ کی ایک حالیہ سروے جس میں سابقہ تقریباً 25 سالوں میں ہندوستان کے 20 اعلیٰ معیاری کالجز (انجیئنرنگ یا میڈیکل کالجز) کی کارکردگی و لسٹ مرتب کی گئی، ان کالجز میں مسلمانوں کا ایک واحد سرمایہ ہمارے Era Medical College کی شکل میں سامنے آیا ہے، اسکے علاوہ تمام اہم تعلیمی مراکز دوسری کمیونٹیز یا ہندوؤں کے ہیں، یہ ہے تعلیم کے میدان میں مسلمانوں کی حالت جو بہت ہی افسوسناک ہے۔

عالم اسلام کو کیوں ہر آئے دن نئی نئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اسلام و مسلمان کیوں آئے دن تذلیل کا شکار ہو رہے ہیں۔؟

عالم اسلام کو اس وقت لاتعداد مشکلات کا سامنا ہے ان مشکلات میں سب سے اہم یہ ہے کہ اسلام دشمن طاقتیں سمجھ گئیں ہیں کہ مسلمانوں کو آپس میں لڑا دینا سب سے آسان کام ہے اور وہ یہ کام زرخرید مفتیوں اور نام نہاد ملاؤں کے ذریعے انجام دیتے ہیں، جن کا اسلام کے ساتھ دور دور کا بھی واسطہ نہیں ہے، دوسرے یہ کہ مسلمان قوم جذباتی قوم تصور کی جاتی ہے، معمولی سی بات پر ایک دوسرے کو مارنے پر اُتر آتے ہیں، آپس میں بم برسائے جاتے ہیں، مسلمانوں سے مسجدیں بھی محفوظ نہیں ہیں، منفی فکر کی وجہ سے بہت سارے لوگ تشدد و بربریت کا راستہ اختیار کرتے ہیں جس تشدد و کٹر پنتی سے اسلام ہی بدنام ہوتا جا رہا ہے۔ میں اسلام کے ہر فرقے کو ایک دوسرے کے ساتھ متحد دیکھنا چاہتا ہوں اور ساتھ میں یہ بھی چاہتا ہوں کہ القاعدہ و طالبان جیسی اسلام دشمن تنظیموں کا نام و نشان بھی نہ رہے کیونکہ یہ انسانوں کے بھیس میں جانور ہیں، طالبان اور القاعدہ بھیڑیئے ہیں، ان جانوروں اور بھیڑیوں کی وجہ سے پوری دنیا میں مذہب اسلام کو بدنامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، القاعدہ جیسی تنظیموں نے اسلام کی شبیہ بگاڑ کر رکھ دی ہے، انکی غلط و غیر اسلامی حرکات کی وجہ سے غیر مسلم ممالک میں رہنے والے بےگناہ مسلمانوں کو شک کی نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔

شام میں صہیونی سازشوں کے بارے میں آپ کی رائے جاننا چاہیں گے۔؟

صہیونی سازشیں شام تک محدود نہیں ہیں بلکہ دنیا کے جس گوشے میں بھی مسلمان آباد ہیں وہاں وہاں صہیونیوں نے اپنی ناپاک سازشوں کا جال بچھا رکھا ہے، کبھی مسلمانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ لڑوا رہے ہیں، کبھی دوسری قوموں کے ساتھ، غرض صہیونیت پیغمبر اسلام (ص) کے زمانے سے ہی مسلمانوں کے دشمن قرار پائے ہیں، جس کی گواہی قرآن کریم نے بھی دی ہے کہ یہ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے ہیں، آپ دیکھیں کہ ہر عالمی جنگ کے پیچھے یہودیوں کا ہاتھ دیکھا گیا ہے، یہ خود تو آپس میں نہیں لڑے بلکہ دوسروں کو لڑواتے ہیں خاص کر مسلمانوں کے خلاف ہروقت زہرافشانی کرتے رہتے ہیں اور یہ سلسلہ اول اسلام سے چلا آ رہا ہے، مسلمانوں کو صہیونیوں کے بارے میں علم ہونا چاہیئے کہ یہ لوگ شرپسند ہیں یہ ہمیشہ ایک قوم کو دوسری قوم کے ساتھ لڑوانے میں اپنا فائدہ تلاش کرتے ہیں اور خود دور کھڑے تماشہ ضرور دیکھتے ہیں، جس کی واضح مثال آج آپ شام میں دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح یہ ایک گروپ کو ہتھیار، ڈالر و عورتیں فراہم کرکے دوسرے مسلمان گروپ سے لڑوا رہے ہیں اور معصوم مسلمانوں کا خون بہاتے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای سے آپ بارہا ملاقات کا شرف حاصل کرچکے ہیں، رہبر معظم کے بارے میں آپ کے تاثرات۔؟

رہبر معظم انقلا اسلامی کی تعریف و ثناء کے لئے میرے پاس وہ الفاظ نہیں ہیں جن سے حق ادا کرسکوں، آپ بہت ہی با بصیرت قائد ہیں، معاملات کی گہرائی تک جاتے ہیں، اور اللہ کے سوا ڈر و خوف کسی چیز کا نہیں پایا جاتا، ہمیں رہبر معظم مدظلہ العالی کو اللہ کا ایک انمول تحفہ سمجھنا چاہیئے اور تمام مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ رہبر انقلاب اسلامی کی تائید و پیروی کریں، یہ رہبر کی قیادت کا ہی ثمر ہے کہ ایران میں اقلیت میں رہنے والے اپنی پوری مذہبی آزادی کے ساتھ آزادانہ اور بےخوف زندگی بسر کررہے ہیں اس کے برعکس دنیا کے کسی بھی مسلمان ملک جہاں اہل سنت برادری حکمران ہیں اہل تشیع کو تحفظ نہیں فراہم ہوتا ہے، چند ماہ قبل بھارت کا ایک شیعہ سنی وفد جس میں حقیر بھی شامل تھا ایران کے دورے پر گئے تھے، ہم سب مل کر ایران کے تربت جام شہر گئے، جہاں سنی اکثریت میں ہیں وہاں بھی گئے، وہاں ہم نے اہل سنت کے حالات دیکھے، ان کو جو آزادی ہے وہ ہم نے خود دیکھی، ان کی جو بڑی بڑی مسجدیں آباد ہیں وہ ہم نے خود دیکھیں، ان کے مدرسے آباد ہیں وہ ہم نے دیکھے، غرض سمجھ داروں کے لئے یہی کافی ہے کہ سنی اقلیت کو ایران میں کتنی آزادی حاصل ہے اور اس کے مقابلہ میں اہل تشیع کی اقلیت سعودی عرب میں کن مشکلات کا شکار ہیں، یہ دیکھنے والے خود ہی دیکھتے ہیں، ایسے ممالک میں اہل تشیع ہمیشہ خوف و ڈر کے ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جس کے بارے میں اہل سنت کے حکمرانوں کو سوچنا چاہیئے، غرض کہ رہبر معظم سید علی خامنہ ای کی ہی قیادت ہے کہ جو وحدت ملت کی بات کرتے ہیں اور مسلمانوں کو آپس میں متحد دیکھنا چاہتے ہیں اور اسکے لئے عملی کوشش بھی جاری رکھے ہوئے ہیں، ہمارے رہبر مسلمانوں کی کمزوریوں اور دشمن کی سازشوں سے بخوبی آگاہ ہیں اور وہ اسکا تدارک و راہ حل اچھی طرح جانتے ہیں۔

ایرانی قوم اور نوجوان ہمارے نوجوانوں کے لئے کیا پیغام دیتے ہیں۔؟

ہندوستان کے مقابلے ایران نے ہر میدان میں ترقی حاصل کی ہے مغربی ممالک کی طرف سے معاشی و اقتصادی پابندیوں کے باوجود بھی ایران نے بہت سے میدانوں میں نمایاں کارنامے انجام دیئے ہیں، چاہے زراعت کا شعبہ ہو یا سائنس کا، ٹیکنیکل میدان ہو یا تعلیمی فیلڈ یا پھر دیگر شعبہ جات، ہاں دقتیں و مشکلات بھی بہت آئے مگر ان تمام چیلینجز کا مقابلہ بڑی مہارت اور دانشمندی کے ساتھ ایران نے کیا، وجہ صرف وہاں کی لیڈر شپ ہے وہاں قیادت مخلص ہے اور قوم اپنی قیادت خود منتخب کرلیتی ہے، لوگ اپنے وطن سے وفا کئے ہوئے ہیں، کرپشن نہیں ہے، بے ایمانی نہیں پائی جاتی ہے، رہا سوال ہندوستان کا یہاں کے لوگ تو وطن پرست ہیں چاہے وہ ہندو ہوں یا مسلمان ہوں، سکھ ہوں یا کسی دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے مگر یہاں کی لیڈر شپ مخلص نہیں ہے، لوگوں کی لگام غلط حکمرانوں کے ہاتھوں میں ہے، یہی بڑی رکاوٹ ہے کہ ہندوستان کی ترقی و پیشرفت میں، اور اس میں بھی مسلمان زیادہ استحصال کا شکار ہو رہے ہیں۔

اگر موازنہ کیا جائے تو جمہوری اسلامی ایران بےمثال مذہبی اور شرعی حکومت چلانے کے ساتھ ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنا لوہا منوا چکا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق ایران نے بہت کم مدت میں پوری دنیا بشمول امریکہ و یورپ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں دس گناہ ترقی کی ہے، ہمیں دیکھنے کو ملتا ہے کہ ایران نے معاشی و اقتصادی پابندیوں کے باوجود غریبی و جہالت سے چھٹکارا پایا ہے جبکہ ہندوستان کے اوپر کسی قسم کی پابندی نہیں ہے مگر یہاں تقریباً آدھی آبادی خط افلاس سے نیچے زندگی گزار رہے ہے۔ غرض کہ ہر حال میں ایران کے سیاست دان اور وہاں کے لوگ ہند