اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : اسلام ٹائمز
منگل

29 نومبر 2011

8:30:00 PM
281407

علامہ رمضان توقیر

افغانستان اور عراق میں ذلت سےدوچار امریکہ منظم ایران پر حملے کی جرات نہیں کرےگا

شیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے صدر کا اسلام ٹائمز کے ساتھ انٹرویو میں کہنا تھا کہ اگر آج پاکستان میں علماء کو احترام اور عزت کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے تو یہ انقلاب اسلامی ایران کا مرہون منت اور بت شکن خمینی رہ کی محنتوں کا نتیجہ ہے.

ابنا: شیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے صدر اور سابق مشیر وزیراعلیٰ علامہ رمضان توقیر کا بنیادی تعلق ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے، آپ اپنی جماعت میں ضلعی صدارت سے لیکر مرکزی سطح تک فرائض سرانجام دے چکے ہیں، زمانہ طالب علمی سے لیکر اب تک ملت جعفریہ کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہر فورم اور سطح پر آواز حق بلند کی، اس کے علاوہ علامہ صاحب نے اتحاد بین المسلمین کیلئے بھی اہم کردار ادا کیا ہے، آپ دینی جماعتوں کے غیر فعال اتحاد متحدہ مجلس عمل کے رہنماء بھی رہے، آپ کا شمار پاکستان بلخصوص خیبر پختونخوا کی اہم مذہبی شخصیات میں ہوتا ہے، اسلام ٹائمز نے علامہ رمضان توقیر کیساتھ ملکی اور بین الاقوامی حالات کے تناظر میں گفتگو کا اہتمام کیا جو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔

شیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے صدر کا اسلام ٹائمز کے ساتھ انٹرویو میں کہنا تھا کہ اگر آج پاکستان میں علماء کو احترام اور عزت کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے تو یہ انقلاب اسلامی ایران کا مرہون منت اور بت شکن خمینی رہ کی محنتوں کا نتیجہ ہے، مجھے امید ہے کہ حکومت پاکستان پاک ایران گیس پائپ لائن کے حوالے سے قومی غیرت کا مظاہرہ کرے گی، یہ صرف گیس پائپ لائن نہیں بلکہ دوستی کی لائن ہو گی۔ کالعدم تنظیموں کے لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا جا رہا، جس کی وجہ سے مسائل الجھتے جا رہے ہیں، آئندہ عام انتخابات سے پہلے متحدہ مجلس عمل بحال ہو جائے گی، حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے دہشتگردوں اور غیر ملکی ایجنٹوں کو پاکستان میں کارروائیاں کرنے کا موقع ملا، فاٹا میں امن کیلئے بہتر یہ ہو گا کہ حکومت قبائلی عمائدین کو اعتماد میں لیکر بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرے، حکومت سے کوئی امید نہیں ہے کہ وہ امریکی مداخلت روکنے کیلئے کوئی اقدامات یا جرات کرے گی، البتہ علماء سے اپیل ہے کہ وہ استحکام پاکستان کیلئے آگے آئیں۔

اسلام ٹائمز:جیسا کہ آپ کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے لہٰذا میں پوچھنا چاہوں گا کہ ڈی آئی خان سمیت سرائیکی خطہ میں کالعدم تنظیموں کی مزموم سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں، کیا اس حوالے سے انتظامیہ کا کردار مثبت ہے یا پھر جانبدارانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے۔؟ علامہ رمضان توقیر:ہمیں انتظامیہ اور حکومت سے یہی گلہ شکوہ ہے اور ہم بار بار یہی رونا رو رہے ہیں کہ جب سب کچھ واضح ہے تو کیوں اس قسم کے اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے جس سے یہ لوگ اپنی ان حرکتوں اور کارروائیوں سے باز آ جائیں، مثلاً تازہ واقعہ یہ ہے کہ دہشتگرد ملک اسحاق کو جب رہا گیا تو بڑے پروٹوکول کیساتھ اس کے جلوس نکالے گئے، اس نے پھر وہی کافر کافر کے غلیظ نعرے لگوائے، آپ کے علم میں ہو گا کہ علی پور میں اس قسم کا واقعہ ہوا اور دو تین آدمی بھی مارے گئے، ایسی تنظیموں اور لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا جا رہا، جس کی وجہ سے مسائل الجھتے جا رہے ہیں، اس حوالے سے ہم حکومت کے رویے سے مطمئن نہیں ہیں، حکومت ظالم اور مظلوم کو ایک ہی رسی میں جکڑتی ہے جو کہ بہت بڑی زیادتی اور ظلم ہے۔

اسلام ٹائمز:پاکستان میں حسب روایت آج کل بھی سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا میدان گرم ہے، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اس صورتحال کی وجہ سے ملک میں عدم استحکام پیدا ہو رہا ہے یا پھر یہ جمہوریت کا حسن ہے۔؟ علامہ رمضان توقیر:ہم جمہوریت کا نام تو استعمال کرتے ہیں لیکن یہ جمہوریت ہے نہیں، یہ جتنے بھی لوگ ہیں تجربہ شدہ ہیں، ان کو عوام دیکھ اور آزما چکی ہے، ہر ایک انسان کی اپنی رائے اور سوچ ہوتی ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اچھا دور صوبہ خیبر پختونخوا میں ایم ایم اے کی حکومت میں گزرا، اگر ہمارے سارے مذہبی دوست احباب، علماء جو انبیاء کے وارث ہیں اکٹھے ہو جائیں، اچھا کردار ادا کریں اور میدان عمل میں آئیں تو یہ لوگ تمام سیاسی جماعتوں سے بہتر لوگوں کی خدمت کر سکتے ہیں۔

اسلام ٹائمز:آپ نے متحدہ مجلس عمل کا ذکر کیا، میں پوچھنا چاہوں گا کہ کیا اس پلیٹ فارم کو دوبارہ سے فعال کرنے کی کوئی کوشش کی ج ارہی ہے۔؟ علامہ رمضان توقیر:اس حوالے سے کوشش جاری ہے، امید ہے کہ انشاء اللہ آئندہ عام انتخابات سے پہلے متحدہ مجلس عمل بحال ہو جائے گی، اس حوالے سے علامہ سید ساجد علی نقوی صاحب کو بھی مکمل طور پر اعتماد میں لیا جا رہا ہے اور وہ رابطے میں ہیں۔

اسلام ٹائمز:پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدہ پر حکومت پاکستان امریکی دبائو کا شکار نظر آتی ہے، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ امریکی دبائو پر اس منصوبہ کو ترک کرنے سے پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔؟ علامہ رمضان توقیر:میں سمجھتا ہوں کہ یہ صرف گیس پائپ لائن نہیں بلکہ دوستی کی لائن ہے اور دوستی کا راستہ ہو گا، ایران کی حکومت اور عوام پاکستان کی حکومت اور عوام سے بہت محبت کرتے ہیں اور ان کے دکھ درد میں شریک ہیں، سیلاب کے موقع پر آپ نے دیکھا کہ سب سے زیادہ امداد اور تعاون جمہوری اسلامی ایران نے کیا، کب تک امریکہ ہم پر سوار رہے گا اور کب تک ہم غلامی کی زندگی گزارتے رہیں گے؟ گزشتہ دنوں بعض پاکستانی حکام کی جانب سے میڈیا کے سامنے پاک ایران گیس پائپ لائن کے حوالے سے اچھے خیالات کا اظہار کیا جا رہا تھا، مجھے امید ہے کہ حکومت پاکستان غیرت و ہمیت کا مظاہرہ کرے گی، یہ پائپ لائن گیس کی فراہمی کیساتھ ساتھ محبت اور دوستی کا پیغام ہو گا۔

اسلام ٹائمز:مائیک مولن کو لکھے گئے مبینہ خط نے ملکی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے، آپ کے خیال میں یہ اغیار کی کوئی سازش ہے یا پھر حسین حقانی سمیت صدر اور وزیراعظم نے پاک فوج کو دبائو میں لانے کیلئے یہ اقدام کیا۔؟ علامہ رمضان توقیر:خدا کرے کہ یہ حقیقت نہ ہو، لیکن اگر اس معاملہ میں کوئی حقیقت ہے تو یہ بہت بری اور پاکستان کے عزت و وقار کو دائو پر لگانے کی بات ہے، حسین حقانی تنہا کچھ نہیں کر سکتا، ہو سکتا ہے کہ اس معاملہ میں دوسرے لوگ بھی ملوث ہوں۔

اسلام ٹائمز:پاکستان کے قبائلی علاقوں میں 2005ء سے فوجی آپریشنز جاری ہیں، شیعہ رہنماء کی حیثیت سے آپ ان آپریشنز کی حمایت کرتے ہیں یا آپ سمجھتے ہیں کہ حکمرانوں کی جانب سے یہ سب امریکی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے کیا جا رہا ہے۔؟ علامہ رمضان توقیر:امن و امان کے قیام کیلئے آپریشن اور حکومتی رٹ ضروری ہوتی ہے، قبائلی بھی پاکستانی اور ہمارے دوست ہیں، ان کی بھی پاکستان کے لئے خدمات ہیں، حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے دہشتگردوں اور غیر ملکی ایجنٹوں کو یہاں کارروائیاں کرنے کا موقع ملا ہے، بہتر یہ ہو گا کہ حکومت قبائلی عمائدین کو اعتماد میں لیکر بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرے، اگر مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل ہوتا ہے تو یہ پاکستان اور عوام کے لئے فائدہ مند ہو گا۔

اسلام ٹائمز:پاکستان سے امریکی مداخلت کے خاتمہ کیلئے حکومت کو کس قسم کے اقدامات کرنے اور مذہبی جماعتوں کو کیا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔؟ علامہ رمضان توقیر:حکومت سے تو ایسی کوئی امید نہیں ہے کہ وہ امریکی مداخلت کیلئے کوئی اقدامات یا جرات کرے، البتہ علماء سے اپیل ہے کہ چاہے سنی، شیعہ، دیوبندی یا بریلوی ہوں کہ جس طرح انہوں نے پاکستان کو بنانے میں کردار ادا کیا تھا آج استحکام پاکستان کیلئے بھی اسی جذبہ کی ضرورت ہے، وہ جذبہ فقط علماء، خطباء اور آئمہ جمعہ و جماعت ادا کرسکتے ہیں، وہ مسلمانوں کو بیدار کریں اور علماء کی قیادت میں ایک ایسی حکومت قائم ہو جو امریکہ کا راستہ روکے۔

اسلام ٹائمز:پاکستان کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا آپ سمجھتے ہیں کہ دینی جماعتوں کے قائدین کو سیاسی یا ذاتی مفادات کے بغیر کسی پلیٹ فارم پر متحد ہو جانا چاہئے۔؟ علامہ رمضان توقیر:دیگر طبقوں کے بھی اپنے حوالے سے اہم کردار ہیں لیکن سب سے اہم کردار علماء کا ہے، جس میں تمام مسالک کے علماء شامل ہیں، اس وقت مذہبی یا مسلکی جنگ نہیں بلکہ ظالم اور مظلوم کی جنگ ہے، اس وقت صرف دو ہی نظریئے ہیں ظالم یا مظلوم، دوسرے لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایک حسینیت کی فکر اور ایک یزیدیت کی فکر ہے، جو بھی ظالم ہو چاہے سنی، شیعہ، دیوبندی اور بریلوی ہو تمام مسلمانوں کو اس کا مقابلہ کرنا چاہئے، جو مظلوم ہیں چاہے وہ دیوبندی، وہابی، بریلوی، شیعہ ہوں ان سب کی مدد کرنی چاہیئے، میرے ذہن کے مطابق صرف دو ہی نظریئے ہیں ایک ظالم دوسرا مظلوم یعنی حسینیت اور یزیدیت۔

اسلام ٹائمز:امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے برادر اسلامی ملک ایران کو حملے کی دھمکی دی جا رہی ہے، آپ کے خیال میں ایسی کسی کوشش کی صورت میں امریکہ اور اس کے حواریوں کو کس قسم کی ناکامی اور ذلت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔؟ علامہ رمضان توقیر:انشاء اللہ امریکہ کبھی بھی یہ حماقت نہیں کرے گا، نہایت کمزور ممالک عراق اور افغانستان میں امریکہ کو ذلت کا سامنا ہے اور وہ فرار کے بہانے بنا رہا ہے۔ لہذٰا امریکہ کبھی یہ حماقت نہیں کرے گا کہ ایسے منظم ملک جہاں حکومت اور ملت ایک دوسرے پر قربان ہونے کیلئے تیار ہیں، جہاں حکومت اور عوام کا گہرا اور نزدیکی رابطہ ہے، جو غیور اور طاقتور ہیں، کیخلاف کوئی غلط قدم اٹھائے، رہی بات پابندیوں کی تو یہ کوئی نئی بات نہیں، 30سال سے زیادہ ہو گئے ہیں امریکہ کو پابندیاں پابندیاں کرتے کرتے، ابتدائے انقلاب میں امریکہ نے 8 سال تک جنگ مسلط رکھی اور اس وقت ایران کے بہت مشکل حالات تھے، امریکہ اس وقت ایران کا کچھ نہیں بگاڑ سکا تو اب ایران نہ صرف ملکی سطح پر منظم ہے بلکہ پوری دنیا میں ان کے روابط ہیں اور وہ دنیا بھرمیں لوگوں کے دلوں پر حکومت کر رہے ہیں، شیعہ اور سنی دونوں کی ہمدردیاں ایران کیساتھ ہیں، آج بھی کسی مظلوم کی آہ نکلتی ہے تو وہ دعا کرتا ہے کہ خدایا یہاں بھی ایک خمینی رہ آئے، اگر امریکہ ایسے ملک کیخلاف کچھ کرے گا تو اپنے آپ کو جہنم میں لیجائے گا۔

اسلام ٹائمز:مختلف عرب ممالک میں کامیاب ہونیوالی بیداری تحریکوں کو آقای خامنہ ای نے انقلاب اسلامی ایران کے ثمرات قرار دیا ہے، اس حوالے سے آپ کیا کہنا پسند کریں گے۔؟ علامہ رمضان توقیر:بے شک، یہ تحریکیں انقلاب اسلامی ایران کا تسلسل ہیں، میں مختلف علماء کی خدمت میں بھی عرض کرتا ہوں کہ اگر آج پاکستان میں علماء کو احترام اور عزت کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے تو یہ انقلاب اسلامی ایران کا مرہون منت ہے، خمینی بت شکن کی محنتوں کے اثرات ہیں کہ ایک سنی عالم کو بھی عزت و احترام دیا جاتا ہے اور شیعہ عالم کو بھی۔

اسلام ٹائمز:مختلف مسلم ممالک جہاں امریکہ اور اس کے حواری قابض ہیں کی آزادی کے حوالے سے کیا آپ دیگر مسلم حکمرانوں کی کوششوں یا ردعمل سے مطمئن ہیں۔؟ علامہ رمضان توقیر:بالکل بھی مطمئن نہیں ہوں، ایسے حکمران اپنی قوم اور م