اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : اسلام ٹائمز
جمعہ

28 اکتوبر 2011

8:30:00 PM
275279

علامہ عسکری: رانا ثناءاللہ چیف جسٹس کیساتھ رشتہ داری کے باعث عدلیہ پر اثرانداز ہو رہے ہیں

انھوں نے کہا: حکومت پنجاب دہشتگردوں کی حمایتی ہے، رانا ثناءاللہ چیف جسٹس کیساتھ رشتہ داری کے باعث عدلیہ پر اثرانداز ہو رہے ہیں.

 مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری تربیت علامہ محمد عسکری الھدایت کا بنیادی تعلق جنوبی پنجاب کے علاقہ سناواں تحصیل کوٹ ادو ضلع مظفر گڑھ سے ہے، آپ 1971ء میں پیدا ہوئے، زمانہ طالب علمی میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے صدر بھی رہے اس کے علاوہ آئی ایس او کی مرکزی کابینہ کا بھی حصہ رہے، بہائوالدین ذکریا یونیورسٹی سے فارسی لیٹریچر میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی، 1992ء میں آپ دینی علم کے حصول کی خاطر قم المقدس ایران تشریف لے گئے اور وہاں جامعتہ المصطفٰی العالمیہ میں 12 سال تک زیرتعلیم رہے، کچھ عرصہ آپ امامیہ علماء کیساتھ بھی منسلک رہے، آپ مجلس وحدت مسلمین کی بنیاد ڈالنے والے رہنمائوں میں بھی شامل ہیں، آپ کا شمار جنوبی پنجاب کی اہم مذہبی شخصیات میں ہوتا ہے، علامہ عسکری الھدایت آج کل مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری تربیت کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہے ہیں، اسلام ٹائمز اردو نے علامہ صاحب کیساتھ جنوبی پنجاب کے موجودہ حالات، ایم ڈبلیو ایم کی سرگرمیوں اور دیگر ملکی اور بین الاقوامی امور پر ایک انٹرویو کا اہتمام کیا جو قارئین کے استفادہ کیلئے پیش خدمت ہے۔

ابنا: مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری تربیت کا اسلام ٹائمز کیساتھ انٹرویو میں کہنا تھا کہ ہمارے حکمرانوں کو امریکا کی ڈکٹیٹ کی گئی پالیسیوں سے جان چھڑانا ہو گی، دہشتگردی اور فرقہ واریت کے ذمہ دار سابق اور موجودہ حکمران ہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھی یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ پاکستان کی عدلیہ دہشتگردوں کو کھلی چھٹی دے رہی ہے، پاکستان میں مذہبی جماعتوں میں اتنی دوریاں اور اختلافات ہو چکے ہیں کہ ملکر پاکستان میں کوئی انقلاب برپا نہیں کر سکتیں، مذہبی جماعتوں کے اتحاد کی اگر کوئی کوشش ہو رہی ہے تو ایم ڈبلیو ایم کے ساتھ اس حوالے سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، پیپلزپارٹی بھی کوئی اہل تشیع کی حمایتی جماعت نہیں وہ بھی ن لیگ کی طرح اپنے مفادات کو اہمیت دیتی ہے، علی پور واقعہ کے حوالے سے امید ہے کہ جلد معاملہ حل ہو جائے گا۔

اسلام ٹائمز:سب سے پہلے میں آپ سے یہ پوچھنا چاہوں گا کہ آپ کا تعلق جیسا کہ راجن پور سے ہے، یہاں کے موجودہ حالات کیسے ہیں اور کیا علی پور گھلواں اور بھکر کے واقعات کے اثرات راجن پر بھی رونما ہوئے۔؟ علامہ عسکری الھدایت: ضلع راجن پور کے حالات پر ان واقعات کے کوئی خاص اثرات نہیں ہوئے کیونکہ بھکر بھی یہاں سے کافی حد تک دور ہے اور اسی طرح علی پور بھی، علی پور کے واقعہ کے بارے میں آپ کو بتاتا چلوں کہ فی الحال اس حوالے سے ٹھہرائو آیا ہوا ہے، دونوں فریقین کی جانب سے مقدمات کا اندراج ہوا ہے اور ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، زیادہ امکان یہی ہے کہ وہاں پر اس معاملہ میں صلح ہو جائے، کیونکہ مخالفین کے مقتول کا والد بات آگے نہیں بڑھانا چاہتا اور ہمارے افراد جو زخمی ہیں ان کے والدین بھی مسئلہ کو آگے نہیں لیجانا چاہ رہے، علاقہ کی فضاء تو بہرحال خراب ہوئی ہے، اس کے علاوہ ضلع بھکر کے علاقہ دریا خان میں بھی فرقہ واریت کا واقعہ ہوا ہے اور وہاں کے اہل تشیع بھی مشکل میں ہیں، جہاں تک راجن پور کا تعلق ہے تو یہاں علی پور اور کوئٹہ واقعات پر احتجاج ہوئے تھے۔ اسلام ٹائمز:یہ بتائیے گا کہ جنوبی پنجاب میں مجلس وحدت مسلمین کتنی فعال ہے اور یہاں آپ کی تنظیم کس حد تک اپنے مقاصد میں کامیاب نظر آ رہی ہے؟ علامہ عسکری الھدایت: جنوبی پنجاب میں ہماری تنظیم کا بنیادی سٹرکچر بن چکا تھا اس کے دو سال بعد یعنی گذشتہ سال سیلاب آ گیا، اس دوران مجلس وحدت مسلمین نے کافی امدادی کام کیا، بالخصوص لیہ اور مظفر گڑھ میں متاثرین کی بہت مدد کی گئی، مظفر گڑھ میں تنظیم کا باقاعدہ مرکزی سطح پر دفتر قائم کیا گیا اور ریلیف کیمپ لگائے گئے، اس کے علاوہ متاثرین میں امدادی سامان اور نقد رقوم بھی تقسیم کی گئیں، ہلال احمر ایران کی جانب سے جو امداد آئی جس میں خیمے، کمبل اور دیگر سامان شامل تھا وہ بھی ایم ڈبلیو ایم کے تحت تقسیم کروائی گئی، اس کے علاوہ تنظیم کے زیراہتمام جلسے بھی کئے گئے اور دیگر پروگرامات بھی ہوتے رہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز:لشکر جھنگوی کے دہشتگرد ملک اسحاق کی رہائی کے بعد سے اہل تشیع کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اس کی رہائی جنوبی پنجاب کے حالات پر اثر انداز ہو رہی ہے۔؟ علامہ عسکری الھدایت: دیکھیں پنجاب حکومت مکمل طور پر لشکر جھنگوی اور دیگر کالعدم تنظیموں کے دہشتگردوں کیساتھ تعاون کر رہی ہے، باالخصوص رانا ثناء اللہ چیف جسٹس افتخار چوہدری کیساتھ رشتہ داری کے باعث عدلیہ پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں، ملک اسحاق جو سو بے گناہ افراد کا قاتل ہے اور اس کا اعتراف بھی کرتا ہے وہ کھلے عام پھر رہا ہے، انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھی یہ کہہ رہی ہیں کہ پاکستان کی عدلیہ کا نظام عجیب ہے جو دہشتگردوں کو کھلی چھٹی دے رہی ہے اور ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی، آج پنجاب حکومت کے سائے میں یہ سارا کھیل کھیلا جا رہا ہے، ایک عرصہ سے جو قتل و غارت گری کا سلسلہ چلا آ رہا ہے یہ اسے پھر زندہ کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز:جس طرح آپ نے حکومت پنجاب کے کردار پر خدشات کا اظہار کیا اسی طرح مختلف علماء کو اس حوالے سے تشویش ہے، میں آپ سے یہ پوچھنا ہوں گا کہ علماء حکومت پنجاب کیساتھ اس حوالے سے مذاکرات کیوں نہیں کرتے، تاکہ طے ہو سکے کہ آیا پنجاب کے حکمران دہشتگردوں کیساتھ ہیں یا پھر عوام کیساتھ۔؟ علامہ عسکری الھدایت: جی بالکل میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے مرکزی سطح کے رہنمائوں کو اس حوالے سے حکومت پنجاب کے رہنمائوں کیساتھ ایک ملاقات کرنی چاہئے، بظاہر تو صوبائی حکمران ان تعلقات کے حوالے سے انکار کرتے ہیں اس لئے ثبوت کیساتھ بات ہونی چاہیے، اب تو عام آدمی کو بھی معلوم ہو چکا ہے کہ شریف برادران کے ان لوگوں کیساتھ تعلقات ہیں، جب رانا ثناء اللہ وزیر بنے تو کالعدم جماعتوں کے لوگوں نے ان کے جلسوں میں شیعہ کافر کے نعرے لگائے، اکثر وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کا بیان بھی پنجاب حکومت کیخلاف آتا رہتا ہے، مسلم لیگ ن والوں کو کیسے یہ باور کرایا جائے کہ آپ لوگ ان سے جان چھڑائیں، یہ لوگ شائد آپ کی سیاست کیلئے بھی مناسب نہ ہوں، اس حوالے سے کوشش کرنی چاہیے اور انشاء اللہ کسی نشست میں ہم یہ بات اپنے دوستوں کیساتھ کریں گے کہ ن لیگ سے بات چیت کی جائے کیونکہ اہل تشیع میں بھی ان کا ووٹ بنک ہے اور ان کے کئی امیدوار اہل تشیع کی حمایت سے کامیاب ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز:دہشتگردوں کی حمایت کے حوالے سے ن لیگ کو اکثر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن پیپلز پارٹی جو اس وقت مرکزی حکومت میں ہے اور عوام کے جان و مال کی ذمہ دار بھی ہے اس کا ذکر کیوں نہیں کیا جاتا۔؟ علامہ عسکری الھدایت: ایک تاثر چلا آ رہا ہے کہ شیعہ پیپلزپارٹی کیساتھ ہیں لیکن ایسا نہیں ہے کہ پی پی کوئی شیعہ جماعت ہے یا اہل تشیع کو سپورٹ کرتی ہے بلکہ وہ بھی مفادات کو دیکھتی ہے، ماضی میں پنجاب میں حکومت بنانے کیلئے پیپلزپارٹی نے کالعدم سپاہ صحابہ جس کی صرف ایک نشست تھی وہ حاصل کی اور اسے فشریز کا وزیر بنایا، پیپلزپارٹی ہو یا ن لیگ جب یہ اقتدار میں آتے ہیں تو انہیں صرف اپنی حکومت بچانے کی فکر ہوتی ہے یہ غرض نہیں ہوتی کہ اس سے ملک و قوم کا نقصان ہو رہا ہے، ایسا ہرگز نہیں ہے کہ پیپلزپارٹی شیعہ کاز کیلئے مناسب ہے، لیکن پیپلزپارٹی کے اس دور حکومت میں شیعہ دشمنی کی کوئی بات سامنے نہیں آئی، جہاں تک پالیسیوں کا تعلق ہے تو وہ ان کے ہاتھ میں بھی نہیں ہوتیں اس لئے ان کیخلاف لوگ بات نہیں کرتے، البتہ مشرف دور میں دہشتگردوں کیخلاف جو کارروائیاں کی گئیں اس سے اہل تشیع کو تھوڑا بہت ریلیف مل گیا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ یہ سب کچھ ہمارے لئے ہی کر رہے تھے۔ اسلام ٹائمز:کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے عوام بھی امام خمینی رہ کی قیادت میں آنے والے انقلاب اسلامی ایران طرز کے انقلاب کی کوششیں کر سکتے ہیں۔؟ علامہ عسکری الھدایت: پاکستان میں مذہبی جماعتوں میں اتنی دوریاں اور اختلافات ہو چکے ہیں کہ مجھے محسوس نہیں ہوتا یہ ملکر پاکستان کے اندر کوئی انقلاب برپا کر سکیں، اگر کسی ایک مسلک کے پیروکار یہ کہیں کہ ہم انقلاب برپا کریں گے تو یہ بھی ٹھیک نہیں اور اس سے ملک کو کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہو گا، ملک میں مجموعی طور پر تبدیلی کی اشد ضرورت ہے، ایک غیر جانبدار ریاست ہو، جو تمام مسالک کے پیروکاروں کیلئے قابل قبول ہو، پاکستان میں سو فیصد وہ ماحول نہیں ہے جیسا کہ جمہوری اسلامی ایران میں مذاہب کے تناسب کے لحاظ سے ہے، اس لئے اسلامی شکل میں پاکستان میں انقلاب لانا بہت مشکل ہے، البتہ ایک ایسا غیر جانبدار اسلامی انقلاب جس میں ایسی قیادت سامنے آئے جس میں تعصب نہ ہو، اس کی خواہش کی جا سکتی ہے، پاکستان کی مذہبی جماعتوں کی قیادت میں تعصب پایا جاتا ہے اور یقیناً جب یہ اقتدار میں آئیں گے تو اس تعصب کو نہیں چھوڑ سکیں گے اور دیگر مسالک اس کو قطعی طور پر قبول نہیں کریں گے، فلاحی اور اسلامی معاشرہ تشکیل پانا چاہیے، لیکن اس کیلئے بھی دینی جماعتوں کو کافی محنت کرنا ہو گی۔ اسلام ٹائمز:علامہ صاحب آپ کے خیال میں پاکستان سے امریکی مداخلت کے خاتمہ کیلئے کس قسم کے اقدامات یا پالیسیاں اپنانے کی ضرورت ہے۔؟ علامہ عسکری الھدایت: اس حوالے سے بدبختی کی بنیاد یہی ہے کہ آج تک ہم وہ پالیساں بناتے آ رہے ہیں جو ہمیں امریکا کی طرف سے ڈکٹیٹ کی جاتی ہیں، ان پالیسیوں اور امریکی ڈکٹیشن سے جان چھڑانا ہو گی، ملکی اور قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیاں بنانا ہونگی، امریکا نے پہلے کہا طالبان کو بنائو تو ہم نے بنا دیا پھر اس نے کہا انہیں ختم کرو تو آج ہم ختم کرنے لگے، اس سارے کھیل میں ہمارے ملک کا بہت جانی اور مالی نقصان ہوا، ہمیں اندازہ نہیں ہے کہ ان پالیسیوں کا مزید ہمیں کتنا خمیازہ بھگتنا پڑے گا، اگر ہمارے حکمران اب بھی ایسی پالیسیاں بنائیں جو خودمختار اور مستقل ہوں تو اچھے نتائج سامنے آ سکتے ہیں، جس طرح ہمارے حکمرانوں نے امریکا کے دبائو میں آ کر پہلے ایران کیساتھ گیس پائپ لائن کا معاملہ آگے نہیں بڑھایا تھا لیکن جب سے امریکا کیساتھ تعلقات تھوڑے کشیدہ ہوئے تو اب اس منصوبے کے بارے میں دوبارہ بات شروع ہو گئی ہے، ہماری حکومت کو امریکا کے رویہ کو دیکھ کر پالیسی نہیں بنانی چاہیئے، اگر تیل اور گیس لینے میں ہمارا فائدہ ہے تو امریکا بے شک مخالفت کرتا رہے ہمیں فکر نہیں کرنی چاہیئے، اب امریکا پاکستان کو گیس کیلئے روس کی ٹوٹی ہوئی ریاستوں کے راستے ایسا غیرفطری روٹ بتا رہا ہے جس پر عملدرآمد ممکن نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز:امریکا میں جاری وال اسٹریٹ قبضہ کرو تحریک کے حوالے سے آقای سید علی خامنہ ای کا بیان بھی آیا ہے، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ عوامی تحریک امریکا کی معاشی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔؟ علامہ عسکری الھدایت: