اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ
ابنا ـ کے مطابق، اخبار العربی الجدید نے غزہ کے بارے میں ایک رپورٹ میں لکھا ہے:
غزہ میں جنگ بندی کے چوتھے روز کے طلوع کے ساتھ اس خطے میں اسرائیلیوں کے ہاتھوں
ہونے والی تباہ کاریوں کے نئے پہلو آشکار ہو رہے ہیں، ایسی جنگ کے نتیجے میں جو
470 دن تک جاری رہی اور بہت سارے شہروں، قصبوں اور بستیوں کو وسیع پیمانے پر تباہ
کیا گیا۔
ملبوں سے شہداء کی لاشیں
نکالنے کا عمل جاری ہے، اور یہ صرف جنگ بندی کے بعد ممکن ہؤا ہے، کیونکہ جنگ کے
دوران صہیونی جنگی مشین فلسطینی ہلال احمر اور امدادی ٹیموں کو اس سلسلے ميں کام
کرنے کی اجازت نہیں دے رہی تھی اور امدادی کارکنوں اور ان کی گاڑیوں کو نشانہ بناتی
تھی۔
فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ
66 فلسطینی شہیدوں کی لاشیں غاصب یہودی ریاست کے ہاتھوں تباہ شدہ مکانات اور
عمارتوں کے ملبے سے نکال کئی ہیں۔
غزہ کے سرکاری انفارمیشن
آفس نے اعلان کیا کہ صہیونیوں 10100 مرتبہ قتل عام کا ارتکاب کیا ہے جس کے نتیجے میں
61182 فلسطینی شہید اور لاپتہ ہوئے ہیں اور ان میں سے 14222 افراد لاپتہ ہیں جو اس
مہینے (جنوری 2025ع) تک کسی اسپتال میں نہیں پہنچے ہيں اور مجموعی طور پر 2092
فلسطینی گھرانے صہیونیوں کی درندگی کے نتیجے میں روئے زمین سے مٹ گئے ہیں۔ کیونکہ
ان گھرانوں کے والدین اور تمام بچے اور خاندانوں کے دیگر ارکان شہید ہوچکے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق ان خاندانوں کے شہید ہونے والے افراد کی تعداد 8980
ہے۔
انفارمیشن آفس کے بیان کے
مطابق غزہ میں 4889 خاندان ایسے بھی ہیں جن کا صرف ایک فرد زندہ بچا ہے اور باقی
افراد کو غاصب صہیونی ریاست نے شہید کر دیا ہے۔
العربی الجدید نے لکھا:
غزہ کے لئے انسانی امداد اور خدمات کی ترسیل کا سلسلہ جاری ہے اور اقوام متحدہ نے
خبر دی ہے کہ غزہ میں 897 امدادی ٹرک داخل ہو چکے ہیں۔
اسی اثناء میں فلسطینی
ذرائع نے رپورٹ دی ہے کہ شمالی غزہ میں آب رسانی کا پورا نیٹ ورک تباہ ہو چکا ہے
اور کچھ ذرائع نے کہا ہے کہ صہیونی دشمن نے 70 فیصد نیٹ ورک کو تباہ کردہ ہے اور پینے
کے پانی کے 25 کنویں بھی یہودی دشمن کے ہاتھوں تباہ ہو چکے ہیں۔
غزہ میں تمام بڑے اسپتالوں
پر صہیونیوں نے بمباریاں کی ہیں اور حال ہی میں شمالی غزہ میں واقع کمال عدوان
اسپتال کے عملے کو اغوا کرکے اس اسپتال کو نذر آتش کر دیا ہے، اور اس کے انتہائی
نگہداشت کے وارڈ کو تقریبا مکمل طور منہدم کر دیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
110