اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
ہفتہ

18 جنوری 2025

12:02:54 AM
1523602

ایران اور روس کا تاریخی اسٹراٹیجک سمجھوتہ؛

ایران ـ روس کے درمیان تاریخی تزویراتی معاہدے پر دستخط ہو گئے، دو ملکوں کے سربراہوں کی اخباری کانفرنس + ویڈيوز

مسعود پزشکیان اور ولادیمیر پوتین نے کریملن پیلس میں منعقدہ ایک سرکاری تقریب میں جامع تزویراتی معاہدے پر دستخط کر دیئے۔ معاہدے پر دستخطوں کے بعد دو سربراہان مملکت نے مشترکہ اخباری کانفرنس میں نامہ نگاروں کے سوالات کے جوابات دیئے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران اور وفاقی جمہوریہ روس کے سربراہان مسعود پزشکیان اور ولادیمیر پوتین نے کریملن پیلس میں منعقدہ ایک باضابطہ تقریب میں، مشترکہ جامع اسٹراٹیجک معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔

قبل ازیں، سرکاری اور سفارتی ذرائع نے بتایا تھا کہ یہ معاہدہ ایک دیباچے اور 47 نکات پر مشتمل ہے جس پر صدر اسلامی جمہوریہ ایران کے باضابطہ دورہ روس کے موقع پر صدر مسعود پزشکیان صدر ولادیمیر پوتین نے دستخط کر دیئے۔ یہ معاہدہ ایک ایسی دستاویز ہے جو دو ملکوں کے سربراہان کے بقول، جو تہران اور ماسکو کے درمیان تعاون اور بالخصوص اقتصادی روابط کو غیر معمولی فروغ ملے گا۔

جامع اسٹراٹیجک معاہدے پر دو ملکوں کے سربراہان کے دستخطوں کے لئے کریملن پیلس میں تقریب، اسلامی جمہوریہ ایران اور وفاقی جمہوریہ روس کے اعلی وفود کے درمیان مذاکرات کے آخر میں منعقد کی گئی۔ تہران اور ماسکو نے نئی دستاویز کے سانچے میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا۔

اخباری کانفرنس:

یہ دستاویز دو ملکوں کے مابین تعاون کے فروغ کا راستہ ہموار کرے گی، پزشکیان

مسعود پزشکیان نے جامع اسٹراٹیجک معاہدے کی دستاویزات پر دستخطوں کے بعد ولادیمیر پوتین کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس کے موقع پر کہا: مجھے امید ہے کہ دو ملکوں کے درمیان تزویراتی تعاون کا نیا باب کھل جائے۔ روس ایران کی ہمسایوں کے ساتھ رابطے کی پالیسی میں انتہائی اہم حیثیت رکھتا ہے۔ آج کے مذاکرات میں دو ملکوں کے اقتصادی اور تجارتی تعاون کے فروغ کی روشوں کا جائزہ لیا گیا، رکاوٹوں اور ان کے حل کا جائزہ لیا گیا اور علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر مثبت بات چیت ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ جامع تزویراتی شراکت کی یہ دستاویز دو طرفہ تعلقات میں نیا باب کھولے گی اور ہمیں امید ہے کہ یہ دستاویز دو ملکوں کے تعاون کے فروغ کر لئے راستہ فراہم کر دے۔

انھوں نے کہا: دو ملک تجارتی اور اقتصادی تعاون کی راہ میں موجودہ رکاوٹوں کو تیزرفتاری سے ہٹانے کے لئے پرعزم ہیں جن میں کسٹمز کی شرح محصولات، بینکاری کا شعبہ، سامان تجارت کا تبادلہ، قومی کرنسیوں پر مبنی لین دین، تاجروں کی آسان آمد و رفت اور ویزا کے مسائل شامل ہیں۔ دو ملکوں کے درمیان تبادلوں کی سطح بڑھانے پر زور دیا گیا۔ سلامتی کے معاملات اور دہشت گردی اور منظم تشدد کے خلاف جدوجہد کے شعبوں میں تعاون کی سطح بڑھانے پر اتفاق ہؤا۔ مشرق وسطیٰ اور قفقاز (Caucasus) کے مسائل پر تبادلہ خیال ہؤا اور افغانستان میں امن و آشتی کے قیام پر تاکید ہوئی۔

روس ـ یوکرین مصالحت کا خیر مقدم کرتے ہیں، پزشکیان

پزشکیان نے کہا: شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس میں تعاون کے ذریعے سے علاقائی تعلقات کا استحکام علاقائی ہم آہنگی اور مشترکہ مفادات کے حصول میں بہت مؤثر ہے اور دوطرفہ مذاکرات میں، ان فورموں میں فعال کردار ادا کرنے پر زور دیا گیا۔

انھوں نے کہا: جنگ مناسب راہ حل نہیں ہے، او ہم روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات اور امن و آشتی اور مصالحت کا خیر مقدم کرتے ہیں، ہماری حتمی رائے یہ ہے کہ مغربی ممالک کو دوسرے ممالک کی سیکورٹی فکرمندیوں کا احترام کرنا چاہئے، اور انہیں اپنی ہوسناکیوں کو دوسروں پر مسلط کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے۔ ہم دونوں ممالک لبنان میں دائمی جنگ بندی اور شام پر صہیونی ریاست کی مسلسل جارحیت بند کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ غزہ کی جنگ بندی مستقل بنیادوں پر نافذ ہو اور خطے پر بیرونی جارحیت کا خاتمہ ہو۔

ہم شامی عوام کی حمایت کرتے ہیں، پوتین

وفاقی جمہوریہ روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے اخباری کانفرنس میں کہا: ایران اور روس کے درمیان یہ تعاون دونوں ممالک کی ترقی کا سبب بنے گا۔ مختلف میدانوں میں، دونوں ملکوں کے سامنے بہت سارے تناظرات ہیں۔ دو ملکوں کا تعاون زراعت، تجارت، معیشت، تیل، توانائی، نقل و حمل، ثقافتی تبادلات، سیاحت، سائنس اور طلباء کے تبادلوں تک پھیل جائے گا۔

انھوں نے کہا: بہت سے معاملات میں دو ملکوں کا موقف ایک دوسرے سے قریب ہے۔ ہم بین الاقوامی قواعد و ضوابط کے مطابق کام کرتے ہیں اور ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے؛ دو ملکوں پر مسلط کردہ غیر قانونی پابندیوں کے مقابلے میں کھڑے ہوجاتے ہیں۔ روس کو یقین ہے کہ شام کے مسائل کو اس ملک کی ارضي سلامتی کے تحفظ کی صورت ہی میں حل کیا جا سکتا ہے۔ ہم شامی عوام کی حمایت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ہم نے ایران کے صدر کے ساتھ خطے کی صورت حال ـ بالخصوص غزہ میں جنگ بندی ـ کا جائزہ لیا۔ امید ہے کہ غزہ میں استحکام پائیدار ہو جائے۔ قفقاز میں امن و آشتی کی فضا ایران اور روس کے لئے اہم ہے اور ہم آج کے مذاکرات سے بہت خوش ہیں۔

آج کے اس اجلاس کا مقصد تعلقات کو فروغ دینا ہے، پوتین

صدر پوتین نے اسلامی جمہوریہ ایران کے قومی ٹیلی ویژن کے نامہ نگار کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ایران اور روس کے مابین تعلقات کے پش منظر کے بارے میں کہا: دو ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات بہت اہمیت رکھتے ہیں، ہم نے بات چیت کی اس لئے کہ یہ تعلقات دوسرے ممالک کے باہمی تعلقات سے مختلف ہوں اور تجارتی تبادلوں کو زیادہ سے زیادہ ہونا چاہئے۔ اس وقت ہمارے تعلقات کی سطح، دوطرفہ استعدادات سے تناسب نہیں رکھتے۔ آج کے اجلاس کے انعقاد کا مقصد تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ میں اس بات پر زور دیتا ہوں کہ ایران نے یوریشیا کے رکن ممالک سے اپنے تعلقات کو فروغ دیا ہے اور یہ بہت اہم مسئلہ ہے اور ہم آگے کی سمت مزید قدم اٹھائیں گے۔

ایران، روس اور خطے کے لئے روشن مستقبل کی پیش گوئی کرتا ہوں، پزشکیان

صدر اسلامی جمہوریہ ایران نے مذکورہ سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: مجھے یقین راسخ ہے کہ ہمیں پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو تقویت پہنچانا چاہئے۔ روسیہ ان ممالک میں سے ہے جن کے ساتھ ہمارے سیاسی تعلقات بہت اہم اور قابل تحسین ہیں۔ ضرورت اس بات کی تھی کہ حکمت عملیوں پر نظر ثانی کی جائے تاکہ رابطوں کو فروغ ملے۔ اور اسٹراٹیجک تعاون کی دستاویز پر دستخطوں کے اس عمل کے دوران حکمت عملیوں پر نظر ثانی کی گئی۔

پزشکیان نے کہا: : آج ہم نے سڑکوں، نقل و حمل، سرمایہ کاری، صنعت، تجارت، نیز سائنسی اور ثقافتی مواصلات کے شعبوں میں تعاون کے سلسلے میں اہم فیصلے کئے اور اس حوالے سے قائم کردہ کمیشن ان اہداف کے حصول کا انتظام کر رہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ خطے کے ممالک امن نیز اپنی ترقی کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ ہم یکطرفہ پالیسیوں کے خلاف ہیں، اور ہم کثیر الجہتی رویوں اور پالیسیوں کے ذریعے، ترقی اور پیشرفت کا عمل جاری رکھنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہمارا باہم تعاون ہمیں خودکفیل کر دیتا ہے۔ میں ایران، روس اور خطے کے لئے روشن مستقبل کی پیش گوئی کرتا ہوں اور اچھے ستقبل کی توقع رکھتا ہوں۔

ایران اور روس کے مابین جوہری تعاون کو فروغ دینا پڑے گا، پوتین

صدر پوتین نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے، دو ملکوں کے مابین تعاون کی راہ میں موجودہ رکاوٹوں کو دور کرنے کی روشوں کے سلسلے میں کہا: توانائی، لاجسٹکس، تیل اور گیس جیسے بہت سے مسائل ہیں جن کے سلسلے میں ہم آہنگی کی ضرورت تھی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جوہری توانائی سمیت توانائی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینا چاہئے۔ ہم نے جوہری شعبے میں نئے اسٹیشنوں کی تعمیر کے امکانات پر بات چیت کی۔ ان تنصیبات کو تعمیر کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے منصوبے ہیں جن کے سلسلے میں محکماتی اور انتظامی مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے گا۔

توانائی کے شعبے میں تعاون کے بارے میں اچھے نتائج حاصل ہوئے ہیں، پزشکیان

صدر پزشکیان نے بھی مذکورہ سوال کے جواب میں کہا: مختلف شعبوں میں تعاون کے لئے ضروری سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں ہمارے درمیان بات چیت ہوئی اور اچھے نتائج حاصل ہوئے۔ ہم نے نقل و حمل اور تعاون کے شعبوں میں واضح دستاویزات پر دستخط کئے ہیں۔ ماہرین کی ٹیمیں ان شعبوں میں تعاون پر کام کر رہی ہیں، اور لازم ہے کہ ہم تعاون کی راہ میں موجودہ رکاوٹوں کا ازالہ کریں، تاکہ تعاون کے فروغ کے لئے ماحول فراہم ہوجائے۔

ایران اور روس انٹیلی جنس کے سلسلے میں تعاون کرتے ہیں، پوتین

صدر پوتین نے ایران اور روس کے درمیان بین الاقوامی سطح پر تعاون کے سلسلے میں کہا: ہمارے درمیان بین الاقوامی سطح پر بھی اور مشرق وسطیٰ کی سطح پر ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ ہم نے قفقاز اور خطے کے مسائل کے بارے میں بات چیت کی ہے۔ ہمارے درمیان انٹیلی جنس تعاون موجود ہے۔ ہمارا تعاون اقوام متحدہ کے منشور کے عین مطابق ہے اور اس تعلق اور تعاون کو وسعت دی جائے گی۔ 

خطے کے ممالک کا امن و سکون اجنبیوں کی مداخلت کے بغیر ہی ممکن ہے، پزشکیان

صدر ایران نے کہا: ہمارا نظریہ یہ ہے کہ امن و سکون خطے کے ممالک کے ہاتھوں، اجنبی ممالک کی مداخلت کے بغیر ہی ممکن ہے۔ یہ ہدف ممالک کی ارضی سالمیت کا احترام کرکے، اور اجنبیوں کی مداخلت کے بغیر، حاصل ہوتا ہے۔ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کا فروغ، مسائل کے حل کے لئے عسکری روشوں کا سہارا لینے سے مستغنی اور بے نیاز کر دیتا ہے۔

اقوام متحدہ کے چارٹر کو تمام ممالک کے مفادات کا ضامن اور محافظ ہونا چاہئے، پوتین

صدر ولادیمیر پوتین نے بین الاقوامی ضوابط میں مغرب کے دوہرے معیاروں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: اقوام متحدہ کے قوانین اور منشور (چارٹر) اہم ہیں لیکن انہیں تمام ممالک کے مفادات کا ضامن و محافظ ہونا چاہئے، اور اس کو صرف کچھ ہی ممالک کے مفادات کی حفاظت تک محدود نہیں ہونا چاہئے۔ اقوام متحدہ کی تنظیم تمام ممالک کے مفادات کے تحفظ کے لئے قائم ہوئی اور اسے تمام ممالک کو اپنے سے خوشنود کرنا چاہئے، نہ یہ کہ صرف بعض ممالک کے مفادات کا تحفظ کرے۔

دوہرے معیاروں کا زمانہ گذر چکا ہے، پزشکیان

صدر اسلامی جمہوریہ ایران نے اسی سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دوہرے معیاروں کا زمانہ ختم ہو چکا ہے۔ ایک ریاست کو قتل اور جرائم کے ارتکاب کا مجاز نہیں سمجھنا چاہئے کہ وہ آکر غیر فوجی مراکز پر بمباری کرے، اور جو لوگ انسانی حقوق کے دعویدار ہیں وہ اس کا دفاع اور وکالت کریں، اور ساتھ ہی دوسرے ممالک میں انسانی حقوق کی پامالی کا دعویٰ کرتے پھریں۔ یہ ناقابل قبول ہے اور اس کا دور گذر چکا ہے۔ کوئی بھی قانون بھی موجود نہیں ہے جو عام شہروں کے خلاف جرائم کی اجازت دیتا ہو، لیکن غزہ اور لبنان میں ان جرائم کا ارتکاب کیا گیا۔ یہ درست ہے کہ دوہرے معیار موجود ہیں لیکن ہم یکطرفہ پن (Unilateralism) کا خاتمہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ دوہرے معیاروں کا بھی خاتمہ ہو اور قانون سب کے لئے یکسان ہو اور انسانی حقوق بھی سب کے لئے یکسان ہوں۔ ہمارا عزم ہے کہ یکطرفہ پن پر بطلان کی لکیر کھینچنے کے لئے پرعزم ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110