اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
بدھ

15 جنوری 2025

11:17:40 PM
1523231

طوفان الاقصیٰ؛

غزہ میں جنگ بندی؛ ایران کی وعدہ صادق کاروائیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں، حماس

حماس کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ نے جنگ بندی کے سمجھوتے کے اعلان کے بعد حزب اللہ لبنان، انصار اللہ یمن اور عراق کی اسلامی مقاومت کی کاروائیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: ہم صہیونی ریاست کے قلب پر لرزہ طاری کرنے والی اسلامی جمہوریہ ایران کی دو کاروائیوں "وعدہ صادق-1" اور "وعدہ صادق-2" کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، حماس کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ "خلیل الحیہ" نے جنگ بندی کے سمجھوتے کے اعلان کے بعد کہا: اس تاریخی لمحے پر میں فخر و اعتزاز کے ساتھ فلسطینی عوام کے جہاد اور اہلیان غزہ کی سربلندی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میں معرکۂ طوفان الاقصیٰ اور دفاع قدس کے شہیدوں کے قافلے کو سلام پیش کرتا ہوں اور میری دعا ہے کہ ان پر اللہ کی رحمت وافرہ نازل ہو۔

الحیہ نے کہا: معرکۂ طوفان الاقصیٰ مسئلۂ فلسطین کی تاریخ میں ایک موڑ کی حیثیت رکھتا ہے۔ جو ضرب القسام بریگیڈز نے صہیونی دشمن پر لگائی، تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔

انھوں نے کہا: فلسطینی عوام نسل کشی کی اس جنگ میں کردار ادا کرنے والوں کو ہرگز نہیں بھولیں گے، اور دشمن کبھی بھی ہماری کمزوری کے لمحے کو نہیں دیکھ سکے گا۔

انھوں نے مزید کہا: ہم نے آج ثابت کیا کہ قابض قوتیں کبھی بھی ہمارے عوام اور ہماری مقاومت کو شکست نہیں دے سکتیں، غزہ کے عوام نے دشمن کے اعلانیہ اور درپردہ عزائم کو خاک میں ملا دیا ہے۔

انھوں نے غزہ کی پشت پناہی کرنے والے مقاومتی محاذوں کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہم حزب اللہ لبنان کا شکریہ ادا کرتے ہیں جس نے اپنے سینکڑوں مجاہدین اور کمانڈروں اور ان میں سر فہرست اپنے قائد شہید سید حسن نصراللہ کی قربانی دی۔ ہم انصار اللہ یمن کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ وہ ہمارے سچے بھائی ہیں جنہوں نے جغرافیائی فاصلوں کو پیچھے چھوڑ دیا اور میزائلوں اور ڈرون طیاروں سے حملے کرکے جنگ کے مقررہ ڈگر کو بدل ڈالا۔ ہم عراق کی اسلامی مقاومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے تمام رکاوٹوں کو پاؤں تلے روند کرکے اپنے میزائلوں اور ڈرون طیاروں کو مقبوضہ سرزمین تک پہنچایا؛ نیز ہم اسلامی جمہوریہ ایران کا شکریہ ادا کرتے ہیں جس نے ہماری مقاومت کی حمایت اور پشت پناہی کی اور معرکۂ طوفان الاقصیٰ میں حصہ لیا اور صہیونی ریاست کے خلاف دو کاروائیاں "وعدہ صادق-1" اور "وعدہ صادق-2" سرانجام دے کر صہیونی ریاست کے قلب پر لرزہ طاری کردیا۔

خلیل الحیہ نے زور دے کر کہا: یہ معرکہ قدس شریف کے لئے شروع ہؤا اور قدس اور مسجد الاقصیٰ ہمیشہ کی طرح پھر بھی، مکمل آزادی کے حصول اور مستقبل فلسطینی ریاست کے قیام تک، ہمارے لئے قطب نما کی حیثیت رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جنگ تا ابد، اس انسانیت اور اس عالمی برادری کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ بن کر رہے گی جس نے شرمناک بے حسی اور خاموشی اپنائے رکھی۔

انھوں نے مزید کہا: دشمن کا غیر اعلانیہ مقصد یہ ہے کہ مسئلۂ فلسطین کو ہمیشہ کے لئے فراموش کرا دے، غزہ کو نیست و نابود کر دے، فلسطینیوں سے انتقام لے، تاہم آج ہم نئے مرحلے میں داخل ہوئے ہیں، جو کہ تعمیر و ترقی اور جارحیت کے اثرات زائل کرنے کا مرحلہ ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110